یونان سے اٹلی جانے کی کوشش میں درجنوں تارکین وطن پکڑے گئے
شمشیر حیدر ڈی پی اے
18 دسمبر 2017
یونانی ساحلی محافظوں نے یونان سے غیر قانونی طور پر اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے اڑتیس افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ علاوہ ازیں انسانوں کے دو مشتبہ اسمگلروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غیر قانونی طور پر اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے درجنوں افراد کی گرفتاری کا یہ واقعہ آج اٹھارہ دسمبر بروز پیر پیش آیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ تارکین وطن یونان کے جزیرہ نما موریا کے میتھونی نامی علاقے سے بحیرہ آیونین کے طویل سمندری راستوں کے ذریعے بظاہر اٹلی جانے کی کوشش میں تھے۔ اسی دوران یونانی سکیورٹی حکام نے سمندری پانیوں میں موجود ان کی کشتی کی نشاندہی کر لی۔ یونانی کوسٹ گارڈز نے ایک ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے کشتی میں سوار پینتیس افراد کو گرفتار کر لیا۔
مہاجرین کا دل بہلاتا پاکستانی تارک وطن
02:39
اسی دوران کوسٹ گارڈز نے بحیرہ آیونین کے انہی پانیوں میں ایک اور کشتی کی نشاندہی بھی کر لی، جس پر ترکی کا پرچم لہرا رہا تھا۔ یونانی ساحلی محافظوں نے جب اس کشتی کی تلاشی لی، تو اس میں بھی تین تارکین وطن سوار تھے، جس کے بعد حکام نے ترک کشتی میں سوار دو دیگر ترک شہریوں کو انسانوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
یونانی کوسٹ گارڈز کے ایک اہلکار نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ اسمگلر بظاہر دوسری کشتی میں سوار تارکین وطن کو لینے آئے تھے اور ان کی منزل اٹلی تھی۔‘‘
ایتھنز میں حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری کے بعد میتھونی کے علاقے میں مزید تارکین وطن کی تلاش بھی کی جا رہی ہے، جو ممکنہ طور پر انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے اسی گروہ کی مدد سے بحیرہ آیونین کے ذریعے اٹلی جانے کے خواہش مند تھے۔ حکام نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ اس کارروائی کے بعد دیگر پناہ گزین روپوش ہو گئے ہیں۔
یونانی سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران جزیرہ نما موریا کے جنوب مغربی علاقوں سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی کشتیاں تواتر سے دکھائی دے رہی ہیں۔ کوسٹ گارڈز کے مطابق بلقان کی ریاستوں سے زمینی راستوں کے ذریعے شمالی اور مغربی یورپ پہنچنے کے راستے بند ہونے کے بعد سے انسانوں کے اسمگلر ترکی اور مصر کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے انہی انتہائی طویل اور خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کے متلاشی افراد کو اٹلی لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔