یونان سے متعلق سمجھوتہ: یورو زون بتدریج بحالی کے راستے پر
3 دسمبر 2012
یونان کے ساتھ سمجھوتے کے بعد اس بارے میں خبر ایجنسی روئٹرز نے پیرس سے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ یونان کا ایک ریاست کے طور پر دیوالیہ ہو جانا اب کم از کم اگلے چند سال کے دوران تو ممکن نظر نہیں آتا۔ لیکن یہ خطرہ اپنی جگہ موجود ہے کہ یورو زون کو جاپان کی طرح کے ایک ’گمشدہ عشرے‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یورپی مشترکہ کرنسی والے یورو زون کے لیے محفوظ راستے کا انحصار امریکا اور چین میں اقتصادی ترقی کی رفتار پر ہو گا تاکہ عالمی معیشت میں بہتری ممکن ہو سکے۔ اس بہتری کا انحصار یورپ کی اقتصادی کارکردگی پر کم ہو گا کیونکہ اس کے لیے ملی جلی اقتصادی پالیسیوں کی ضرورت پڑتی۔ لیکن یورپ نے اپنے لیے جو راستہ منتخب کیا ہے اس میں 2013ء میں بھی اقتصادی ترقی کے بجائے مالیاتی بچت کی سوچ کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اگر حالات سازگار رہے تو آئر لینڈ اور پرتگال اپنے لیے بیل آؤٹ پروگراموں کی وجہ سے اس سال کے آخر تک دوبارہ بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان ملکوں کی اپنے سخت مالیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی سوچ نتیجہ خیز ثابت ہونے لگی ہے۔ لیکن ان دونوں ملکوں کے سامنے ابھی بھی چند سوالیہ نشان کھڑے ہیں۔ لیکن یونان کی مالی حالت بہتر ہونے میں زیادہ وقت لگے گا۔
اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم OECD اور کئی سرکردہ ماہرین اقتصادیات نے اپنے جائزوں میں یہ پیش گوئی کی ہے کہ سترہ ملکی یورو زون ممکنہ طور پر اگلے پورے سال کے دوران بھی اقتصادی کساد بازاری کا شکار رہ سکتا ہے۔ اس طرح ان ملکوں میں بے روزگار افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ریاستی قرضوں اور بجٹ میں خسارے کی کوششیں کامیاب نہ ہوں۔
ان حالات کے باعث سیاسی خطرات بھی کم نہیں ہیں۔ یونان، اسپین یا پرتگال میں حکومتوں کی بہت زیادہ بچتی پالیسیوں کے خلاف عوام کی سماجی بغاوت بھی ممکن ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی میں انہی وجوہات کی بناء پر قومی الیکشن کے نتائج غیر واضح بھی رہ سکتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فرانس جیسے ملک میں بھی کارکن مظاہروں پر اتر آئیں۔
یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے یونان کے ذمے قرضوں میں کمی کرتے ہوئے اس ملک کو یورو زون میں شامل رکھنے سے متعلق جو راہ ہموار کی، اس کی وجہ سے دنیا ایک بہت بڑے مالیاتی دھچکے سے بچ گئی ہے۔ یہ ممکنہ دھچکا عالمی مالیاتی منڈیوں میں ایک بار پھر بہت زیادہ بد حواسی کا سبب بن سکتا تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو لازمی تھا کہ یورپی یونین کا یورو زون جو اس وقت ’صحت کی بتدریج بحالی کے کمرے‘ میں ہے، یقینی طور پر ایک بار پھر ’ایمرجنسی وارڈ‘ میں پہنچ جاتا۔
یورپی یونین کے یورو زون کو اس وقت مالیاتی سطح پر کس طرح کے حالات کا سامنا ہے اس بارے میں اپنی سوچ کا اظہار کرتے ہوئے داخلی منڈی کے نگران یورپی کمشنر نے فٹ بال کے کھیل کی ایک اصطلاح استعمال کی۔ یونین کے داخلی منڈی کے امور کے نگران کمشنر Michel Barnier کا کہنا ہے، ’قرضوں کے بحران کا انتہائی شدید دور گزر گیا ہے۔ اب ہم دوسرے ہاف کے کھیل کے شروع میں ہیں‘۔
اسی دوران یورپی یونین میں بینکنگ یونین کو جلد از جلد حمتی شکل دینے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس بارے میں یورپی کمیشن نے اپنی جامع تجاویز بھی پیش کر دی ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ کا بھی یہی کہنا ہے کہ اب یورپ میں ٹھوس شکل میں بینکنگ یونین کا قیام اور تمام بینکوں کی نگرانی کے مکمل اختیارات یورو زون کی سب سے بڑی ترجیح ہونے چاہیئں۔
(ij / ia (Reuters