یونان میں مہاجرین کا نیا کیمپ، موریا سے بھی بدتر
26 ستمبر 2020آٹھ ستمبر سے یورپ کا سب سے بڑے مہاجر کیمپ کا وجود ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ موریا کیمپ میں ہزاروں افراد انتہائی تکلیف دہ حالات میں زندگی بسر کرتے رہے ہیں۔ اب یہ کیمپ جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ کیمپ کو آگ لگانے کے جرم میں چار بالغ اور دو نابالغ مہاجرین تفتیشی حراست میں ہیں۔ استغاثہ ان پر آگ لگانے کا مقدمہ شروع کرنا چاہتا ہے۔
موریا کیمپ
موریا کیمپ کو جب آگ لگی تھی تب اس میں تقریباً تیرہ ہزار افراد مقیم تھے۔ کیمپ کے جلنے کے بعد یہ ہزاروں لوگ لیسبوس شہر کی سڑکوں پر مارے مارے پھرتے رہے۔
یونانی حکومت نے ان مہاجرین کے لیے ایک نیا کیمپ تعمیر کیا ہے۔ ادھر یورپی یونین کے رہنماؤں نے بھی یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے مہاجرت کے معاملے کا ایک نیا حل تلاش کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
یورپی کمیشن کا ایک اقدام
بدھ تئیس ستمبر کو یورپی کمیشن نے لیسبوس میں مہاجرین کے لیے ایک نیا دفتر کھولنے کا اعلان کیا، جو یونانی حکومت کے ساتھ کام کو آگے بڑھائے گا۔
نئے دفتر کا اعلان کرتے ہوئے یورپی کمیشن کی صدر ارُزولا فان ڈیئر لائن نے واضح کیا کہ موریا کیمپ ایک یاد رکھنے کا مضبوط حوالہ ہے جو مہاجرت کے مسئلے کے پائیدار حل کا تقاضا کرتا رہے گا۔
موریا کے بعد
موریا کی جگہ جو نیا کیمپ بنایا گیا ہے، اس کا نام 'آر آئی سی لیسبوس‘ہے۔ اس نئے کیمپ کو بحیرہ ایجیئن نے گھیر رکھا ہے۔ کیمپ میں ایک ہفتہ قبل پہنچنے والی ایک خاتون فیروزہ (نام تبدیل کر دیا گیا) کا کہنا ہے کہ سمندر بہت نزدیک ہے اور بچوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جرمنی: مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حمایت میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ
طبی امداد کی فرانسیسی غیر حکومتی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (MSF) کا کہنا ہے کہ نیا کیمپ موریا سے بھی کم درجے کا حامل ہے۔
اس تنظیم سے وابستہ کیرولین ویلیمن کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ایک روشن جگہ ہے لیکن اس کا موسم شدید قسم کا ہے اور خاص طور پر جب بارش کے ساتھ تیز ہوا بھی چل رہی ہو گی تو مہاجرین کی پاؤں کھڑے پانی میں ہوں گے۔
ویلیمن کا مزید کہنا ہے کہ نئے کیمپ کے حالات غیر انسانی دکھائی دیتے ہیں اور انہیں وہاں کے مکینوں کی عزت اور ذہنی صحت کی فکر ہے۔
امیدیں خاک میں مل گئیں
ایسی امید تھی کہ موریا کیمپ کی جگہ لینے والا کیمپ بہتر ہو گا لیکن تمام امیدیں بتدریج دم توڑتی جا رہی ہیں اور یہ خوف جنم لے رہا کہ نیا کیمپ موریا سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔
دو خواتین فیروزہ اور عالیہ (نام تبدیل ہیں) کی مشترکہ رائے میں یہ کیمپ موریا سے بدتر ہے۔ خوراک حاصل کرنے کی قطار بڑی اور فراہمی کم ہے۔
فیروزہ کا کہنا ہے کہ موریا میں سہولیات زیادہ تھیں۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ ٹوائلٹ اور غسل خانے کم اور کپڑے دھونے کی سہولت کا فقدان ہے۔ ان خواتین نے بتایا کی کیمپ میں ڈھائی سو کے قریب کورونا وائرس کے مریض بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: مجبور انسانیت اور جرمنی کا المیہ
دوسری جانب لیسبوس کے ایک مقامی اخبار اسٹو نیسی کے مطابق یونانی حکومت کا اصرار ہے کہ نیا کیمپ عارضی نوعیت کا ہے۔ ایتھنز حکومت نے ایک دوسرے کیمپ کارا ٹیپی کو بند کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ یہ لیسبوس جزیرے پر دوسرا مہاجر کیمپ ہے، جس کا انتظام مقامی بلدیہ اور رضاکاروں کے ہاتھ میں تھا۔ اس کا امکان ہے کہ کارا ٹیپی کیمپ کے مہاجرین کو بھی نئے کیمپ میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ماریانا کاراکولاکی (ع ح، ش ح)