یونان کا مستقبل، برلن میں اہم ملاقاتیں
28 اپریل 2010چانسلر انگیلا میرکل اپنی اس ہنگامی ملاقات کے دوران عالمی مالیاتی ادارے IMF، یورپی سینٹرل بینک ECB اور دیگر عالمی اداروں کے عہدے داروں سے کئی اہم موضوعات پر تبادلہء خیال کریں گی۔ جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل سب سے بڑی جماعت ’سی ڈی یو‘ کے ایک سینیئررکن نے بتایا ہے کہ اس ملاقات کے دوران اس بات پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ سرمایہ کار، یونان کی معیشت کو سہارا دینے کے لئے رعایتیں دیں۔
دریں اثناء یونان کی مالی امداد کرنے کے حوالے سے برلن میں مختلف آراء پائی جا تی ہیں۔ ایکمؤقف یہ بھی ہے کہ یونان کی مدد کے بدلے سخت قسم کی شرائط عائد کی جائیں۔
جرمن اقتصادی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ IFO کے سربراہ ہانز ویرنر زن نے بدھ کو کہا کہ یونان کبھی بھی جرمن مالی امداد واپس کرنے کے قابل نہیں ہو سکے گا۔ ایک مقامی ریڈیو ’ایم ڈی آر‘ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یونان موجودہ صورتحال میں اپنی خستہ اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے قابل نہیں ہے اور بالآخر وہ تمام قرضوں کو معاف کروانے کی درخواست کرے گا۔ انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ یونان کی مالی مدد ایک خطرناک مثال ثابت ہو سکتی ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن میں جاری سیاسی بحث و مباحثوں میں یہ نکتہ بھی کافی زیادہ گرمی کا باعث بنا ہوا ہے کہ کیا انیس مئی سے قبل یونان کی مالی مدد ممکن بنائی جا سکے گی یا نہیں؟
دوسری جانب یونان نے اپنے قرضوں کے حوالے سے انیس مئی تک 45 بلین یوروز کی مالی امداد کی درخواست کر رکھی ہے۔ عین ممکن ہے کہ یورو زون میں جرمنی ایسا ملک ہو سکتا ہے، جو یونان کی مالی امداد کرنے کے حوالے سے سب سے بڑا حصہ ادا کرے گا۔
ادھر یورپی یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے تصدیق کی ہے کہ یونان کے لئے مجوزہ مالی امداد کا معاملہ طے کرنے کے لئے دَس مئی کو یورو زون کے سربراہانِ مملکت و حکومت کی ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
یونان کی خستہ اقتصادی صورتحال کی وجہ سے یورو کرنسی استعمال کرنے والا سولہ ممالک کا بلاک یورو زون خطرے کی زد میں آتا جا رہا ہے۔ مالیاتی بحران سے پریشان ملک یونان کے مبہم مستقبل کے باعث یورپی منڈیوں میں ایسی قیاس آرئیاں زوروں پر ہیں، جس کے باعث اقتصادی بازاروں میں مندی کا رحجان غالب نظر آرہا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر نذیر گیلانی