یونان کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے، جرمن چانسلر
12 اپریل 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایتھنز سے آمدہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن چانسلرانگیلا میرکل نے جمعے کے دن یونانی وزیر اعظم انتونیو ساماراس سے ملاقات کے دوران زور دیا کہ اُن کی حکومت اصلاحاتی عمل جاری رکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے یونانی حکومت نے جو کوششیں کی ہیں، ان سے بین الاقوامی سرمایا کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یہ دورہ ایسے وقت میں کیا ہے، جب ایک روز قبل ہی یونانی حکومت اپنے بین الاقوامی بانڈز مارکیٹ میں واپس لائی تھی۔ مالی مشکلات کے باعث یونان چار برس تک بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ سے باہر رہنے پر مجبور رہا تھا۔ تاہم سخت بچتی اقدامات کے باعث اب یونانی حکومت کچھ مالی مشکلات پر قابو پانے میں کامیانب ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ناقدین کے بقول میرکل کا یہ مختصر دورہ یونان کے ساتھ حمایت کا ایک واضح اشارہ ہے۔
ایتھنز میں یونانی وزیر اعظم سماراس سے ملاقات کے بعد منعقد کی گئی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں انگیلا میرکل نے کہا، ’’ہم ایتھنز حکومت اور یونانی عوام کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘‘ اس موقع پر یونانی وزیر اعظم نے میرکل کو یقین دہانی کرائی کہ ایتھنز حکومت کو تیسرے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ یونان گزشتہ چار برسوں سے شدید مالی مشکلات کا شکارہے۔ اس دوران یہ یورپی ریاست دیوالیہ ہونے کے دہانے پر بھی پہنچ گئی تھی۔ 240 بلین یورو مالیت کے دو بین الاقوامی ریسکیو پیکجز کی بدولت ایتھنز حکومت اپنے اقتصادی حالات میں بہتری پیدا کرنے کے قابل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اس دوران حکومت کی طرف سے سخت بچتی اقدامات کے باعث عوام نے حکومت مخالف مظاہرے کیے اور اس مالی مدد کو ناپسندیدہ بھی قرار دیا۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ یونان کے بیشترعوام خیال کرتے ہیں کہ بیل آؤٹ پیکجز کے بدلے میں سخت شرائط عائد کرنے میں جرمنی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس لیے جب میرکل نے اکتوبر 2012ء میں یونان کا دورہ کیا تھا تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔ اسی لیے جب جمعے کے دن میرکل یونان پہنچی تھیں تو سکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی تھی۔