یونان کے لیے مالی امداد کا فیصلہ مؤخر
20 جون 2011یورو زون کے وزرائے خزانہ کا اجلاس اتوار کو لکسمبرگ میں میں شروع ہوا، جس میں انہوں نے یونان کے لیے ہنگامی قرضے میں توسیع کرتے ہوئے مزید بارہ ارب یورو کی ادائیگی پر غور کیا۔
انہوں نے اتوار کی شب رات گئے ایک بیان میں توقع ظاہر کی کہ ادائیگی جولائی کے وسط تک کی جا سکتی ہے۔ تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا انحصار یونان کی جانب سے مالیاتی اصلاحات کی منظوری اور سرکاری املاک کی فروخت پر ہوگا۔
قبل ازیں اتوار کو یونان کے وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے اپنے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ بچت پروگرام کی حمایت کریں تاکہ ’تباہ کن‘ دیوالیہ پن سے بچا جا سکے۔ انہوں نے اتوار کو پارلیمنٹ سے خطاب میں اپنے عوام سے اپیل کی کہ وہ ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کٹوتیوں اور نجکاری کے منصوبوں کو تسلیم کر لیں۔ بین الاقوامی ڈونروں نے یونان کی امداد کے لیے یہی شرائط رکھی ہیں۔
جارج پاپاندریو نے کہا کہ ان کا ملک دیوالیہ ہوا اور اسے یورو زون سے نکلنا پڑا تو عوام، بینکوں اور ملک کی ساکھ پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
یونانی حکام کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور آئی ایم ایف نے جولائی کے وسط تک ہنگامی قرضے کی قسط کے طور پر بارہ ارب یورو سے زائد کی رقم نہ دی تو ان کا ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
قبل ازیں لکسمبرگ میں اسپین کی وزیر خزانہ Elena Salgado نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ وزراء رات دیر گئے یونان کو قرضہ جاری کرنے پر متفق ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا: ’’ہم ابھی تک بات چیت کر رہے ہیں۔ ہم پرُ امید ہیں۔ اسی لیے آج رات ہم یہیں ہیں۔‘‘
جرمن وزیر خزانہ وولفانگ شوئبلے کا کہنا تھا: ’’ہم آج اور کل اس پر کام کریں گے تاکہ جتنا ممکن ہو سکے وہ کیا جا سکے۔ یونان کے لیے شرائط پر پورا اترنا ضروری ہے تاکہ ادائیگی وقت پر ہو سکے۔ یورپ اپنی ذمہ داری نبھائے گا۔‘‘
بچت پروگرام کے حوالے سے یونانی وزیر اعظم جارج پاپاندریو کو عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ انہوں نے اپنی کابینہ میں گزشتہ ہفتے تبدیلیاں کی تھیں اور آئندہ منگل کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس