بنگلہ دیش: یونس کا پاکستانی جنرل کو تحفہ دینے پر تنازع
27 اکتوبر 2025
محمد یونس نے پاکستانی جنرل کو ایک نقشہ تحفے میں دیا، جس میں بھارت کے شمال مشرقی علاقہ کو بنگلہ دیش کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، جنرل ساحر شمشاد مرزا کو یہ تحفہ اس وقت پیش کیا جب انہوں نے ہفتے کے اختتام پر ڈھاکہ کا دورہ کیا اور یونس سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گرمی آ رہی ہے، حالانکہ 1971 کی جنگِ آزادی کے بعد سے ان کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز یونس نے پاکستانی جنرل کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیں۔ تاہم، ان تصاویر میں سے ایک میں دیکھا گیا کہ یونس جنرل مرزا کو 'آرٹ آف ٹرایمف‘ نامی کتاب تحفے میں دے رہے ہیں، جس کے سرورق پر بنگلہ دیش کا ایسا نقشہ ہے جس میں بھارت کی ساتوں شمال مشرقی ریاستیں بنگلہ دیش کے حصے کے طور پر دکھائی گئی ہیں۔
یہ نقشہ مبینہ طور پر ان اسلام پسند گروہوں کے نظریے سے مطابقت رکھتا ہے جو ''گریٹر بنگلہ دیش‘‘ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا، اور یونس پر بھارت کے خودمختار دائرۂ اختیار میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا گیا۔
ابھی تک بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اس تنازعے پر کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اگست 2024 میں یونس کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ یونس نے شیخ حسینہ کی زیر قیادت عوامی لیگ حکومت کے زوال کے بعد اقتدار سنبھالا، جو ایک پرتشدد طلبہ تحریک کے نتیجے میں معزول ہوئی تھی۔
تاہم، یہ پہلا موقع نہیں ہے جب محمد یونس نے بھارت کے شمال مشرقی خطے کا حوالہ دیا ہو۔ گزشتہ چند مہینوں کے دوران نوبل انعام یافتہ یونس نے غیر ملکی رہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں میں بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے بارے میں متعدد بار متنازعہ تبصرے کیے ہیں۔
اپریل میں اپنے پہلے چین کے دورے کے دوران یونس نے ایک بیان دے کر نئی دہلی کو ناراض کر دیا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیش اس خطے کے لیے ''واحد سمندری نگہبان‘‘ ہے کیونکہ شمال مشرقی بھارت ''سمندر سے کٹا ہوا‘‘ ہے۔ انہوں نے اس موقع پر چین پر زور دیا کہ وہ اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھائے اور اقتصادی تعاون کو فروغ دے۔
چینی حکام سے بات کرتے ہوئے یونس نے کہا،''بھارت کی سات ریاستیں، مشرقی بھارت کا علاقہ… ایک لینڈ لاکڈ خطہ ہے۔ ان کے پاس سمندر تک پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں۔‘‘
بھارت کا ردِعمل
بھارت کے شمال مشرقی خطے تک رسائی ہمیشہ ایک چیلنج رہی ہے، کیونکہ یہ خطہ شمالی بنگال کے تنگ راستے، جسے "چکنز نیک" کوریڈور کہا جاتا ہے، کے ذریعے ملک کے بقیہ حصے سے جڑا ہوا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں نئی دہلی نے ڈھاکا کے ساتھ خطے میں ٹرانزٹ راستوں کے حوالے سے کامیاب سفارتی تعاون قائم کیا تھا، لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب شیخ حسینہ اقتدار میں تھیں۔
محمد یونس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات اب تک کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، کیونکہ ڈھاکا نے پاکستان اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
ڈھاکہ شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش بھیجے کا بھی مطالبہ کرچکا ہے جو گزشتہ سال اقتدار سے معزولی کے بعد ملک سے فرار ہو گئی تھیں اور فی الحال بھارت میں مقیم ہیں۔
یونس کے بیانات پر بھارت میں سخت ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت کے شمال مشرقی خطے کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے ''بِم اسٹیک‘‘جو کہ ایک علاقائی تنظیم ہے، کے لیے ایک کلیدی رابطہ مرکز قرار دیا، جس میں بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، میانمار، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔
مئی میں کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب یونس کے ایک قریبی ساتھی نے تجویز دی کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو بنگلہ دیش کو چین کے ساتھ مل کر بھارت کے شمال مشرقی ریاستوں پر قبضہ کرنا چاہیے۔
اسی طرح، 2024 میں یونس کے ایک اور قریبی ساتھی ناہید الاسلام نے ''گریٹر بنگلہ دیش‘‘ کا تصور پیش کرتے ہوئے ایک نقشہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا، جس میں مغربی بنگال، تریپورہ اور آسام کے کچھ حصے بنگلہ دیش میں شامل دکھائے گئے تھے۔
شدید عوامی ردعمل کے بعد یہ حالانکہ یہ پوسٹ حذف کر دی گئی تھی۔ لیکن ان تمام بیانات اور نقشوں کے باوجود، یونس نے مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ