1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونٹ 731، جاپانی اذیتی مرکز

عدنان اسحاق6 فروری 2015

دوسری عالمی جنگ کے دوران یونٹ731 نامی ایک کپمپ میں جاپان کی جانب سے چینی باشندوں پر مظالم ڈھائے جاتے تھے۔ اس کیمپ میں بھی بالکل اسی طرح سے انسانوں پر تجربے کیے جاتے تھے، جسے آؤشوٹس میں نازی فوجی یہودیوں پر کیا کرتے تھے۔

تصویر: imago

دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے تقریباً آٹھ ماہ بعد سابق سوویت دستوں نے شمالی چین میں ایک ایسا کیمپ دریافت کیا، جو ایک ناقابل بیان خوف کی یاد دلا رہا تھا۔ یونٹ 731 نامی اس کیمپ کو پہلے کاٹھ کباڑ جمع کرنے کے ایک فیکٹری کا نام دیا گیا تھا پھر اسے پانی صاف کرنے کا ایک پلانٹ کہا جاتا رہا تاہم اصل میں اسے مہلک ہتھیاروں کی تیاری، اسلحے سازی اور بڑے پیمانے پر انسانوں کو قتل کرنے کی بجائے ان پر تجربوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

اس کیمپ کو دیکھ کر جرمن نازی فوجوں کی جانب سے قائم کیے گئے اذیتی مرکز آؤشوٹس کی یاد تازہ ہو جاتی ہے، جہاں کی خالی عمارتیں اور پٹری آج بھی نازی فوجیوں کی بربریت کی داستانیں بیان کرتی ہیں۔

تصویر: AP

یونٹ 731 کی ایک عمارت میں پنجرے ملے ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں جاپانی ڈاکٹروں نے بڑے بڑے چوہے پال رکھے تھے۔ ان چوہوں کو پالنے کا مقصد ہزاروں چینی باشندوں کو طاعون کے وبا میں مبتلا کرنا تھا۔ اس کے علاوہ ہولناک قسم کے متعدد آلاتِ جراحی بھی ملے ہیں۔ اس کیمپ میں قائم میوزیم کے سربراہ گاؤ یوباؤ بتاتے ہیں کہ اِن آلات کی مدد سے بغیر بے ہوش کیے انسانوں کے آپریشنز کیے جاتے تھے اور وہ بھی اس وجہ سے کہ نشہ آور ادویات کہیں تجربے کے نتائج پر اثر انداز نہ ہو جائیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چینی حکام اس اذیتی مرکز میں قائم اس میوزیم کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔

اس میوزیم میں ایک نوجوان چینی لڑکی پر گزرنے والے مظالم کی دوبارہ سے منظر کشی کی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح جاپانی ڈاکٹروں نے اس لڑکی کے دونوں ہاتھوں کو برف کی طرح جمانے کے فوری بعد انہیں کھولتے ہوئے پانی میں ڈالا۔ اس میں مزید دکھایا گیا ہے کہ اس تجربے کے بعد یہ ڈاکٹر کس طرح اس لڑکی کے بازوؤں سے گوشت اتار رہا ہے اور آخر میں صرف ہڈی ہی باقی بچتی ہے۔

یونٹ 731 منچوکو کے سب سے بڑے شہر ہربن کے مشرق میں واقع ہے۔ جاپانیوں نے1931ء میں شمالی چین پر قبضے کے بعد منچوکو نامی یہ کٹھ پتلی ریاست قائم کی تھی۔ چینی سرکاری ذرائع کے مطابق اندازاً یہاں تین ہزار سے زائد افراد پر تجربے کیے گئے اور ان میں سے زیادہ تر چینی تھے جبکہ ان میں کچھ روسی، منگولین اور کوریئن بھی شامل تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ1931ء سے 1945ء تک یہاں اتنی ہی تعداد میں افراد ہلاک بھی ہوئے۔ جاپانی حکومت دوسری عالمی جنگ میں اپنے کردار اور فوج کی جانب سے مظالم پر متعدد مرتبہ معافی مانگ چکی ہے تاہم ٹوکیو حکام نے آج تک یونٹ 731 کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں