گزشتہ ہفتے امریکا اور روس کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کی ناکامی سے یوکرائنی معاملے پر کشیدگی میں کمی نہیں بلکہ اس سے کشیدگی اور تناوکی ایک خوف ناک صورت حال بھی پیدا ہو گئی ہے۔
اشتہار
امریکا اور روس کے درمیان جنیوا میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مذاکرات ناکام رہے ہیں اور دنوں ممالک یوکرائنی معاملے پر اپنے اختلافات ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ صورت حال سردجنگ کے بعد پہلی بار ایک ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایک طرف امریکا اور اس کے یورپی اتحادی کھڑے ہیں اور دوسری جانب روس۔ اور یہ صورت حال ایک تباہ کن حالات کا سبب بن سکتی ہے۔
سابق سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے اب تک کے اختلافات کے برعکس موجودہ صورت حال واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان حقیقی معنوں میں تنازعے سے عبارت ہے۔ دونوں ممالک اس کشیدہ صورت حال میں طاقت کے مظاہرے اور غیرضروری ردعمل میں اقتصادی جنگ کے ساتھ ساتھ عسکری تنازعے کی طرف بھی بڑھ سکتے ہیں۔
امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ساتھی یوکرائنی سرحد پر تعینات قریب ایک لاکھ روسی فوجیوں کا فوری انخلاچاہتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد ہی یہ طے ہو گا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اچھی نیت کے ساتھ مذاکرات کی جانب آئے ہیں، دوسری طرف روس مصر ہے کہ نیٹو کا مشرقی یورپ کی جانب توسیع روکنے سے انکار مذاکرات پر اس کی عدم سنجیدگی کا عکاس ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق موجودہ حالات کی خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ نہ تو امریکی صدر جو بائیڈن کسی طرح کی لچک کا مظاہرہ کر کے اپنے پسپا ہونے کا اشارہ دینا چاہتے ہیں اور نہ ہی روسی صدر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ایسا کوئی عندیہ چاہتے ہیں۔
مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں عسکری اخراجات میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ اضافہ کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، امریکا، روس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Talbot
عمان
مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فیصد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سعودی عرب
سپری کے رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے ملکی فوج اور دفاعی ساز و سامان پر 61.9 بلین امریکی ڈالر صرف کیے اور اس حوالے سے بھی وہ دنیا بھر میں پانچواں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر نے گزشتہ برس 10.30 بلین ڈالر فوج اور اسلحے پر خرچ کیے جو اس ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔ عسکری اخراجات کے حوالے سے الجزائر دنیا کا 23واں بڑا ملک بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
کویت
تیسرے نمبر پر کویت ہے جہاں عسکری اخراجات مجموعی قومی پیداوار کا 5.6 بنتے ہیں۔ کویت نے گزشتہ برس 7.7 بلین امریکی ڈالر اس ضمن میں خرچ کیے اور اس حوالے سے وہ دنیا میں میں 26ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/U.S. Marines
اسرائیل
اسرائیل کے گزشتہ برس کے عسکری اخراجات 20.5 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھے اور زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کا 15واں نمبر ہے۔ تاہم جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کا 5.3 فیصد فوج پر خرچ کر کے جی ڈی پی کے اعتبار سے اسرائیل پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/H. Bader
آرمینیا
ترکی کے پڑوسی ملک آرمینیا کے عسکری اخراجات اس ملک کے جی ڈی پی کا 4.9 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم اس ملک کا مجموعی عسکری خرچہ صرف 673 ملین ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
اردن
اردن اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 4.9 فیصد فوج اور عسکری ساز و سامان پر خرچ کر کے اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اردن کے دفاع پر کیے جانے والے اخراجات گزشتہ برس دو بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی رقم خرچ کرنے کی فہرست میں اردن کا نمبر 57واں بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
لبنان
لبنان نے گزشتہ برس 2.5 بلین امریکی ڈالر عسکری اخراجات کیے جو اس ملک کے جی ڈی پی کے 4.20 فیصد کے برابر ہیں۔
تصویر: AP
آذربائیجان
آذربائیجان نے بھی 1.8 بلین ڈالر کے عسکری اخراجات کیے لیکن جی ڈی پی کم ہونے کے سبب یہ اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے چار فیصد کے مساوی رہے۔
تصویر: REUTERS
پاکستان
سپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس اپنی مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد فوج اور عسکری معاملات پر خرچ کیا۔ سن 2019 کے دوران پاکستان نے 10.26 بلین امریکی ڈالر اس مد میں خرچ کیے یوں فوجی اخراجات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
روس
روس کے فوجی اخراجات 65 بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی خرچے کے اعتبار سے وہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تاہم یہ اخراجات روسی جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے مساوی ہیں اور اس اعتبار سے وہ گیارہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev
بھارت
بھارت عسکری اخراجات کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھارت کا فوجی خرچہ 71 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہا تھا جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 2.40 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے وہ دنیا میں 33ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
چین
چین دنیا میں فوجی اخراجات کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے اور گزشتہ برس بیجنگ حکومت نے اس ضمن میں 261 بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم چین کی جی ڈی پی کا 1.90 فیصد بنتی ہے اور اس فہرست میں وہ دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں فوج پر سب سے زیادہ خرچہ امریکا کرتا ہے اور گزشتہ برس کے دوران بھی امریکا نے 732 بلین ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سن 2018 میں امریکی عسکری اخراجات 682 بلین ڈالر رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس اخراجات میں اضافے کے باوجود یہ رقم امریکی مجموعی قومی پیداوار کا 3.40 فیصد بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا دنیا میں 14ویں نمبر پر ہے۔
فریقین کی جانب سے موقف میں کسی بھی طرح کی لچک سے انکار کی وجہ سے سفارت کاری اور مذاکرات کا عمل ایک بند گلی میں داخل ہو گیا ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روس کے پاس ایسی کوئی جائز وجہ نہیں، جس کی بنا پر وہ امریکیوں پر 'جارحانہ رویے‘ کا الزام عائد کر سکے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فریقین کو کسی بھی تباہ کن صورت حال سے قبل یہ اشارے دینا ہوں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کا راستہ موجود ہے۔