یوکرائنی بحران: یورپی یونین کی روس پر مزید پابندیوں کی تجویز
31 اگست 2014یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے بعد یورپی یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے پریس کانفرنس کے دوران واضح اشارہ کیا کہ یوکرائنی بحران کے تناظر میں روس پر مزید پابندیوں کو اگلے ایک ہفتے کے دوران حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ یورپی یونین کے لیڈران نے یورپی کمیشن کو تجویز کیا ہے کہ ممکنہ پابندیوں کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دے۔ رومپوئے کے مطابق یورپی کونسل یوکرائنی بحران کے حوالے سے اہم اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے اور یورپی کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مختلف نئی پابندیوں کو مرتب کر کے انہیں یونین کے اگلے اجلاس میں پیش کرے۔ اِس سلسلے میں ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رومپوئے کا کہنا تھا کہ یونین کی یہ کوشش ہو گی کہ مزید خون خرابے کو ہر ممکن طریقے سے روکا جائے۔ رومپوئے کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین روز میں یوکرائن کے بحران کی صورت حال میں حیران کن اور ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ اِسی مناسبت سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ یونین نے روس کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگلے ایک ہفتے کے دوران یوکرائنی معاملات میں مزید مداخلت سے پیچھے ہٹ جائے ورنہ مزید پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔
ہفتے کے روز ہونے والی یورپی یونین کی سمٹ میں شریک سربراہان کو یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے اپنے ملک کی بحرانی صورت حال بارے رپورٹ کیا۔ اِس موقع پر پوروشینکو نے یونین سے مطالبہ کیا کہ اُن کے ملک کو جس روسی جارحیت کا سامنا ہے، اُس کا بھرپور قوت سے جواب دینا وقت کی ضرورت ہے۔ برسلز میں رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یوکرائنی صدر پوروشینکو نے یورپی لیڈران پر واضح کیا کہ ہزاروں غیر ملکی فوجی اور سینکڑوں ٹینک اب اُن کی ملکی سرزمین پر موجود ہیں اور یہ صرف اُن کے ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے خطرے کا باعث نہیں بلکہ سارا یورپ متاثر ہو سکتا ہے۔
یوکرائنی بحران کے حوالے سے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور سویڈن کے وزیراعظم فریڈرش رائن فیلٹ کا کہنا ہے کہ سربراہ اجلاس کے دوران سیاسی فیصلہ کمیشن کو تجاویز مرتب کرنے سے قبل لینا نہایت ضروری ہے۔ مبصرین کے خیال میں روس پر مزید اقتصادی پابندیوں سے کئی یورپی ملک بھی شدید متاثر ہوں گے، اِس لیے سیاسی فیصلہ لینا اہم قرار دیا گیا ہے۔ یوکرائنی بحران کی صورت حال کے حوالے سے لیتھوینیا کی خاتون لیڈر ڈالیا گریباؤ سکائٹے کا کہنا ہے کہ روس یوکرائنی معاملات میں جو مداخلت کر رہا ہے، اُس کے لیے سخت پابندیاں ضروری ہیں۔ لیتھوانیا کی خاتون صدر کے مطابق اِس وقت روس یورپ کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہے۔