یوکرائنی تنازعے میں ’روس قابل اعتماد نہیں‘: ڈونلڈ ٹسک
17 اگست 2016برسلز سے بدھ سترہ اگست کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بدامنی کے شکار مشرقی یوکرائن میں حالیہ حالات و واقعات سے متعلق ماسکو نے کئی طرح کی پیش رفت کی وضاحت کے لیے جو موقف اپنایا ہے، وہ بھی ایک وجہ ہے کہ یوکرائنی تنازعے میں روس اب ’ناقابل اعتماد‘ ہو چکا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق روس نے یوکرائن کے علاقے کریمیا کو 2014ء میں اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا اور ابھی حال ہی میں ماسکو کی طرف سے یوکرائن پر یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ یوکرائن میں کییف حکومت مبینہ طور پر کریمیا میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
اس تناظر میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران عہدیدار فیدیریکا موگیرینی نے گزشتہ ہفتے یوکرائن کے لیے حمایت اور یکجہتی کا اظہار بھی کیا تھا۔ اسی تناظر میں ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ اب انہوں نے بھی یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
ٹسک نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’میں نے صدر پوروشینکو سے بات چیت کی ہے۔ کریمیا اور ڈونباس میں صورت حال کے بارے میں ہماری رائے بالکل ایک سی ہے۔ وہاں کے حالات و واقعات سے متعلق جو کچھ روس کی طرف سے کہا جا رہا ہے، وہ قابل یقین نہیں ہے۔‘‘
اپنے اس بیان میں یورپی یونین کے صدر ٹسک نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بارے میں پرامید ہیں کہ یوکرائن کے شہریوں کو یورپی یونین کے ویزا فری سفر کی سہولت دینے سے متعلق کوئی بھی معاہدہ قابل عمل ہو گا۔
یورپی یونین کی طرف سے یہ ممکنہ سہولت وہ سب سے بڑی کشش ہے، جس کی برسلز نے کییف حکومت کو پیشکش کر رکھی ہے تاکہ کالعدم سوویت یونین کی اس جمہوریہ میں سیاسی استحکام اور اقتصادی اصلاحات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس ریاست کو یورپی یونین کے رکن ملکوں کے عمومی سیاسی اور سماجی معیارات کے قریب تر لایا جا سکے۔
کل منگل کے روز فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ (روس کے) یوکرائن کے ساتھ تنازعے میں کسی بھی طرح کشیدگی میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔
یوکرائن کے تنازعے میں 2014ء سے اب تک قریب 9600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اٹھائیس رکنی یورپی یونین شروع سے ہی مشرقی یوکرائن میں بدامنی کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کر رہی ہے۔