1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی طیارہ ایرانی میزائل کا نشانہ بنا تھا: الزامات

10 جنوری 2020

امریکا اور کینیڈا کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یوکرائنی طیارے کو ایران نے مار گرایا تھا، جس پر سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے لیکن ایران نے کسی میزائل حملے کی تردید کرتے ہوئے اس الزام کو ’من گھڑت‘ قرار دیا ہے۔

Iran - Ukraine Flugzeugabsturz
تصویر: ISNA

وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کی حکومت کو'متعدد‘ انٹلی جنس ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ایک طیارہ شکن میزائل نے یوکرائنی مسافر بردار طیارہ کو نشانہ بنایا تھا جو بدھ کی صبح تہران کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا۔

انہوں نے کہا”خفیہ معلومات اور شواہد سے حادثے کے ممکنہ اور متوقع اسباب کا پتہ چلتا ہے۔" انہوں نے تاہم کہا کہ ”ہو سکتا ہے کہ یہ سب غیر ارادی طور پر ہوا ہو۔"

خیال رہے کہ بدھ کے روز علی الصبح کیف جانے والا یوکرائن انٹرنیشنل ایرلائنز کا ایک طیارہ پرواز کے چند ہی منٹ بعد ایرانی دارالحکومت کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔اس پر سوار تمام 176افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جن میں کم از کم 63کینیڈین، 82 ایرانی، گیارہ یوکرائنی اور چند برطانوی شہری شامل تھے۔

یوکرائن کا جہاز ایران میں گر کر تباہ، 173 افراد ہلاک

ایرانی پراکسی جنگ کے پاکستان اور افغانستان پر ممکنہ اثرات

امریکی حکام نے بھی جمعرات کے روز مختلف مقامی میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ ان کا بھی خیال ہے کہ طیارہ اتفاقی طور پر ایرانی میزائل کا نشانہ بن گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاوس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”یہ کسی کی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔" انہوں نے تاہم اس کی وضاحت نہیں کی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا”کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا۔ لیکن انہیں لگتا ہے یوکرینی جہاز کو میزائل نے ہی نشانہ بنایا ہے۔ بہر حال کوئی بہت ہی خوفناک بات ہوئی ہے۔"

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے خیالات کی تائید کی اور کہا، ”ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ طیارے کو ایرانی میزائل نے مار گرایا تھا۔"

غیر منطقی 'افواہ‘

ایک امریکی افسر نے خبر رساں ایجنسی ریوٹرز کو بتایا کہ امریکی سیٹلائٹس نے تہران سے بوئنگ 737-800کے پرواز کرنے کے فوراً بعد زمین سے فضا میں مار کرنے والے دو میزائلوں کے داغے جانے کا پتہ لگایا ہے۔جس کے بعد اس علاقے میں پرواز کرنے والے طیارے میں زبردست دھماکا ہوا اور جہاز زمین پر جاگرا۔

دوسری طرف ایران کی سول ایوی ایشن تنظیم کے سربراہ علی عابدزادہ نے ان خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات من گھڑت ہیں۔ جہاز کو کسی میزائل نے نشانہ نہیں بنایا، جہاز تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔ایرانی خبر رساں ایجنسی اسنا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا”اس طرح کی افواہوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔"

پاکستان اور افغانستان سے ایران کیا توقع کر رہا ہے؟

01:58

This browser does not support the video element.

تفتیش جاری ہے

ایران نے واضح لفظوں میں تردید کی ہے کہ وہ اس طیارہ حادثے کی تباہی کا ذمہ دارہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حادثہ غالباً کسی تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا۔ امریکی حکام نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے وہ ایران کی طرف سے جاری کی گئی ایک ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پائلٹ نے کسی طرح کی مدد نہیں مانگی بلکہ جب طیارہ گر رہا تھا تو اس نے اسے ہوائی اڈے کی طرف واپس لانے کی کوشش کی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طیارہ کے دونو ں بلیک باکس مل گئے ہیں اور ان کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ ایرانی حکومت کے ترجمان علی رابعی نے امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کو حادثے کی تفتیش میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا ہے۔ انہوں نے بھی اس بات کی تردید کی کہ طیارہ کسی میزائل لگنے کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا تھا۔انہوں نے اس طرح کی باتوں کو غلط اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف استعمال کیا جانے والے نفسیاتی جنگ کا حربہ ہے۔ دریں اثناء یوکرین نے کہا کہ وہ حادثے کے تمام اسباب پر غور کررہا ہے۔

خیال رہے کہ یوکرین کا طیارہ ایک ایسے وقت میں تہران کے قریب گر کر تباہ ہوا جب امریکا اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی جاری تھی اور اس سے کچھ ہی لمحے پہلے ایران نے عراق میں موجود دو امریکی عسکری اڈوں کو میزائل حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔

 ج ا / ع ت  (رپوٹرز، اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں