یوکرائنی طیارے کی تباہی، ایران سے معاوضے کا مطالبہ
17 جنوری 2020کینیڈا، یوکرائن، سویڈن، افغانستان اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کو لندن میں کینیڈین ہائی کمیشن کے دفتر میں میٹنگ کے بعدایک مشترکہ بیان جاری کرکے یہ مطالبہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے ایران کو یوکرائنی طیارے کی تباہی کی ''تفصیلی، آزادانہ اورشفاف‘‘ تفتیش کرانی چاہیے اور اس میں متاثرہ ملکوں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، '' دنیا جواب کی منتظر ہے اور ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمیں جواب مل نہ جائے۔‘‘
نصف صدی میں کتنے جہاز میزائلوں کے ذریعے مار گرائے گئے؟
یوکرائنی مسافر جہاز غیر ارادی طور پر مارا گیا، ایرانی فوج
کینیڈا کے وزیر خارجہ فرانکوئس فلپ شیمپین نے میٹنگ کے بعد کہا، ''ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ متاثرین کو انصاف دلاسکیں۔ حادثے کے لیے احتساب ہو اور اس کی شفاف جانچ ہو۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور بین الاقوامی برداری جواب چاہتی ہے۔ دنیا جواب کی منتظر ہے اور ہم اس قت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمیں جواب مل نہ جائے۔"
طیارہ حادثہ کے بعد کیا ہوا؟
تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے سے 8 جنوری کو پرواز کے فوراً بعد ہی یوکرائنی انٹرنیشنل ایرلائنز کا طیارہ، عراق پر ایرانی میزائلوں کے حملے کے کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس پر سوار تمام 176افرادمارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں کینیڈا کے 57، یوکرائن کے گیارہ، سویڈن کے 17، افغانستان کے چار اور برطانیہ کے چار شہریوں کے علاوہ ایرانی شہری بھی شامل تھے۔
پانچ ملکوں کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ وہ طیارے کی تباہی کے بعد سے ایران کے اب تک کے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ایک کینیڈین تفتیشی ٹیم تہران میں جائے حادثہ پر موجود ہے، اسے تہران کا تعاون حاصل ہے اور ایرانی حکومت نے بہت کم وقت میں ٹیم کے اراکین کے لیے ویزے جاری کر دیے۔
ایران نے گوکہ طیارہ حادثہ کی مکمل ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم طیار ہ کو میزائل کے ذریعہ مار گرانے کا اعتراف کرنے میں اس نے تاخیر سے کام لیا۔
یوکرائنی طیارہ کو اسی دن نشانہ بنایا گیا تھا جس روز ایرانی میزائلوں نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغے تھے۔ ایران نے یہ کارروائی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد جوابی کارروائی کے طور پر کی تھی۔
یوکرائنی طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بعد ایرانی عوام بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے اور حکومت سے سوال کیا تھا کہ آخر مسافر بردار طیارے کو نشانہ کیوں بنایاگیا؟
ج ا، ع ت ( اے پی، اے ایف پی)