1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرائن روس سے مقابلے کے لیے کیا تدابیر کر رہا ہے؟

25 فروری 2022

یوکرائن نے اٹھارہ سے ساٹھ برس کی عمر کے مردوں کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ صدر وولودومیر زیلنسکی کا کہنا ہے یوکرائن کو اپنے دفاع کے لیے 'تن تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔'

Ukraine Konflikt Soldat
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance

یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے جمعرات کے روز روس کی جانب سے حملے کے تناظر میں لڑنے کے مقصد سے ملک کی آبادی کو ایک ساتھ جمع کرنے کے لیے ایک فرمان پر دستخط کیے۔ اس حوالے سے ایوان صدر کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا، ''ریاست کے دفاع کو یقینی بنانے، لڑائی اور نقل و حرکت کی تیاری کو یقینی بنانے کے مقصد سے'' آئندہ 90 دنوں میں بھرتی کے لیے افراد کو طلب کیا جائے گا۔

اس کے بعد زیلنسکی نے نصف شب کے بعد قوم کے نام اپنے ایک ویڈیو خطاب میں کہا، ''ہمیں اپنی ریاست کے دفاع کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔'' انہوں نے کہا، ''ہمارے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے لیے کون تیار ہے؟ مجھے تو کوئی نظر نہیں آ رہا ہے۔ کون ہے جو یوکرائن کو نیٹو کی رکنیت کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہے؟ ہر کوئی تو خوفزدہ ہے۔''

یوکرائنی صدر نے روس کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب روس اور مغرب کے درمیان ''ایک نیا آہنی پردہ'' گر چکا ہے۔

اٹھارہ سے 60 برس کی عمر کے مردوں کے باہر جانے پر پابندی

یوکرائن  کے سرحدی محافظ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اس صورت حال میں 18 سے 60 برس کی عمر کے مردوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس بیان کے مطابق یہ پابندی یوکرائن میں مارشل لاء کی نفاذ کی مدت تک جاری رہے گی۔

تصویر: Brendan Hoffman/Getty Images

واضح رہے کہ صدر زیلنسکی نے روس کی طرف سے بھر پور حملے کے فوراً بعد مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

روسی حملے میں فوجیوں اور شہریوں کی ہلاکتیں

یوکرائن کے صدر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے فوجی اہلکاروں سمیت اب تک مجموعی طور پر 137 افراد ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے  ویڈیو خطاب میں متاثرین کو 'ہیرو‘ قرار دیا۔

 زیلنسکی نے کہا کہ روس کے اس دعوے کے برخلاف کہ وہ صرف فوجی اہداف پر حملہ کر رہا ہے، سویلین مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''وہ لوگوں کو مار رہے ہیں اور پرامن شہروں کو بھی فوجی اہداف میں تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ گندی بات ہے اور اسے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔''

انہوں نے مزید کہا کہ جمعرات کو یوکرائن کے جنوب مغربی اوڈیسا علاقے میں زیمینی جزیرے کے تمام سرحدی محافظوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل دن میں روس نے چرنوبل علاقے پر قبضہ کر لیا۔ چرنوبل کا علاقہ 1986 میں جوہری تباہی سے بری طرح متاثر ہوا تھا، جہاں ایک غیر فعال جوہری توانائی کا پلانٹ اور اس کے اخراج کا زون اب بھی برقرار ہے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں چرنوبل کی تنصیبات پر قبضے کی اطلاعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

پاکستانی وزیر اعظم کی روسی صدر سے ملاقات

01:48

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں