1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن: صدر پوٹن اور ان کے وزیر خارجہ پر پابندیوں کا امکان

25 فروری 2022

یورپی یونین کی جانب سے روسی صدر پر پابندیوں کا امکان ہے۔ دوسری جانب روس نے جمعہ پچیس فروری کو بھی یوکرائنی دارالحکومت پر میزائل داغنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ یوکرئن سے ہزاروں افراد ہمسایہ ممالک میں داخل ہو گئے ہیں۔

Ukraine |  Kiew | Ukrainische Soldaten beziehen Stellung auf einer Brücke
تصویر: Emilio Morenatti/AP Photo/ dpa/picture alliance

یورپی یونین کے قریبی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یونین روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیرِ خارجہ سیرگئی لاوروف پر کسی بھی وقت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ ان کے اثاثوں کو منجمد کرنے پر یونین کوئی فیصلہ کر سکتی ہے۔ ان پابندیوں کے اعلان کا وقت ظاہر نہیں کیا گیا۔

’دوسری عالمی جنگ کے بعد کے سب سے بڑے سانحے کا خطرہ‘

دوسری جانب یوکرائن کی حکومت نے شہر کے مکینوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پٹرول بم بنانا شروع کر دیں۔ سارے شہر کی پناہ گاہوں میں لوگوں کے ہجوم جمع ہو گئے ہیں۔ شہر میں وقفے وقفے سے سائرن بھی بج رہے ہیں۔ کییف کے مکینوں میں خوف و ہراس اور بے یقینی پائی جاتی ہے۔

کییف میں چند ہزار افراد ہی زیرزمین میٹرو کے ریلوے اسٹیشنوں پر پناہ لیے ہوئے ہیںتصویر: Viacheslav Ratynskyi/AA/picture alliance

کییف کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر کی صورت حال کو خراب کرنے والے عناصر نے شہر کے اندر پہنچنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اس دوران روسی فوج نے کییف سے سات کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک اہم فوجی ہوائے اڈے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کییف کے میئر کا بیان

باکسنگ کے سابق عالمی چیمپیئن ویتالی کلیٹچکو اس وقت یوکرائن کے دارالحکومت کییف کے ناظم یا میئر ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ سارا شہر اس وقت دفاعی مُوڈ اختیار کر چکا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں سے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازین وقفے وقفے سے سنائی دے رہی ہیں۔

میئر نے یہ بھی کہا کہ شہر میں روس نواز فسادی داخل گئے ہیں، جو کسی بھی وقت بدامنی کا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔

ہوسٹومیل کے کییف انتونوف ہوائی اڈے پر دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہاز کھڑا ہےتصویر: Vladimir Shtanko/AA/picture alliance

 کییف کے میئر نے یہ بھی کہا کہ دشمن کی خواہش ہے کہ ان کے شہر کو گھٹنے کے بل جھکا دیا جائے۔ تیس لاکھ کی آبادی والے اس شہر میں چند ہزار افراد ہی زیرزمین میٹرو کے ریلوے اسٹیشنوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سارے ملک سے لوگوں پناہ کے لیے پولینڈ، رومانیہ، ہنگری اور سلوواکیہ کا رخ کیے ہوئے ہیں۔

فوجی ہوائی اڈے پر قبضے کا دعویٰ

یوکرائنی دارالحکومت سے صرف سات کلومیٹر یا چار میل سے بھی کم کی دوری پر نواحی علاقے میں ایک بڑا فوجی ہوائی اڈہ واقع ہے اور اس پر روسی فوج نے قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ اڈہ ہوسٹمل کے مقام پر ہے اور اسی کا نام انتونوف ایئرپورٹ ہے۔

روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگورسیا کوناشنکوف نے ہوسٹمل ملٹری ہوائی اڈے پر قبضے کا اعلان کیا۔ اس قبضے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جمعہ پچیس فروری کو دو سو ہیلی کاپٹر اس ہوائی اڈے پر اترنے میں کامیاب ہوئے اور دو سو سے زائد یوکرائنی فوج کے خصوصی دستے کے فوجیوں کو ہلاک بھی کیا گیا۔ میجر جنرل کوناشنکوف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہوسٹمل ایئرپورٹ پر قبضے کی مہم میں کوئی روسی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔

یورپی یونین میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بئربوک فن لینڈ کے اپنے ہم منصب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےتصویر: François Walschaerts/AFP

قبل ازیں یوکرائن کے وزیر دفاع بین والیس کا کہنا تھا کہ روسی فوج کی ہوائی اڈے پر قبضے کی اب تک کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے روسی فوج کے سبھی دعوؤں کو فریب قرار دیا۔ بین والس کا یہ بھی کہنا ہے کہ علیحدگی پسند مشرقی یوکرائن کے علاقوں میں بھی روسی فوج  ملکی فوج کی اگلی صفوں میں دراڑ ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔روس پر عائد نئی پابندیاں کتنی شدید ہیں؟

سب سے پہلا ہدف

یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ وہ ماسکو حکومت کے حملے کا اولین ٹارگٹ ہیں لیکن یہ جانتے ہوئے بھی وہ کییف میں ہی قیام کریں گے۔ دوسری جانب صدر زیلینسکی کے ایک مشیر نے کہا ہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ تمام معاملات پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔

یوکرائنی صدر وولودومیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ وہ ماسکو حکومت کے حملے کا اولین ٹارگٹ ہیںتصویر: Ukrainian Presidency / Handout /AA/picture alliance

مذاکرات کا مطالبہ روس نے جنگ شروع کرنے سے قبل کر رکھا تھا۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ یوکرائنی فوج کے پوری طرح ہتھیار پھینک دینے تک مذاکرات شروع کرنے کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔

یوکرائن روس سے مقابلے کے لیے کیا تدابیر کر رہا ہے؟

 تازہ ترین یہ ہے کہ روس مذاکرات کے لیے اپنا وفد بیلاروس روانہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ جنگ سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی کہہ چکے ہیں کہ یوکرائن ایک غیر قانونی ریاست ہے، جسے روسی سرزمین میں سے کاٹ کر تخلیق کیا گیا ہے۔ یوکرائنی عوام کا کہنا ہے کہ روسی صدر ان کے ملک کی ہزاروں سالہ پرانی تاریخ کا صفایا کرنا چاہتے ہیں۔

ع ح/ ا ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں