یوکرائن میں روسی امدادی قافلے پر مغرب کی تنقید
23 اگست 2014یورپی یونین اور امریکا نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس قافلے کو واپس بلائے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امدادی سامان کی آڑ میں یوکرائن میں روس نواز باغیوں کو ہتھیار فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
واشنگٹن انتطامیہ نے ماسکو حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اسے مزید پابندیوں کا سامنا کر پڑ سکتا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی کہا ہے کہ روس کے اس اقدام سے چار ماہ سے جاری تنازعہ مزید شدت پکڑ سکتا ہے۔
سلامتی کونسل نے اس مسئلے کے حوالے سے جمعے کو لیتھوینیا کی درخواست پر ایک ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کیا۔ تاہم روس نے اس بات پر زور دیا کہ لوہانسک میں شہریوں کو فوری امداد کی ضرورت تھی۔ اس کے ساتھ روس نے یوکرائن پر ٹرکوں کے لوہانسک میں داخلے کے عمل کو مؤخر کرنے کے حربے اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویٹالی چرکن نے امدادی اشیا کی ایک فہرست بھی فراہم کی جس کے مطابق ٹرکوں میں برقی جنریٹر، چینی، چائے اور بچوں کی خوراک بھیجی گئی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا یہ امداد باغیوں کی مدد کے لے بھیجی گئی تو انہوں نے جواب دیا: ’’کیابچوں کی خوراک کے ساتھ؟‘‘
تقریباﹰ 280 ٹرکوں پر مشتمل روسی قافلہ ایک ہفتے سے یوکرائن کی سرحد پر کھڑا تھا۔ ماسکو حکام زور دے رہے تھے کہ یوکرائن کی شیلنگ کا نشانہ بننے والے علاقوں میں عام شہریوں کو امدادی اشیا کی فوری ضرورت ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ قافلے کے یوکرائن میں داخلے میں مزید تاخیر ناقابلِ قبول ہو گی۔ انہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کے دوران ٹرکوں کو یوکرائن میں بھیجنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ میرکل آج ہفتے کو کییف کا دورہ کر رہی ہیں جہاں وہ یوکرائن کی قیادت سے ملاقات کریں گی۔
یوکرائن کا باغیوں کے زیر قبضہ شہر لوہانسک، گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی و پانی سے محروم رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قافلے میں شامل بیشتر روسی ٹرک شہر میں داخل ہو چکے ہیں۔
یوکرائن کی سکیورٹی سروس کے سربراہ فالینٹن نالیفیشینکو نے روس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’براہ راست حملہ‘ قرار دیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرائن ان ٹرکوں پر فضائی حملے کا حکم نہیں دے گا۔
روس اور یوکرائن نے ان ٹرکوں کی حفاظت کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی تھی۔ روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے خبردار کیا تھا کہ ’مکمل طور پر انسانی مشن میں رخنہ نہیں ڈالا جانا چاہیے۔‘