1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں یورپ نواز مظاہروں میں شدت

ندیم گِل9 دسمبر 2013

یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں اتوار کو لاکھوں یورپ نواز شہری حکومت کے خلاف احتجاج میں سڑکوں پر آ گئے۔ اسے گزشتہ تقریباﹰ دس برس کا سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

تصویر: Lilija Gryschko

مظاہرین نے سابق سوویت یونین کے رہنما ولادیمیر لینن کا مجسمہ بھی گِرا دیا۔ دارالحکومت کییف کے آزادی چوک پر تا حدِ نظر مظاہرین دکھائی دے رہے تھے۔ وہ یورپی یونین کے پرچم لہرا رہے تھے جبکہ اپنا قومی ترانہ گا رہے تھے۔ وہ ملکی صدر کے استعفے کے لیے نعرے بھی لگا رہے تھے جبکہ موجودہ حکومت کو ایک گینگ قرار دے رہے تھے۔

اتوار کو شام ڈھلنے پر مظاہرین نے کییف میں اہم سرکاری عمارتوں کو جانے والے راستے بند کر دیے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے کاریں، رکاوٹیں اور ٹینٹ استعمال کیے۔

اس سابق سوویت جمہوریہ میں 2004ء کے نارنجی انقلاب کے بعد ہونے والے اس سب سے بڑے مظاہرے کے بعد حکومت نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے ذریعے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے اقتدار میں آنے کی مبینہ کوشش کی تفتیش کی جائے گی۔ مظاہرین کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ انہیں مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ صدر وکٹر یانُوکووِچ مستعفی ہو جائیں جنہوں نے یورپی یونین کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے بجائے روس کی حمایت کو ترجیح دی۔ احتجاج میں شامل ایک بیالیس سالہ شخص کوسٹیانٹین میسلیوک کا کہنا تھا: ’’یوکرائن یانُوکووِچ سے تنگ آ چکا ہے۔ ہمیں نئے ضوابط کی ضرورت ہے۔ ہمیں اقتدار میں موجود لوگوں کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یورپ ہماری مدد کر سکتا ہے۔‘‘

مظاہرین نے لینن کا مجسمہ بھی گرا دیاتصویر: Reuters

عالمی باکسنگ چیمپئن اور اپوزیشن لیڈر ویٹالی کلِچکو کا کہنا تھا: ’’میں اس بات کا قائل ہوں کہ ان واقعات کے بعد، ہمارے ملک میں آمریت کبھی نہیں پنپے گی۔ لوگوں کو جب مارا جائے گا، جب چُپ کرایا جائے گا اور جب ان کے اصولوں اور اقدار کو نظر انداز کیا جائے گا تو وہ کبھی برداشت نہیں کریں گے۔‘‘

مغربی دنیا نے زور دیا ہے کہ یوکرائن یہ تنازعہ پر امن طریقے سے حل کرے۔ یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے یانُوکووِچ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس تنازعے میں ثالثی کے لیے یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹین رواں ہفتے کییف کا دورہ بھی کریں گی۔ یانُوکووِچ نے اس بحران کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے بھی بات چیت کی ہے۔

یوکرائن میں ان مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا تھا جب صدر وکٹر یانُوکووِچ نے یورپی یونین کے ساتھ وسیع تر تعلقات کے لیے کئی سالہ کوششوں کے بعد باقاعدہ معاہدے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بجائے وہ روس کے ساتھ تعلقات پر توجہ دے رہے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں