1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن پر 'کسی بھی دن' حملہ ہوسکتا ہے، وائٹ ہاوس مشیر

7 فروری 2022

امریکی قومی سلامتی مشیر کا کہنا ہے کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو یوکرائن کو بھاری جانی نقصان ہوگا لیکن روس کو بھی اس کی اسٹریٹیجک قیمت چکانی پڑے گی۔ اس دوران بحران کو ٹالنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔

Ukraine Tschernobyl | Soldaten trainieren Häuserkampf
تصویر: Mykola Tymchenko/AP/picture alliance

 

امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کے روز کہا کہ روس ایک تنازع شروع کرتے ہوئے یوکرائن پر کسی بھی دن حملہ کرسکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے سینیئر مشیر نے یہ سخت وارننگ ایسے وقت جاری کی ہے جب ایک ہی دن قبل امریکی حکام نے یہ تصدیق کی تھی کہ روس نے کم از کم 70 فیصد فوجی طاقت جمع کرلی ہے، جس کا مقصد ممکنہ طور پر اس ماہ کے وسط تک روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو یوکرائن پر مکمل حملہ شروع کرنے کا حکم دینے کا متبادل فراہم کرنا ہے۔

جیک سلیوان کا کہنا تھا،"اگر جنگ شروع ہوئی تو یوکرائن کو اس کی بہت زیادہ انسانی قیمت چکانی پڑے گی لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہماری تیاریوں اور ردعمل کے نتیجے میں روس کو بھی اس کی بھاری اسٹریٹیجک قیمت ادا کرنی پڑے گی۔"

اے پی کے مطابق سلیوان نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران ان اطلاعات کے حوالے سے براہ راست کوئی بات نہیں کہ آیا وائٹ ہاوس نے قانون سازوں کو آگاہ کیا ہے کہ مکمل روسی حملے کے نتیجے میں یوکرائن کے دارلحکومت کیف پر فوری قبضہ کیا جاسکتا ہے اور ممکنہ طور پر پچاس ہزار اموات ہوسکتی ہیں۔

امریکی حکام نے، تاہم شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، ایسے اشارے دیے جن سے پتہ چلتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن آنے والے ہفتوں میں یوکرائن پر حملہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لیکن یہ حملہ کتنا بڑا اور ہلاکت خیز ہوگا، اس کا فی الحال اندازہ نہیں ہے۔

امریکی حکام کا تاہم کہنا تھا کہ یوکرائن کے تنازعے کے سفارتی حل اب بھی ممکن ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں روسی صدر پوٹن سے بات چیت کے لیے ماسکو پہنچے ہیںتصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

سفارتی کوششیں تیز

یوکرائن کے بڑھتے ہوئے تنازعے کے درمیان فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں پیر کے روز روسی صدر پوٹن سے بات چیت کے لیے ماسکو پہنچ رہے ہیں۔ دوسری طرف جرمن چانسلر اولاف شولس بھی امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات کے لیے واشنگٹن پہنچنے والے ہیں۔

پیر کے روز ہی جرمن، چیک، سلوواک اور آسٹریا ئی وزرائے خارجہ کیف میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ یہ رہنما تنازع کو ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

اس دوران یوکرائن کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا، "تباہی والی پیشن گوئیوں پر یقین نہ کریں۔ مختلف دارالحکومتوں کے اپنے اپنے خیالات ہیں، لیکن یوکرائن کسی بھی پیش رفت کے لیے تیار ہے۔"

ادھراتوار کے روز ہی جو بائیڈن اور میکرون نے فون پر بات چیت کی جس میں "یوکرائن کی سرحدوں پر روس کی جانب سے مسلسل فوجی اضافے کے جواب میں سفارتی کوششوں" پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان تصویر: Jim LoScalzo/CNP/picture alliance

روس کو بھاری تنبیہ

اس وقت یورپی یونین کی صدارت فرانس کے پاس ہے۔ ایسے میں صدر ایمانویل میکروں پیر کے روز ماسکو میں اور منگل کے روز کیف میں بالترتیب روس اور یوکرائن کے رہنماوں سے بات چیت کرکے بحران کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

توقع ہے کہ وہ مشرقی یوکرائن میں روس کی جانب سے علیحدگی پسندوں کی حمایت کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان تعطل کا شکار امن منصوبے کو بحال کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے امریکا روانہ ہونے سے قبل نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "روس کو یہ واضح پیغام دینے کے لیے ہم نے سخت محنت کی ہے کہ اگر اس نے یوکرائن میں فوجی مداخلت کی تو اسے اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔"

شولس اگلے ہفتے ماسکو اور کیف بھی جائیں گے جہاں وہ صدر پوٹن اور یوکرائنی صدر وولودومیر زیلنیسکی سے ملاقا ت کریں گے۔

دریں اثنا امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے صحافیوں سے بات چیت میں مزید کہا، "اہم بات یہ ہے کہ امریکا کو کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے اور اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کی ضرورت ہے اور وہ تیار ہے۔''

ج ا/ ص ز (اے پی،اے ایف پی، ڈی پی اے)

یوکرائنی خواتین بھی روس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار

02:16

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں