یوکرائن کا بحران: فرانسیسی اور روسی صدور کی ملاقات
7 دسمبر 2014
اس دورے کا مقصد یوکرائن کے بحران میں یورپی ملکوں اور روس کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ فرانسوا اولانڈ ایسے موقع پر روس پہنچے جب کییف حکومت نے آئندہ ہفتے کے لیے امن بات چیت کا نیا دور شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اولانڈ نے پوٹن سے دارالحکومت ماسکو کے باہر ایک ہوائی اڈے کے ڈپلومیٹک ٹرمینل پر ملاقات کی۔ فرانسیسی صدر نے اُمید ظاہر کی کہ مشرق اور مغرب کی نئی تقسیم کی نوبت نہیں آئے گی۔ انہوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ پوٹن کے ساتھ بات چیت کے ’کچھ نتائج‘ سامنے آئیں گے۔
اولانڈ نے کہا: ’’ایسا وقت کبھی کبھی آتا ہے جب ہمیں مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ یہ ایسا ہی ایک وقت ہے ۔۔۔ میرے خیال میں ہمیں ایسی مزید دیواروں کو کھڑے ہونے سے روکنا ہوگا جو ہمیں تقسیم کریں۔‘‘
فرانسوا اولانڈ نے ہفتے کو قبل ازیں اپنے یوکرائن کے ہم منصب پیٹرو پورو شینکو سے بھی بات کی تھی۔ انہوں نے روسی رہنما سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں مل جل کر مسائل کے حل تلاش کرنے ہوں گے۔‘‘
خیال رہے کہ ولادیمیر پوٹن نے رواں ہفتے ہی ایک تقریر میں مغرب پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ روس کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم ہفتے کو اپنے فرانسیسی ہم منصب سے بات چیت کے بعد انہوں نے کہا کہ مسائل گھمبیر ہیں لیکن مہمان صدر کا دورہ یقینی طور پر بہت سے مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہو گا۔
پوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرقی یوکرائن میں سرگرم روس نواز باغیوں نے کییف حکومت کے ساتھ طے پانے والی فائر بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے یہ بات تسلیم کی ہے۔
انہوں نے فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ کییف کی قیادت اور ڈونیٹسک اور لوہانسک کی جانب سے بھی، ہر بات کا احترام نہیں کیا جا رہا۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق فرانسوا اولانڈ کے وفد میں شامل ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس دورے کے بارے میں فرانسوا اولانڈ اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے درمیان اتفاق رائے تھا۔