یوکرائن کا بحران: نیٹو نے روس کے ساتھ تعاون معطل کر دیا
2 اپریل 2014منگل کے دن برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ نے متقفہ طور پر کہا ہے کہ یوکرائن کے تنازعے میں روسی کردار کی وجہ سے ماسکو کے ساتھ شہری اور فوجی تعاون معطل کر دیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی اٹھائیس ممالک کے اس عسکری اتحاد نے فوجی ماہرین سے کہا ہے کہ وہ مشرقی یورپی ممالک کے دفاع کو بہتر بنانے کے لیے ایک مؤثر اور جامع حکمت عملی تیار کریں۔ کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد نیٹو کے وزرائے خارجہ کا یہ پہلا اجلاس تھا۔
اس اجلاس کے بعد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم آج روس کے ساتھ ہر قسم کا عملی تعاون، چاہے وہ فوجی ہو یا شہری، معطل کر رہے ہیں۔‘‘
راسموسن نے مزید کہا کہ ماسکو حکومت نے اپنے اعمال سے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ ان اصولوں کو تسلیم نہیں کرتی ہے، جن پر ہماری پارٹنر شپ کا انحصار تھا اور اس صورت حال میں روس کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال نہیں رکھے جا سکتے ہیں۔
اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ مستقبل میں کیسے تعلقات ہونا چاہییں، اس کا دارومدار دیگر اہم باتوں کے علاوہ اس پر بھی ہو گا کہ آیا وہ یوکرائن کے مشرقی سرحدی علاقوں سے اپنی افواج واپس بلاتا ہے یا نہیں۔
نیٹو اتحاد کے وزرائے خارجہ نے اس اجلاس کے دوران ایک مرتبہ پھر کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔ نیٹو کے رکن ممالک نے اس دو روزہ اجلاس میں ایسی تجاویز پر بھی اتفاق کیا کہ مشرقی یورپی ممالک بالخصوص پولینڈ اور بالٹک ریاستوں میں ممکنہ طور پر عسکری سازوسامان روانہ کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔
اس اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اس عزم کو بھی دہرایا گیا کہ اس فوجی اتحاد کے رکن ممالک کو لاحق کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مناسب کارروائی کی جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ اس اتحاد نے بالٹک ریاستوں کی فضائی حدود کی نگرانی کے عمل کو پہلے ہی چوکنا کر دیا ہے۔
ستمبر میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جانے والے راسموسن نے ایسی خبروں کو بھی مسترد کر دیا کہ روس نے یوکرائن کی سرحدی علاقوں میں تعینات اپنی افواج کو واپس بلا لیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ماسکو نے یوکرائن کی مشرقی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اسے تنازعے کے حل میں ناسازگار قرار دیا ہے۔ انہوں نے دہرایا کہ عالمی طاقتیں یوکرائن کے بحران کا پر امن اور پائیدار حل چاہتی ہیں۔