یوکرائن کی سرحد پر روس کی بڑی فورس تعینات ہے، نیٹو
24 مارچ 2014نیٹو کے اعلیٰ کمانڈر جنرل فلپ بریڈلوَ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا: ’’یوکرائن کی سرحد پر جو فورس موجود ہے وہ بہت بڑی ہے اور بالکل تیار ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بات برسلز فورم سے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا: ’’میرے خیال میں پریشان کُن بات یہ ہے کہ روس نے کسی حد تک ان فوجی مشقوں کو ہمیں اشتعال دلانے کے لیے استعمال کیا ہے۔‘‘
روس کی فوج نے جمعے کو کہا تھا کہ اس نے ٹرینسنیسٹریا میں مشقیں کی ہیں جو مولدوا کا علاقہ ہے تاہم وہاں ماسکو نواز علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔ یہ علاقہ یوکرائن کی جنوب مغربی سرحد کے ساتھ ہے۔
بریڈلوَ کا کہنا تھا کہ نیٹو نے قبل ازیں روس کی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر مشقوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’یوکرائن کی مشرقی سرحد پر واضح طور پر کافی فورس تعینات کی گئی ہے جو (ماسکو میں) فیصلے کی صورت میں ٹرینسنیسٹریا پر چڑھائی کر سکتی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ بات قابِل تشویش ہے۔
روس نے کریمیا میں یوکرائن کے فوجی اڈوں کا کنٹرول سنبھالنے والے فوجیوں کو ’سیلف ڈیفنس فورسز’ قرار دے رکھا ہے۔ اب روس کے نائب وزیر دفاع اناتولی انتونوف کا کہنا ہے کہ روس بین الاقوامی معاہدوں پر عمل کر رہا ہے اور یوکرائن کی سرحد کے قریبی علاقوں میں تعینات فوجیوں کی تعداد کم کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے روس کے سفیر ولادیمیر چیزہوف کا کہنا ہے کہ روس توسیع پسند نظریات نہیں رکھتا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ بات چیت میں جب چیزہوف سے اس بات کی یقین دہانی کروانے کے لیے کہا گیا کہ روس کے فوجی کریمیا کے باہر یوکرائن کے علاقے میں نہیں جائیں گے تو انہوں نے کہا: ’’روسی فیڈریشن ایسا کچھ بھی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘‘
کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے ولادیمیر پوٹن کے بعض سیاسی اور کاروباری اتحادیوں پر پابندیاں لگا دی ہیں جبکہ روسی افواج کی جانب سے یوکرائن کے کسی اور علاقے میں جانے پر وسیع تر اقتصادی پابندیوں کے لیے بھی خبردار کیا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرائن کے وزیر اعظم آرسینی یاٹسینی یُک خبردار کر چکے ہیں کہ ان کے ملک میں عسکری تنازعہ پورے خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہو گا۔