یوکرائن کی فوج نے دو مزید شہروں سے باغیوں کو نکال باہر کیا
7 جولائی 2014سلوویانسک کے بعد فوج نے آرتیموفسک اور دروس کوفکا کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ وزیر دفاع کے عہدے کے لیے نامزد جنرل ویلیری ہیلیٹی کا کہنا ہے کہ ان شہروں پر اب یوکرائن کا پرچم لہرا رہا ہے۔
یوکرائن کی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کے زیرِ قبضہ شہروں ڈونیٹسک اور ہولانسک کا محاصرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ باغیوں کو حکومتی شرائط تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
یوکرائن کی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ اور عبوری وزیر دفاع میخائل کوفال نے انٹر ٹیلی وژن سے بات چیت میں کہا: ’’صدر پیٹرو پوروشینکو کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی میں دونوں شہروں کا اس وقت تک مکمل محاصرہ شامل ہے جب تک باغی حکومت کی اطاعت پر مجبور نہیں ہو جاتے۔
انہوں نے یہ بات ایک سوال کے جواب میں کہی جس میں ان سے پوچھا گیا کہ آیا فوج ان شہروں پر بمباری کرے گی یا باغیوں پر قابو پانے کے لیے ان شہروں پر ہلہ بول دے گی۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لوہانسک کے میئر سیرگئی کرافچینکو کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہاں شدید لڑائی ہوئی ہے اور کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق باغیوں کا حوصلہ ٹوٹ گیا ہے تاہم وہ ہتھیار ڈالنے پر تیار دکھائی نہیں دیتے۔ روس نواز ان علیحدگی پسندوں نے کییف حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ بعض شہروں کا کنٹرول کھونے کے بعد اب وہ ڈونیٹسک میں جمع ہو گئے ہیں۔
ڈونیٹسک کے ایک مرکزی اسکوائر پر اتوار کو روس نواز باغیوں نے ایک ریلی نکالی جس میں ان کے ہزاروں حامی شریک ہوئے۔ وہ روس اور خود ساختہ ڈونیٹسک پیپلز ری پبلک کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔
اس موقع پر متعدد لوگوں نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن پر زور دیا کہ وہ ان کی مدد میں جلدی کریں، تاہم ماسکو حکومت کی جانب سے اتوار کو اس حوالے سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
حکومتی فورسز نے ایک لاکھ کی آبادی والے شہر سلوویانسک کا کنٹرول ہفتہ پانچ جولائی کو حاصل کیا تھا۔ کییف حکومت کے لیے یہ کُلی فتح نہیں ہے تاہم صدر پیٹرو شینکو کا کہنا ہے کہ وہاں سے شدت پسندوں کا صفایا ’ناقابلِ یقین علامتی اہمیت‘ کا حامل ہے۔