1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کے زیرقبضہ علاقوں سے خوفزدہ شہریوں کا انخلاء

ندیم گِل13 جولائی 2014

یوکرائن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے ہزاروں خوف زدہ شہری راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ وہ باغیوں کی شکست کے بعد حکومتی فورسز کی انتقامی کارروائیاں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

تصویر: Andrey Kronberg/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرائن کے مشرق میں باغیوں کے زیر قبضہ باقی ماندہ علاقوں سے نکلنے کے لیے پناہ گزین ہر ممکن راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ وہ سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں کو جانے والی ٹرینیں بھی ان خوفزدہ شہریوں سے کھچا کچھ بھری پڑی ہیں۔

انہیں ڈر ہے کہ باغیوں کے ہاتھوں حکومت کے تیس مزید فوجیوں کی ہلاکت کا خمیازہ کہیں انہیں نہ بھگتنا پڑے۔ یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے فوجیوں کی تازہ ہلاکتوں پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے باغیوں سے انتقام لینے کی دھمکی دی ہے جو فائر بندی کی سب اُمیدیں توڑ سکتی ہے۔

پورو شینکو نے ایک ہنگامی سکیورٹی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے: ’’باغیوں کو ہمارے ہر سکیورٹی اہلکار کی زندگی کی قیمت اپنے ہزاروں ساتھیوں کی جان کے ساتھ چکانی ہو گی۔‘‘

یوکرائن کی فوج باغیوں کے گرد گھیرا مسلسل تنگ کرتی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/AP

پورو شینکو کے اس انتباہ کا ڈونیٹسک میں بالخصوص اثر پڑا ہے جہاں باغیوں نے دیگر علاقے کھونے کے بعد اپنی طاقت اکٹھی کرنی شروع کی تھی۔ بیشتر شہریوں کو خدشہ ہے کہ حکومتی فورسز ان کے شہر پر بمباری کریں گی۔

ڈونیٹسک کے خود ساختہ وزیر اعظم الیگزینڈر بورودائی کے مطابق تقریباﹰ ستّر ہزار افراد پہلے ہی شہر چھوڑ چکے ہیں۔ باغیوں کے ایک کمانڈر ایگور اسٹریلکوف کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیر کنٹرول لوگانسک شہر سے بھی انخلاء جاری ہے۔

اے ایف پی نے موقع پر موجود اپنے نمائندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ لوگانسک میں وقفے سے وقفے سے گولہ باری ہو رہی ہے۔ ’’وہاں گلیاں سنسان پڑی ہیں۔‘‘

ڈونیٹسک کے مشرق میں بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ناکے پر پہرہ دینے والے ایک باغی نےبتایا کہ وہاں سے گزرنے والی ہر پانچ کاروں میں سے ایک پناہ گزینوں کی ہے۔

دوسری جانب ہفتے کو ایک مرتبہ پھر ماسکو اور کییف حکومتوں نے ایک دوسرے پر سرحد پر فائرنگ کرنے کے الزامات عائد کیے۔ روس کا کہنا تھا کہ اسے اپنے علاقے کے دفاع کا حق حاصل ہے جبکہ یوکرائن کا کہنا ہے کہ روس کے فوجی سرحد سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر تھے اور ممکنہ طور پر باغیوں کو رسد فراہم کرنے کا راستہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں