یوکرائن کے فیصلے پر یورپی یونین کا اظہار افسوس
22 نومبر 2013 خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برسلز سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے یوکرائن کی طرف سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کو یونین کے علاوہ یوکرائن کے عوام کے لیے بھی مایوس کن قرار دیا ہے۔ ایشٹن کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’نہ صرف یورپی یونین بلکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ یوکرائن کے عوام کے لیے بھی ایک مایوس کن پیشرفت ہے۔‘‘ ایشٹن کے بقول یورپی یونین کی طرف سے کسی پارٹنر کو دی جانے والی یہ ایک انتہائی اہم دعوت تھی، جس سے یوکرائن میں اصلاحات کا عمل تیز ہوتا اور اس ملک کی اقتصادی مشکلات میں بھی کمی ہو جاتی۔
کی ایف حکومت کی طرف سے یورپی یونین کے ساتھ اشتراک کے تاریخی معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں تاخیر پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی ہے جبکہ متعدد یورپی وزراء نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے بقول یوکرائن نے’ایک موقع‘ کھو دیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ لندن حکومت یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سویڈئش وزیر خارجہ کارل بلٹ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’یوکرائن کی حکومت کریملن کے آگے جھک گئی ہے۔ دباؤ ڈالنے والی سفاک سیاست اپنا کام کر گئی ہے۔‘‘ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اس بارے میں قدرے دھیما انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یوکرائن کا حق ہے کہ وہ اپنی پسند کا راستہ اختیار کرے۔
یوکرائن کی طرف سے یورپی یونین کے ساتھ جاری اعلیٰ سطحی مذاکرات کی معطلی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ماسکو حکومت نے یوکرائن پر دباؤ بڑھا دیا تھا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات سے باز رہے۔ مبصرین کے بقول روس کی طرف سے اسی دباؤ نے ہی کی ایف حکومت کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔
جمعرات کے دن یوکرائن کی پارلیمنٹ نے جیل میں قید سابق وزیر اعظم ژولیا ٹیمو شینکو کو طبی وجوہات کی بنا پر بیرون ملک جانے کے ایک قانون کو بھی نامنظور کر دیا۔ یورپی رہنماؤں نے یوکرائن کے ساتھ ’ایسوسی ایشن ایگریمنٹ‘ کی حتمی منظوری کے لیے ٹیموشینکو کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دینا ایک شرط رکھی ہوئی تھی۔
جمعرات کے دن ہی یوکرائن کے وزیر اعظم میکولا آزاروف کی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک حکم نامے میں اعلان کیا گیا کہ یورپی یونین کے ساتھ ایسوسی ایشن ایگریمنٹ کی تیاریوں کو سردست معطل کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے پر آئندہ ہفتے وِلنس میں ہونے والی ایک سمٹ میں دستخط کیے جانے تھے۔ کی ایف حکومت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کی قومی سلامتی کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یوکرائن نے اپنے تاریخی اتحادی ملک روس کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے پر بھی زور دیا ہے۔