یوکرائن: یورپی یونین کی روس کو مزید پابندیوں کی دھمکی
14 اپریل 2014مشرقی یوکرائن میں خونریز جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا جو ہنگامی اجلاس کل اتوار کی شام ہوا، اس میں کریمیا کی طرز پر ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے والے روس نواز مظاہرین کے خلاف کییف حکومت کے ’بھرپور فوجی آپریشن‘ کے اعلان پر بھی بحث کی گئی۔ لیکن نتیجہ کسی اتفاق رائے کی صورت میں نہ نکلا اور روس اور مغربی دنیا اپنے اپنے متضاد موقف پر قائم رہے۔
اس دوران عالمی ادارے میں روسی سفیر ویٹالی چُرکن نے خبردار کیا کہ یوکرائن کے بحران کے سلسلے میں خونریزی شروع ہو چکی ہے اور اسے بڑھنے سے روکا جانا چاہیے۔ اس کے برعکس اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے ماسکو پر الزام لگایا کہ وہ پروپیگنڈا کرتے ہوئے یوکرائن کو مسلسل تشدد اور اشتعال انگیزی کا نشانہ بنا رہا ہے۔
اس موقع پر امریکی خاتون سفیر نے ماسکو حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ یوکرائن کے ساتھ سرحد پر چالیس ہزار روسی فوجیوں کی موجودگی کی وضاحت کرے اور ساتھ ہی ان مسلح حملوں کو رکوانے کے لیے کوئی تعمیری راستہ بھی نکالے جو مشرقی یوکرائن میں مشتعل روس نواز مظاہرین سرکاری عمارات پر کر رہے ہیں۔
یورپی وزرائے خارجہ کا اجلاس
دوسری طرف لکسمبرگ میں آج ہونے والے یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں ماسکو پر واضح کر دیا گیا کہ مشرقی یوکرائن میں روس کے کردار کے باعث ماسکو پر برسلز کی طرف سے مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس اجلاس میں برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کھل کر کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مشرقی یوکرائن میں عدم استحکام کے سبب بننے والے واقعات کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔
یورپی وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں چند یورپی ریاستوں نے یہ وکالت بھی کی کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ تاہم ولیم ہیگ نے کہا کہ یورپی یونین نے اب تک روس اور یوکرائن سے تعلق رکھنے والے جن حکام پر پابندیاں لگائی ہیں، ان کی تعداد 33 ہے لیکن اب اس فہرست میں اضافے کا وقت آ چکا ہے۔ اسی طرح پولینڈ کے وزیر خارجہ راڈوسلاو سیکورسکی نے بھی یہ مطالبہ کیا کہ یورپی یونین اب لازمی طور پر اس بارے میں اتفاق رائے کا مظاہرہ کرے کہ یونین کی ان پابندیوں میں سختی اور توسیع کیسے لائی جائے۔
اس موقع پر جرمنی نے روس کے خلاف پابندیوں میں اضافے کی ایک امکان کے طور پر حمایت کی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یوکرائن کے بحران سے متعلق اسی ہفتے جنیوا میں ہونے والی مجوزہ ملاقات سے بھی اچھے نتائج کی امید کی جانی چاہیے۔ امکان ہے کہ جنیوا میں جمعرات کے روز ہونے والے یورپی یونین، امریکا، روس اور یوکرائن کے چار فریقی اجلاس میں مشرقی یوکرائن میں موجودہ کشیدگی اور ماسکو اور کییف کے مابین کھچاؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ سویڈن کے وزیر خارجہ کارل بلِٹ کے بقول جمعرات کا جنیوا اجلاس روس کے خلاف مزید یورپی پابندیوں کے لیے ڈیڈ لائن کا کام دے سکتا ہے۔