یوکرائن: یورپ نواز مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال
25 نومبر 2013یوکرائن میں آج پیر کو ان مظاہروں کا دوسرا دن ہے اور ملکی سکیورٹی دستوں نے جن یورپ نواز مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال کی، وہ دارالحکومت کییف میں حکومتی دفاتر کے قریب احتجاج کر رہے تھے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی اور پولیس فورس کی طرف سے آنسو گیس کا استعمال اس وقت دیکھنے میں آئے، جب کچھ ہی دیر بعد یورپی یونین کی طرف سے ایک بار پھر یہ کہہ دیا گیا کہ یوکرائن کے لیے برسلز کی جامع نوعیت کے سیاسی اور اقتصادی معاہدے کی پیشکش ابھی بھی موجود ہے، جس پر اسی ہفتے دستخط کیے جا سکتے ہیں۔
قبل ازیں کل اتوار کے روز بھی کییف شہر ہی کے وسطی حصے میں ہزار ہا شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ یہ مظاہرین ’انقلاب، انقلاب‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور یہ عوامی احتجاجی اجتماع 2004ء میں یوکرائن کے نارنجی انقلاب کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کییف میں آج بارش کے باوجود ایک ہزار کے قریب مظاہرین نے اپنے احتجاج کے دوران مطالبہ کیا کہ صدر وکٹور یانُوکووِچ کو ولنیئس میں ہونے والی آئندہ سمٹ میں یورپی یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کر دینا چاہییں اور ملکی حکومت مستعفی ہو جائے۔
موقع پر موجود نامہ نگاروں کے مطابق آج کے احتجاج کے دوران بہت سے مظاہرین نے حکومتی دفاتر والی کئی عمارات میں زبردستی داخلے کی کوشش بھی کی، جسے سکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا۔ اس دوران پولیس کی طرف سے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ لیکن بعد ازاں حکام نے دعویٰ کیا کہ آنسو گیس پولیس اہلکاروں نے نہیں بلکہ مظاہرین نے استعمال کی۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق یوکرائن کے جن دوسرے شہروں میں آج مظاہرے کیے گئے، ان میں سے Lviv میں ہونے والے مظاہرے میں قریب 15 ہزار اور قریبی شہر ایوانو فرانکِوسک میں کیے جانے والے یورپ نواز احتجاج میں قریب 12 ہزار شہریوں نے حصہ لیا۔ اسی دوران دارالحکومت کییف میں بہت سے مظاہرین نے اپنے 20 کے قریب احتجاجی کیمپ بھی لگا دیے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک صدر یانُوکووِچ یورپی یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخط نہیں کرتے، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔
یوکرائن اس وقت داخلی طور پر یورپی یونین یا روس، دونوں میں سے کسی ایک کے سیاسی اور اقتصادی طور پر قریب آنے کے حوالے سے واضح تقسیم کا شکار ہے۔ اسی تقسیم رائے کے تناظر میں کییف حکومت نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے ساتھ ایک ایسے ابتدائی معاہدے پر دستخطوں کے سلسلے میں اپنا کام روک دیا تھا، جس کے نتیجے میں مستقبل میں کییف کو یورپی یونین کی رکنیت مل سکتی تھی۔ کییف حکومت کے اس فیصلے کو آئندہ بھی واضح طور پر ماسکو کا اتحادی بنے رہنے کا اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔