1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی اناج کی پہلی کھیپ روانہ

1 اگست 2022

ترکی کی وزارت دفاع کے مطابق یوکرینی اناج کی پہلی کھیپ پیر کو اوڈیسا کی بندرگاہ سے روانہ ہو گئی ہے۔ اس معاہدے کا مقصد روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کے پڑوسی ممالک میں پیدا شدہ خوراک کے بحران کو ختم کرنا ہے۔

Ukraine-Krieg Odessa | Frachtschiff Razoni verlässt Hafen mit Mais
تصویر: UKRAINIAN NAVAL FORCES/REUTERS

انقرہ میں ترک وزارت کے بیان میں کہا گیا،'' رازونی نامی بحری جہاز اوڈیسا کی بندرگاہ سے لبنانی شہر طرابلس کی طرف روانہ ہو گیا ہے۔ یہ پہلے 2 اگست کو ترکی پہنچے گا، جہاں اس کا معائنہ کیا جائے گا اور اُس کے بعد یہ لبنان کی طرف اپنا سفر جاری رکھے گا۔‘‘

اُدھر یوکرینی انفرا اسٹرکچر کے وزیر اوُلکسزانڈر کوبراکوف نے کہا ہے کہ جہاز رازونی 26 ہزار ٹن مکئی لے کر روانہ ہوا ہے۔ آبنائے باسفورس اور خطے میں جہازرں کی نقل و حرکت کے ماہر یوروک ایزک کے مطابق اوڈیسا سے روانہ ہونے والے اس بحری جہاز کا رُخ منگل کو باسفورس کی طرف ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

بحری جہاز رازونی کی تاریخ

 بحری جہاز رازونی 1996 ء میں بنایا گیا تھا۔ اس کی لمبائی 186 میٹر (610 فٹ) اور چوڑائی 25 میٹر ہے۔ رازونی سیرا لیون کے جھنڈے کے ساتھ نقل و حرکت کرتا ہے اور اس میں  30,000 ٹن وزنی سامان کی گنجائش ہے۔

 22 جولائی کو یوکرین اور روس نے ترکی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد بحیرہ اسود سے اناج کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی غذائی بحران کو کم کرنا تھا۔

یوکرینی جنگ اور زرعی اجناس، پانچ اہم حقائق

معاہدے میں ترکی کا کردار

ترکی نے برآمدات کی نگرانی کے لیے گزشتہ بدھ کو استنبول میں ایک خصوصی مشترکہ رابطہ مرکز کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس مرکز میں دو متحارب فریقوں کے سویلین اور فوجی حکام اور ترکی اور اقوام متحدہ کے مندوبین کام کر رہے ہیں۔

اوڈیسا کی بندرگاہتصویر: UKRAINIAN PRESIDENTIAL PRESS/REUTERS

ان کی بنیادی ذمہ داريوں میں پہلے سے قائم راستوں پر یوکرین کے اناج کے بحری جہازوں کی محفوظ گزرگاہوں کی نگرانی کرنا اور بحیرہ اسود میں آنے اور جانے والے ممنوعہ ہتھیاروں کے لیے ان کے معائنہ کی نگرانی کرنا بھی شامل ہے۔

اناج کی برآمدات کے حوالے سے روس قابل بھروسہ نہیں، زیلنسکی

 دنیا کے دو سب سے بڑے اناج برآمد کنندگان کی طرف سے ترسیل میں رکاوٹ نے غذائی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کیا جس کے سبب دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے کچھ کے لیے خوراک کی درآمدات غیر معمولی حد تک مہنگا کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ کے براہ راست نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 50 ملین افراد کو ''شدید بھوک‘‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اناج کے معاہدے پر دستخط ہونے کے چند گھنٹوں بعد گندم کی قیمتوں میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔

ترکی نے کہا کہ 22 جولائی کو روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق میری ٹائم کوریڈور اور طے شدہ رسمی کارروائیوں کا احترام کرتے ہوئے دیگر قافلے بھی روانہ ہوں گے۔

ک م /  ع ب) اے ایف پی(

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں