1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرینی جنگ میں دس ہزار روسی قیدی مارے جا چکے ہیں، واگنر

25 مئی 2023

ژیوگینی پریگوژن کے مطابق وہ جنگ کے لیے پچاس ہزار روسی قیدی لائے تھے، جن میں سے اب تک دس ہزار مارے جا چکے ہیں۔ واگنر کے سربراہ روسی وزارت دفاع اور آرمی کے ساتھ اختلافات کے باعث ان دنوں عالمی شہ سرخیوں میں ہیں۔

Russland Chef Söldner-Truppe Wagner Jewgeni Prigoschin
تصویر: Wagner Group/Zuma/IMAGO

روسی کرائے کے فوجیوں کے گروپ  واگنر کے سربراہ نے کہا کہیوکرین میں لڑنے کے لیے بھرتی کیے گئے تقریباً دس ہزار قیدی میدان جنگ میں مارے جا چکے ہیں۔

روسی فوج، جنگی قیدیوں اور شہریوں پر ’تشدد‘ میں ملوث

واگنر کے سربراہ روسی وزارت دفاع اور آرمی کے ساتھ اختلافات کے باعث ان دنوں عالمی شہ سرخیوں میں ہیںتصویر: CONCORD via REUTERS

ژیوگینی پریگوژن یوکرین پر حملے کے چھ ماہ بعد اس وقت بین الاقوامی شہ سرخیوں کا حصہ بنے تھے، جب انہیں روس کی جیلوں کا دورہ کرتے ہوئے یوکرین میں  لڑنے پر راضی قیدیوں کو معافی کی پیشکش کرتے ہوئے دیکھا گیا  تھا ۔

پریگوژن نے منگل کے روز ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا،''میںپچاس ہزار قیدی لایا تھا، جن میں سے تقریباً 20 فیصد مارے گئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ واگنر کی طرف سے لڑنے والے دیگر لوگوں کی ہلاکتوں کا تناسب بھی بیس فیصد کے قریب ہی ہے۔

 واگنر گروپ کی جانب سے جاری کیے گئے مجموعی اعدادوشمار ماسکو کے سرکاری اعدادوشمار کے بالکل برعکس ہیں، جس میں گزشتہ سال کے آخر میں صرف چھ ہزار ہلاکتوں کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

روسی ہلاکتوں سے متعلق واگنر کے تازہ اعدادو شمار 1979 ء اور 1989 ء کے درمیان افغانستان میں سوویت یونین کی پندرہ ہزار ہلاکتوں کے سرکاری تخمینے سے بھی زیادہ ہیں۔

پریگوژن روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دیرینہ اتحادی ہیں لیکن حال ہی میں انہوں نے اپنی سلسلہ وار ویڈیوز میں کریملن کے  ساتھ اختلافات کا کھل کر اظہار کیا، اس دوران انہوں نے چند غیر تصدیق شدہ دعوے بھی کیے اور   جن میں کچھ سے وہ بعد میں پیچھے بھی ہٹ گئے ۔

یوکرینی فوج نے روسی فوج کو کچھ محاذوں پر پسپا کر دیا

02:17

This browser does not support the video element.

 پریگوژن  نے کریملن کی افواج پر جنگ کے دوران عام شہریوں کو قتل کرنے کے الزامات بھی لگائے، جن کی ماسکو نے بار بار اور سختی سے تردید کی ہے۔

پریگوژن نے فرنٹ لائن شہر باخموٹ میں ہونے والے لڑائی میں روسی نقصانات کا ذمہ دار  روسی فوج کے عدم تعاون کو ٹھہرایا۔ انہوں نے اپنے تازہ انٹرویو میں کہا کہ اب ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں کی تعداد دسیوں یا شاید سینکڑوں ہزار ہو گی۔ ان کے بقول 'ہم اس سے چھپ نہیں سکتے۔‘

روسی بحری جہاز پر حملہ

روس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے ایک بحری جنگی جہاز پر یوکرین کا حملہ ناکام بنا دیا۔ ماسکو کا کہنا ہے یہ حملہ ترکی کے پانیوں میں موجود بحری جہاز پر کیا گیا اور اس واقعے کے لیے کییف ذمہ دار ہے ۔ روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے ایوان خرس جہاز پر بدھ کی صبح سویرے ملاحوں کے بغیر  والی تین  اسپیڈ بوٹس سے حملہ کیا گیا۔ روسی وازرت دفاع کے مطابق اس بحری جہاز کو وہاں بحیرہ اسود کے پار روس سے ترکی تک گیس لے جانے والی پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔

ش ر ⁄ ک م ( اے پی، اے روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

روسی جارحیت کے جواب میں یوکرینی فوجی کارروائی کیسی چل رہی ہے؟

05:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں