1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرینی حملوں کے نیتجے میں پانچ ہزار روسی بچوں کا انخلا

30 مارچ 2024

بیلگوروڈ یوکرین کی سرحد سے متصل ایک روسی علاقہ ہے اور کییف کی جانب سے گزشت دو سالوں سے اسے بارہا نشانہ بنایا گیا ہے۔ روسی حکام نے اس علاقے سے مجموعی طور پر نو ہزار بچوں کے انخلاء کا اعلان کر رکھا ہے۔

Russland | Evakuierung von Kindern
بیلگوروڈ سے بچوں کی منتقلی کا سلسلہ پہلی بار سن دوہزار بائیس میں شروع کیا گیا تھاتصویر: RIA NovostiI/SNA/MAGO

روسی حکام  نے گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری شدید یوکرینی بمباری کے بعد روسی علاقے بیلگوروڈ سے پانچ ہزاربچوں کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ یہ بات اس خطے کے گورنر نے آج ہفتے کے روز بتائی۔

روسی علاقائی حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سرحد پار سے گولہ باری اور ڈرون حملوں میں ایک درجن سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت کے بعد 9,000 نابالغوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں رہ جانے والے بچوں کے لیے فاصلاتی تعلیم کا بندو بست کیا جائے گاتصویر: Mikhail Voskresenskiy/SNA/IMAGO

گورنر ویاچسلاوو گلادکوف نے کہا، ''ہمارے پانچ ہزار بچے پہلے ہی خطے سے باہر ہیں۔ کل 1,300 بچے سینٹ پیٹرزبرگ، برائنسک اور ماخچکالا پہنچے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بچے، جو خطے کے دارالحکومت بیلگوروڈ سمیت سرحد کے قریب میونسپلٹیوں میں رہتے ہیں، وہ اگلے ماہ سے فاصلاتی تعلیم حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو کاروبار حملوں کی وجہ سے بند ہونے پر مجبور ہوئے تھے انہیں دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے گی جب تک کہ "عملے کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت دی جائے" اور کھڑکیوں کو ٹیپ کیا جائے۔

بیلگوروڈ یوکرین کی سرحد سے متصل ایک روسی علاقہ ہے اور اسے دو سال سے زائد عرصہ قبل تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے کییف کی جا نب سے بار بار نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ روسی حکام  یوکرین پر اس علاقے میں بلا تفریق اندھا دھند حملے کرنے کا الزام لگاتے آئے ہیں۔ گورنر گلاڈکوف نے کہا کہ جمعہ کو یوکرین کا ایک ڈرون بیلگوروڈ شہر میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت سے ٹکرا گیا، جس سے ایک شخص ہلاک اور اس کی بیوی سمیت دو دیگر زخمی ہو گئے۔

ش ر ⁄ رب ( اے ایف پی)

یوکرین پر روسی حملے کے دو برس مکمل

03:27

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں