1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی شہریوں کے وجود کو خطرہ لاحق، اقوام متحدہ

7 دسمبر 2022

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی انفراسٹرکچر پر روسی حملوں کے سبب محصور شہریوں کو درپیش ضرورتوں کے حوالے سے "غیر معمولی صورت حال" پیدا ہو گئی ہے۔ عالمی ادارے نے ایک بار پھر اس جنگ کو ''احمقانہ" قرار دیا۔

Ukraine I Nachwirkungen des Beschusses in Donezk
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ انتہائی سرد موسم کے دوران بھی یوکرین کے توانائی کے انفرااسٹرکچر پر روس کے "مسلسل" اور "احمقانہ" حملوں نے یوکرینی عوام کی بنیادی ضرورتوں کے حوالے سے غیر معمولی صورت حال پیدا کر دی ہے۔

مارٹن گریفتھس نے منگل کے روز سلامتی کونسل کے اراکین کو 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے وہاں ہونے والی اموات، لوگوں کی نقل مکانی اور درپیش مصائب کی تفصیلات بتائیں۔

مہاجرین کا بوجھ، جرمن شہروں میں گنجائش خاتمےکے دہانے پر

انہوں نے کہا کہ اہم تنصیبات اور بنیادی ڈھانچوں پرماسکو  کے حالیہ حملوں نے صورت حال مزید ابتر کردی ہے اور لاکھوں افراد حرارت، بجلی اور پانی تک رسائی سے محروم ہوگئے ہیں۔ جوکہ "جنگ کی وجہ سے پیدا شدہ انسانی بحران کا ایک اور خطرناک پہلو ہے۔"

یوکرینی شہریوں کا وجود حملے کی زد میں

گریفتھس کا کہنا تھا کہ 14ملین سے زیادہ افراد کو یوکرین سے نقل مکانی کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان میں 7.8 ملین وہ افراد شامل ہیں جنہوں نے یورپ میں مختلف ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ یکم دسمبر تک کی رپورٹ کے مطابق اس جنگ میں مجموعی طور پر 17023 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 419 بچے شامل ہیں۔ تاہم کہا کہ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

یوکرین کو اب تک کس ملک نے کتنے ہتھیار مہیا کیے؟

گریفتھس نے بتایا کہ کم از کم 715 صحت کے مراکز پر حملے کیے گئے۔  انہوں نے کہا کہ شہری انفراسٹرکچر پر حملوں کے نتیجے میں لوگ صحت خدمات اور بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔ یوکرین میں آج شہریوں کا وجود حملے کی زد میں ہے۔"

خیال رہے کہ فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی درجنوں میٹینگیں ہوچکی ہیں تاہم کوئی بامعنی اقدام کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والے پانچ ممالک، چین، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ روس بھی شامل ہے۔

گریفتھس نے بتایا کہ کم از کم 715 صحت کے مراکز پر حملے کیے گئےتصویر: Zaporizhzhia region military administration via AP/picture alliance

جنگ کا حقیقی متبادل پیش کیا جائے

اقوام متحدہ کی نائب سفیر ایڈوگ کومبے مسامبو نے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہینوں کی جنگ کے نتیجے میں یوکرینی عوام کو درپیش مصائب اور مایوسی کے مدنظر بین الاقوامی برادری کے سامنے جنگ کا کوئی حقیقی متبادل پیش کیے بغیر صرف میٹنگ پر میٹنگ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنگ کو ختم کرنے کے سلسلے میں بات چیت کی جائے۔

روسی سفیر وسیلی نیبانزیا کا کہنا تھا کہ ماسکو بات چیت شروع کرنے کے لیے صرف اسی صورت میں تیار ہے جب "جنگ شروع کرنے کے بنیادی اسباب" کو حل کیا جائے۔

یوکرینی جنگ میں شدت لانا پوٹن کی بقا کا مسئلہ

ماسکونے ابتدا میں کہا تھا کہ فوجی حملے کا اس کا مقصد یوکرین کو غیر مسلح کرنا تھا تاکہ وہ روس کے لیے خطرہ نہ بن سکے لیکن کییف اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ روس کا اصل مقصد یوکرین کی یورپ نواز حکومت کو معزول کرنا ہے۔

یوکرینی جنگ میں ڈرون طیارے اہم کیوں؟

02:43

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں