1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرینی صدر کا اتحادیوں سے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ

20 مارچ 2024

یوکرینی صدر وولوودیمیر زیلنسکی نے نئے امدادی پیکج کی فراہمی کے وعدے پر اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے ایف سولہ جیسے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

یوکرینی صدر وولوودیمیر زیلنسکی نے ایف سولہ جیسے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے
یوکرینی صدر وولوودیمیر زیلنسکی نے ایف سولہ جیسے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے تصویر: Sgt. Heather Ley/U.S. Air Force/AP Photo/picture alliance

یوکرینی صدر کا یہ مطالبہ گزشتہ روز جرمنی میں امریکی ایئر بیس رامشٹائن پر ہونے والے یوکرین کے اتحادیوں کے ایک اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس اجلاس کے بعد زیلنسکی کا ایک ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یوکرین کے لیے نئے دفاعی پیکج ہوں گے اور ان میں توپ خانہ بھی شامل ہے۔‘‘

صدر زیلنسکی نے خاص طور پر جرمنی اور اس کی طرف سے 543 ملین ڈالر مالیت کے اضافی اسلحہ پیکج کا ذکر بھی کیا، جس کا برلن نے وعدہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ''میں آج جرمنی کی طرف سے نصف بلین یورو کے اعلان کردہ دفاعی پیکج کو بھی تسلیم کرنا چاہوں گا۔‘‘

یوکرین کے دفاع کے لیے جرمنی کی بڑھتی ہوئی کوششوں کے بارے میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا، ''اس میں توپ خانہ اور بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ ہم یوکرینی شہریوں کی زندگیوں اور ان کی آزادی کے تحفظ کے لیے جرمن تعاون کو بہت سراہتے ہیں۔‘‘

پوٹن کا دوبارہ انتخاب، روس میں کون سی تبدیلیاں آ سکتی ہیں؟

صدر زیلنسکی کے مطابق اس وقت بنیادی طور پر فضائی دفاع، الیکٹرانک جنگی ساز و سامان اور ڈرونز کی خریداری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

رامشٹائن ایئر بیس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے یورپ اور دنیا بھر کے 50 سے زائد دفاعی رہنماؤں سے خطاب کیاتصویر: Michael Probst/AP/picture alliance

زیلنسکی نے گولہ بارود کی خریداری کے لیے ان ممالک کی بھی تعریف کی، جو یورپی ملک چیک جمہوریہ کے اس حوالے سے اقدام میں شامل ہو رہے ہیں۔

جمہوریہ چیک نے یوکرینی افواج کی دفاعی ضروریات پورا کرنے کے لیے دنیا بھر میں گولہ بارود کی خریداری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ اس اقدام کو اب کئی دوسرے مغربی ممالک بھی مالی طور پر سپورٹ کر رہے ہیں۔

تاہم صدر زیلنسکی نے وعدہ کردہ مغربی لڑاکا طیاروں کی تیز رفتار فراہمی پر بھی زور دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمارے شراکت داروں کے پاس مناسب نظام موجود ہیں۔ ہمیں F-16 پروگرام کو بھی زیادہ سے زیادہ تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین کی جنگ ہتھیاروں کی عالمی تجارت کو کیسے بدل رہی ہے

ان جنگی طیاروں کی فراہمی کا مقصد یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانا بتایا گیا ہے۔

زیلنسکی نے نشاندہی کی کہ روس نے حال ہی میں سرحدی علاقوں پر فضائی حملے کیے ہیں اور ان میں نہ صرف ڈرونز اور میزائلوں بلکہ ہوائی جہاز سے گرائے جانے والے گائیڈڈ گلائیڈ بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔

رامشٹائن ایئر بیس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے یورپ اور دنیا بھر کے 50 سے زائد دفاعی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''یوکرینی عوام پوٹن کو غالب نہیں آنے دیں گے اور نہ ہی ہم اس کی اجازت دیں گے، جیسا کہ صدر بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘

امریکی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا، ''آج یوکرین کی بقا اور امریکہ کی سلامتی خطرے میں ہے اور ہمارے پاس کوئی ایک بھی دن ضائع کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘

ا ا / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)

روس کے خلاف پابندیاں غیر مؤثر

02:13

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں