یوکرینی حکومت کا کہنا ہے کہ ملکی افواج نے کئی اہم مقامات پر روسی فورسز کی پیش قدمی روکی ہوئی ہے۔ تاہم حکمت عملی کے حوالے سے اہم تصور کیے جانے والے مشرقی شہر سیوئروڈونیسٹک کے زیادہ تر حصوں پر روسی فوج قابض ہو چکی ہے۔
اشتہار
یوکرینی حکومت کا کہنا ہے کہ ملکی افواج نے کئی اہم مقامات پر روسی فورسز کی پیش قدمی روکی ہوئی ہے۔ تاہم حکمت عملی کے حوالے سے اہم تصور کیے جانے والے مشرقی شہر سیوئروڈونیسٹک کے زیادہ تر حصوں پر روسی فوج قابض ہو چکی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مشرقی یوکرینی شہر سیوئروڈونیسٹک میں روسی اور یوکرینی افواج کے مابین گھمسان کی لڑائی بدستور جاری ہے۔
لوہانسک کے گورنر نے بتایا ہے کہ شہر کے صنعتی علاقے اور کیمیکل پلانٹ پر ابھی تک یوکرین کا کنٹرول برقرار ہے۔ اس پلانٹ میں سینکڑوں شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔ تاہم روسی افواج پیش قدمی کی خاطر شیلنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گورنر نے البتہ کہا کہ اس شہر کے زیادہ تر حصے پر روسی فوج قابض ہو چکی ہے، جو دراصل سیوئروڈونیسٹک کو فتح کرنے کے بعد ڈوبناس ریجن پر بھی قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ زیادہ دیر تک روسی فورسز کو نہیں روک سکیں گے۔
اشتہار
فتح یوکرین کی ہو گی، صدر زیلنسکی
ادھر یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کییف حکومت کی زیادہ مدد کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ بالخصوص ملک کے مغربی حصوں میں ملکی فوجوں نے کئی کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے کئی مقامات پر روسی افواج کو پسپا کیا ہے۔
سنگاپور میں منعقد ایک سکیورٹی کانفرنس میں آن لان شرکت کرتے ہوئے زیلنسکی کا مزید کہنا ہے تھا کہ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین فاتح ثابت ہو گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس مقصد کی خاطر مغربی ممالک انہیں مزید بھاری اسلحہ اور عسکری سازوسامان مہیا کریں۔
روسی افواج کا ماریوپول پر نیا حملہ
روسی افواج نے یوکرینی ماریوپول شہر کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی شروع کر دی ہے۔ روسی فورسز ماریوپول کی طرف سست مگر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ماریوپول کی طرف پیش قدمی
روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ بالخصوص ماریوپول کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی خونریز ثابت ہو رہی ہے، جہاں ایک ہی دن کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اکیس شہری ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہو گئے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ نشانہ
روسی فورسز نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب بلاتفریق شیلنگ کی ہے۔ مشرقی دونستک ریجن میں اس روسی کارروائی کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔ یہ پلانٹ اب کھنڈر دیکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
قریبی علاقے بھی متاثر
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریبی علاقوں میں بھی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ مقامی افراد اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ بھرپور طاقت کے استعمال کے باوجود روسی افواج ابھی تک اس علاقے میں داخل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
لوگوں کا انخلا جاری
روسی حملوں کے بیچ ماریوپول سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔ تاہم سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اس عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صورتحال ایسی ہے کہ کچھ پتہ نہیں کہ کب وہ روسی بمباری کا نشانہ بن جائیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
آنسوؤں کے ساتھ ہجرت
یوکرینی نائب وزیر اعظم نے ماریوپول کے مقامی لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق شہریوں کے تحفظ اور ان کی محفوظ مہاجرت کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالا جا رہا ہے۔
تصویر: Francisco Seco/AP/dpa/picture alliance
جانے والے پیچھے رہ جانے والوں کی فکر میں
نئے حکومتی منصوبے کے تحت اسی ہفتے پیر کے دن 101 شہریوں کو ماریوپول سے نکال کر قریبی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جانے والے البتہ اپنے پیاروں سے بچھڑ کر اداس ہی ہیں۔ زیادہ تر مرد ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Francisco Seco/AP/picture alliance
یوکرینی فوج پرعزم
روسی فوج کی طرف سے حملوں کے باوجود یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مغربی ممالک کی طرف سے ملنے والے اسلحے اور دیگر فوجی سازوسامان کی مدد سے وہ روسی پیش قدمی کو سست بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ یوکرینی فوجی جنگ کے ساتھ ساتھ شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے بھی سرگرداں ہیں۔
تصویر: Peter Kovalev/TASS/dpa/picture alliance
روس نواز جنگجوؤں کی کارروائیاں
ماریوپول میں روس نواز مقامی جنگجو بھی فعال ہیں، جو یوکرینی افواج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔BM-21 گراڈ راکٹ لانچ سسٹم سے انہوں نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب حملے کیے، جس کی وجہ سے املاک کو شدید نقصان ہوا۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
روسی فوج کے اہداف نامکمل
چوبیس فروری کو شروع ہونے والی جنگ میں اگرچہ روسی افواج نے یوکرین کے کئی شہروں کو کھنڈر بنا دیا ہے تاہم وہ اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ روسی فوج نے شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس میں ماریوپول کا یہ اسکول بھی شامل ہے، جو روسی بمباری کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔
تصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance
ماریوپول کھنڈر بن گیا
روسی جارحیت سے قبل یوکرینی شہر ماریوپول کی آبادی تقریبا چار لاکھ تھی۔ یہ شہر اب کھنڈر بن چکا ہے۔ روسی فوج کی کوشش ہے کہ اس مقام پر قبضہ کر کے یوکرین کا بحیرہ اسود سے رابطہ کاٹ دیا جائے۔ اسی سمندری راستے سے یوکرین کو خوارک اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل ہو رہی ہے۔
تصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
اسلحہ ڈپو تباہ کر دیا، روس کا دعویٰ
دریں اثناء روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین میں ایک بڑے اسلحہ ڈپو کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق ٹرینوپولی ریجن میں واقع اس ڈپو میں کییف حکومت نے امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے دیا گیا اسلحہ ذخیرہ کر رکھا تھا۔
روسی خبر رساں اداروں نے بتایا گیا ہے کہ کروز میزائل سے اس فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس نے یوکرین کے تین ایس یو۔ پچیس فائٹر جیٹ مار گرائے ہیں۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ روسی فورسز نے یوکرین کے مغربی شہر چورٹکیف پر میزائل حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں کم ازکم بائیس افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
علاقائی گورنر کے مطابق ہلاک شدگان میں سات خواتین جبکہ ایک بارہ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ روسی افواج کی طرف یوکرین کے مغربی علاقوں میں حملے ایسے مقامات پر کیے جا رہے ہیں، جہاں مغربی ممالک کی طرف سے دیے گئے ہتھیار اور فوجی سازوسامان ذخیرہ کیا گیا ہے۔
اس صورتحال میں جرمن چانسلر اولاف شولس اپنے اطالوی اور فرانسیسی ہم منصبوں کے ہمراہ یوکرینی دارالحکومت کییف کا دورہ کریں گے۔ جرمن اخبار بلڈ نے بتایا ہے کہ یہ دورہ جون کے اختتام پر ہونے والی جی سیون سربراہی سمٹ سے قبل متوقع ہے۔
یہ تینوں یورپی رہنما فرروی میں شروع ہونے والی یوکرین جنگ کے بعد سے کییف نہیں گئے ہیں۔ ان تینوں ممالک کے متعلقہ حکام نے جرمن اخبار میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ یوکرین کا دورہ کرنے والے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ نے یورپ پر تنقید کے تیر برسا دیے