روس اور یوکرین کے مابین رواں سال فروری سے جاری جنگ میں قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ ہوا ہے۔ رہائی پانے والے چند قیدیوں کو سعودی عرب اور بقیہ کچھ کو ترکی پہنچا دیا گیا، جہاں سے انہیں ان کے آبائی ممالک پہنچایا جائے گا۔
اشتہار
یوکرین نے آج 22 ستمبر کو روس کے ساتھ 215 قیدیوں کے تبادلے کا اعلان کیا۔ رہائی پانے والوں میں وہ یوکرینی فوجی بھی شامل ہیں، جو ماریوپول کے آزوفسٹال اسٹیل ورکس نامی پلانٹ کے دفاع کر رہے تھے۔ بدلے میں روس کے پچپن قیدی رہا کیے گئے۔ ان میں سے ایک وکٹور مدویدچک ہیں، جو سابقہ طور پر یوکرین کے ایک قانون ساز رہ چکے ہیں مگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حامی مانے جاتے ہیں اور جن پر یوکرین میں غداری کا مقدمہ ہے۔ یوکرینی صدر وولودمیر زیلینسکی نے اپنی یومیہ بریفنگ میں قیدیوں کے تبادلے کی اس ڈیل کا اعلان کیا۔
اس سال فروری میں روسی حملے کے آغاز کے بعد فریقین کے مابین ہونے والا یہ اب تک کا سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ تھا۔ زیلنسکی نے بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے دس جنگی قیدیوں کو بھی بدھ کے روز ماسکو اور کییف کے درمیان ڈیل کے تحت سعودی عرب منتقل کر دیا گیا ہے۔ یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ پانچ فوجی کمانڈروں کو ترکی پہنچا دیا گیا ہے، جن کی رہائی کی ڈیل کو ترک صدر رجب طیب ایردوگان کے ساتھ حتمی شکل دی گئی تھی۔ زیلینسکی کے بقول یہ فوجی جنگ کے خاتمے تک 'مکمل حفاظت اور آرام دہ حالات میں‘ ترکی میں رہیں گے۔
ایک سعودی اہلکار نے اس تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب کو منتقل کیے گئے جنگی قیدیوں میں پانچ برطانوی شہری، دو امریکی اور ایک ایک مراکش، سویڈن اور کروشیا سے ہیں۔ سعودی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ قیدی روس سے ان کے ملک پہنچ چکے ہیں حکام انہیں ان کے آبائی ممالک بحفاظت واپس پہنچانے کے طریقہ کار کو آسان بنا رہے ہیں۔
یوکرینی شہر میں روسی قبضے کے لرزہ خیز واقعات کی بازگشت
03:05
برطانوی وزیر اعظم لز ٹروس نے ٹویٹر پر لکھا کہ برطانوی شہریوں کی رہائی 'انتہائی خوش آئند خبر ہے، جس سے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے لیے مہینوں کی غیر یقینی صورتحال اور مصائب کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا‘۔
یوکرین میں جنگ نے کئی دہائیوں سے اہم اتحادی ممالک سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھائی ہے۔ گو کہ سعودی عرب نے روسی حملے کی مذمت کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا اور ماسکو سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔ تاہم ریاض حکومت نے جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے توانائی کے بحران کو کم کرنے کے لیے تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے امریکی دباؤ کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بجائے ریاض نے OPEC پلس آئل کارٹیل کے ساتھ تعاون کیا، جس کی وہ روس کے ساتھ مشترکہ طور پر قیادت کرتا ہے۔
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔