1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین: خواتین، بچے، بوڑھے اور بیماروں کا انخلاء کیسے ممکن؟

12 جون 2022

اپریل میں جس وقت یوکرینی بندرگاہی شہر ماریوپول پر روسی توپیں گولے برسا رہی تھیں، ایک فیملی نے تین چھوٹے بچوں کیساتھ فرار ہونے کا فیصلہ کیا۔ روس کے قبضے والے اس علاقے سے ان کے انخلاء کو ممکن بنایا ایک رضاکارڈرائیور نے۔

Ukraine Evakuierung freiwillige Fahrer
تصویر: Francisco Seco/picture alliance/dpa/AP

ماریوپول سے تین چھوٹے بچوں کیساتھ کئی میل تک پیدل چل کر ایک قریبی گاؤں پہنچنے والی ایک یوکرینی فیملی کو یوکرین کے روسی قبضے والے علاقے سے نکال کر انہیں زندہ سلامت فرار ہونے میں کامیاب بنانے کا سہرا ایک ڈرائیور کے سر ہے۔

مئی کے شروع میں  58 سالہ لوڈا لوبانووا یوکرین کے ایک مرکزی شہر سپوریژیا پہنچی تھیں۔ اپنے تین بچوں، جن کی عمریں ڈھائی، سات اور آٹھ سال ہیں، کیساتھ بس سے اترتے ہوئے کہہ رہی تھیں، ''ڈرائیور شہنیا ایک فرشتہ ہے۔ اگر وہ نہ ہوتا تو ہم کبھی بھی یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔‘‘

لوڈا لوبانووا اشکبار تھیں۔ ان کے بقول انہوں نے اپنی فیملی کیساتھ کئی بار فرار ہونے کی کوشش کی تاہم ہر بار انہیں سرحدی علاقے سے لوٹا دیا گیا۔ انہوں نے اس فرشتہ صفت ڈرائیور کا شکریہ ادا کیا۔ یہ ڈرائیور انہیں اور ان کے بچوں کو وہاں اتار کی تیزی سے اپنی منی بس میں دوبارہ چڑھ گیا۔

اُس کے پاس اور بھی انسانی امداد کی اشیا تھیں اور اُسے ابھی مزید اور لوگوں کو بھی یہاں پہنچانا تھا۔ 

رضاکاروں کی امدادی مہم

یوکرین کے مشرقی اور جنوبی شورش زدہ علاقوں میں رضاکار ڈرائیورز ہر طرح کے خطرات مول کر مقامی باشندوں کو ان علاقوں سے نکالنے کا کام انجام دے رہے ہیں۔ خاص طور سے سرحدی فرنٹ لائن کے عقبی علاقے میں وہ یوکرینی باشندوں کو امدادی سامان پہنچانے اور وہاں سے لوگوں کو نکالنے کی ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں۔

اس کے لیے وہ جو رستہ اختیار کرتے ہیں وہ اکثر خطرناک اور طویل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی تو راستہ اتنا لمبا ہوتا ہے کہ مسافت طے کرنے کے دوران ہی ڈرائیورز کو حراست، زخموں یا موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یوکرینی رضاکاروں کی اطلاعات کے مطابق مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے دو درجن سے زائد ڈرائیوروں کو گرفتار کر لیا اور انہیں دو مہینوں سے زیادہ زیر حراست رکھا۔ چند ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ وہ یہ خطرناک کام پیسے لے کر کرتے ہیں لیکن بہت سے یہ کام رضا کارانہ طور پر یا مفت کیا کرتے ہیں۔ یا تو تنہا یا کسی منظم گروہ کے ساتھ مل کر۔

بے بس شہریوں کی مدد کو پہنچنے والے رضاکارتصویر: Francisco Seco/picture alliance/dpa/AP

ڈرائیور یہ خطرناک کام کیوں کر رہے ہیں؟

ماریوپول اور اس کے ارد گرد کے کئی علاقوں سے یوکرینی باشندوں کا با حفاظت انخلاء کروانے والے اُلکسسانڈر پیٹرنکو کہتے ہیں، ''میں نے یہ امدادی کام کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ یہ سب عورتیں اور بچے ہیں۔‘‘

وہ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے کے انہیں اپنی حراست کا خطرہ لاحق ہوتا انہوں نے جتنے لوگوں کا انخلاء ممکن تھا، اُسے کروادیا۔ اس کارروائی کے دوران وہ روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بار بار حملے کی زد میں آتے رہے۔

پھر بھی انہوں نے اپنا مشن جاری رکھا۔ پیٹرنکو کے مطابق، ''میری بھی ایک ماں ہے۔ ایک گرل فرینڈ بھی ہے۔ یہ لوگ وہاں کیسے ٹھہر سکتے ہیں۔ اُس انسانی چکی میں۔ وہاں زندگیاں برباد ہیں، اگر آپ ان کا انخلاء نہ کروائیں تو وہ لوگ مر سکتے ہیں۔‘‘

یوکرین جنگ، سیز فائر اور امدادی کارروائیوں پر اتفاق نہ ہو سکا

انحلا کی کارروائی کے لیے ضروری اقدام

اُلکسسانڈر پیٹرنکو نے پہلے تجربہ کار ڈرائیوروں کیساتھ وقت گزارا۔ ان کے تجربے سے راستے اور کام کرنے کا طریقہ سیکھا۔ انہوں نے سخت قوانین کا ایک پورا پیکیج اپنایا۔ ان کا اطلاق ڈرائیوروں اور مسافروں دونوں پر یکساں ہوتا ہے۔

''سب سے پہلے تصاویر اور پیغامات کو موبائل فونز پر سے صاف کر دیں، مٹا دیں۔ موبائل فونز پر روس یا روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں پر تنقید نہ کریں۔ کبھی کسی سیاسی بحث میں نہ پڑیں۔ غلط لوگوں کیساتھ غلط تبصرے کرنے کی قیمت آپ کی آزادی اور زندگی ہو سکتی ہے۔‘‘

اکثر بغیر اسٹریچر کے مریضوں کو اُٹھانا پڑتا ہےتصویر: Francisco Seco/picture alliance/dpa/AP

پیٹرنکو نے اپنی جان کو خطرہ لاحق ہونے سے پہلے ڈرائیونگ ترک کر دی تاہم ان کا اندازہ ہے کہ اس درمیان وہ قریب 130 افراد کو با حفاظت نکالنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

یوکرین کے چند دیگر خطرناک علاقوں سے بھی رضاکارانہ طور پر یوکرینی باشندوں کے انخلاء کا کام انجام دینے والے دیگر ڈرائیورز معمر اور بیمار شہریوں کے فرار ہونے میں مدد کر رہے ہیں۔ یہ ایک یوکرینی ایڈ گروپ کے ساتھ مل کر باخموت، کراماٹورسک اور سلوویانسک جیسے علاقوں اور شہروں میں گھروں میں پھنسے ہوئے بیمار اور ضعیف افراد کو نکال کر انہیں محفوظ مقامات تک پہنچانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔

کبھی ان کے پاس اسٹریچر دستیاب ہوتا ہے تو اُس پر لٹا کر اور جب اسٹیریچر دستیاب نہ ہو تو اپنے بازوؤں میں انہیں اُٹھا کر اس وین میں بٹھاتے ہیں جس کے ذریعے انہیں اِن شورش زدہ علاقوں سے منتقل کیا جاتا ہے۔ اس وین کے پیچھے ایک لوگو ہیش ٹیگ کیساتھ درج ہے LeaveNoOneBehind # ۔

ک م/ ع آ (اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں