1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین اگست کے آخر تک کریمیا آزاد کرا سکتا ہے، امریکی جنرل

10 اپریل 2023

امریکی فوج کے سابق جنرل بین ہوجز کے مطابق یوکرین اس سال موسم گرما کے آخر تک ماسکو کی طرف سے روس میں زبردستی ضم کر لیا گیا اپنا جزیرہ نما کریمیا بھی آزاد کرا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔

Krim Simferopol, russische Soldaten
کریمیا کے شہر سمفیروپول میں روسی بحریہ کے ہیڈکوارٹر کے باہر گشت کرتے روسی فوجیتصویر: Filippo Monteforte/AFP/Getty Images

بین ہوجز نے، جو امریکی فوج کے ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اور جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں قائم ہیومن رائٹس فرسٹ نامی تنظیم کے سینیئر مشیر ہیں، پیر دس اپریل کے روز روسی یوکرینی جنگ کے تناظر میں جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر مغربی دنیا یوکرین کو درکار طویل فاصلے تک اپنے ہدف کو بالکل درست طور پر نشانہ بنا سکنے والے ہتھیار مہیا کرے، تو کییف حکومت کے فوجی دستے اس سال موسم گرما کے آخر تک دوبارہ کریمیا پر قبضہ کر سکتے ہیں۔

یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات صرف ایک ’نئے عالمی نظام‘ کے تحت ممکن، روس

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل بین ہوجز نے کہا کہ اگر عسکری طور پر کییف حکومت کو وہ اسلحہ مہیا کر دیا جائے جو اسے درکار ہے، تو اسی سال اگست کے آخر تک کریمیا کا دوبارہ یوکرین کے قبضے میں آ جانا عین ممکن ہو گا۔

یورپ میں امریکی دستوں کے سابق کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل بین ہوجز مئی دو ہزار پندرہ میں یوکرین کے ایک دورے کے دورانتصویر: US ARMY

’چین روس کو ہوش میں لا سکتا ہے،‘ فرانسیسی صدر ماکروں پرامید

امریکی فوج کے اس سابق اعلیٰ اہلکار کے مطابق یوکرینی فوج اس وقت روس کے عسکری حملوں کے ردعمل میں ایک بڑی جوابی عسکری کارروائی کی تیاریاں کر رہی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو ٹی وی کو بتایا کہ یوکرینی جنگ میں موجودہ صورت حال ''طوفان سے پہلے کی خاموشی‘‘ جیسی ہے۔

ریٹائرڈ جنرل بین ہوجز نے اپنے انٹرویو میں اس رائے کا اظہار بھی کیا کہ روسی یوکرینی جنگ میں کییف حکومت کی مسلح افواج کی طرف سے اگلا حملہ ''بہت پیشہ وارانہ، نپا تلا اور مؤثر ہو گا۔‘‘

انہوں نے کہا، ''میری رائے میں اس حملے کا مقصد یہ ہو گا کہ جریزہ نما کریمیا کو الگ تھلگ کر دیا جائے اور ایسے حالات پید اکیے جائیں، جن کی مدد سے اسی سال کریمیا کی آزادی ممکن ہو سکے۔‘‘

جرمنی کے نائب چانسلر یوکرین کے غیر اعلانیہ دورے پر

روس نے یوکرینی جزیرہ نما کریمیا پر پہلے قبضہ کر کے اور پھر وہاں ایک نام نہاد ریفرنڈم کرا کے 2014ء میں اسے باقاعدہ طور پر اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا۔

پوٹن کا بیلاروس میں روسی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کا اعلان

یوکرین تب سے مطالبہ کر رہا ہے کہ جزیرہ نما کریمیا کا مقبوضہ خطہ کییف کو لوٹایا جائے۔ بین الاقوامی برادری بھی کریمیا پر روسی قبضے اور اسے روس میں زبردستی ضم کیے جانے کو آج تک تسلیم نہیں کرتی۔

م م / ع ت (ڈی ڈبلیو ٹی وی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں