1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین بحران: گوٹیرش، ایردوآن اور زیلنسکی کے مابین ملاقات

19 اگست 2022

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش،ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ایسے وقت ملاقات ہوئی ہے جب روسی مقبوضہ زاپوریژیا پاور پلانٹ کی سکیورٹی کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے۔

یوکرین پر روسی حملے کے بعد انٹونیو گوٹیرش اور رجب طیب اروآن کا کییف کا یہ پہلا دورہ تھا
یوکرین پر روسی حملے کے بعد انٹونیو گوٹیرش اور رجب طیب اروآن کا کییف کا یہ پہلا دورہ تھاتصویر: Evgeniy Maloletka/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹنیو گوٹیرش، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کے روز یوکرینی شہر لفیف میں سہ فریقی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران یوکرین بحران کو ختم کرنے، قیدیوں کے تبادلے اور اناج معاہدے کے تحت یوکرینی گندم کی اولین برآمد، مزید دو بحری جہاز روانہ برآمد کرنے کے معاہدے سے پیدا مثبت صورت حال کو مزید بہتر بنانے پر بات چیت ہوئی۔

یوکرین کے مغربی شہر لفیف میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے ملاقات کے بعد صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ انہوں نے انٹونیو گوٹیرش سے کہا کہ وہ روسی مقبوضہ زاپوریژیا جوہری پاور پلانٹ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

زیلنسکی نے ایک بیان میں کہا، "اقوام متحدہ کو اس اسٹریٹیجک شئے کی سلامتی کو یقینی بنانے، اس کو فوجی مقاصد کے استعمال سے روکنے اور روسی فوج سے مکمل آزادی دلانے کے لیے کام کرنا چاہئے۔"

گوٹریش نے کہا کہ انہیں جوہری پلانٹ میں اور اس کے اطراف کی صورت حال کے حوالے سے "سخت تشویش" لاحق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس کارخانے کو کسی بھی فوجی کارروائی کے حصے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی زاپوریژیا کو خالصتاً شہری انفرااسٹرکچرکے طور پر دوبارہ قائم کرنے اور اس علاقے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدے کی فوری ضرورت ہے۔"

 گوٹیرش نے لفیف کے دورے کے دوران وہاں موجود ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ بھی سہ فریقی بات چیت کی۔

گوٹیرش اور زیلنسکی آئی اے ای اے کے زپوریزیا جوہری پلانٹ مشن کے حوالے سے رضامند ہوگئے ہیںتصویر: Ukrainian Presidency/AA/picture alliance

جوہری بجلی پلانٹ کے حوالے سے تشویش

ترک صدر نے یوکرین کی کھل کرحمایت کا اظہار کیا اور خبردار کیا ہے کہ حملہ آور روسی افواج کے زیرقبضہ یوکرین کا زاپوریژیا جوہری بجلی گھر ”ایک اور چرنوبل" ایسی تباہی کے خطرے سے دوچار ہوا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں انتہائی تشویش ہے۔ ہم ایک اور چرنوبل نہیں چاہتے۔"

تینوں رہنماوں کی ملاقات ایسے وقت ہوئی جب ایک روز قبل ہی نیٹو کے سربراہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی کو زاپوریژیا جوہری پاور پلانٹ کا "فوری" معائنہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ماسکو اور کییف اس جوہری پاور پلانٹ پر گولہ باری کرنے کا ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔ اس صورت حال کے سبب جوہری تباہی کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

یوکرینی صدر کی ویب سائٹ کے مطابق زیلنسکی اور گوٹیرش اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کے زاپوریژیا جوہری پلانٹ مشن کے حوالے سے رضامند ہوگئے ہیں۔

ماسکو نے تاہم اقوام متحدہ کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان ایوان نیچائیف نے جمعرات کے روز کہا کہ روسی مقبوضہ پاور پلانٹ کے اطراف سے فوج کو ہٹانے کی اقوام متحدہ کی اپیل "ناقابل قبول" ہے۔

اس بات کا خدشہ بڑھ گیا ہے کہ یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ زاپوریژیا کے روس کے قبضے میں چلے جانے کے بعد اگر وہاں جنگ ہوتی ہے تو کوئی ممکنہ بڑا جوہری حادثہ پیش آسکتا ہے۔

ایردوآن ثالث کے کردار میں

تینوں رہنماوں کی ملاقات سے قبل زیلنسکی نے ایردوآن کے ساتھ باہمی بات چیت کی۔ روس کی فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے ایردوآن کا یوکرین کا یہ پہلا دورہ تھا۔

انقرہ کے ماسکو اور کییف دونوں کے ساتھ مضبوط رشتے ہیں۔ اس نے اس جنگ میں سفارتی کوششوں میں اب تک اہم کردار ادا کیا ہے۔

ترک رہنما نے دو ہفتے قبل ہی روس کے سیاحتی مقام سوچی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کی ترک اور روسی صدور کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ تھی۔

زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایردوآن نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اس تنازع میں یوکرین کی حمایت میں پختہ عزم کے ساتھ کاربند ہے اور وہ جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا،"ہم بحران کا حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے اور اس ضمن میں ہم یوکرین کے دوستوں کے شانہ بشانہ ہیں۔"

ترک رہنما نے بتایا کہ انہوں نے زیلنسکی کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی تعلقات کے مختلف پہلووں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ "ہم نے جنگی قیدیوں کے تبادلے اور اس سلسلے میں اپنے اقدامات پرتبادلہ خیال کیا ہے اور ہم مسٹر پوٹن کے ساتھ اس بارے میں بات کرتے رہیں گے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں