یوکرین جنگ: امریکی میزائلوں سے روس کے اندر حملوں کی اجازت
18 نومبر 2024امریکی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق صدر جو بائیڈن روس کے اندر دور دراز کے اہداف پر حملہ کرنے کے لیے اب یوکرین کو امریکہ کی طرف سے فراہم کیے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ایک ایسے وقت جب دونوں جانب سے حملے تیز ہوتے جا رہے ہیں، یوکرین سے متعلق امریکی پالیسی میں یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے میڈيا سے بات چیت میں اس کی تصدیق کی، تاہم وائٹ ہاؤس نے اس بارے میں کھل کر ابھی تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
روس کے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے
اے ٹی اے سی ایم ایس نامی امریکی ساختہ میزائل طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جنہیں امریکہ نے یوکرین کو فراہم کر رکھے ہیں، تاہم روس کے اندر حملہ کرنے کے لیے ان میزائلوں کو استعمال کرنے پابندی عائد تھی۔
واضح رہے کہ یوکرین کے اتحادیوں نے اپنے ہتھیار کییف کو محاذ جنگ سے بہت دور تعینات کرنے سے روک رکھا تھا۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی گزشتہ کئی ماہ سے اس بات پر زور دے رہے تھے کہ اے ٹی اے سی ایم ایس میزائلوں سے پابندی ہٹا دی جانی چاہیے اور ان سے سرحد پار حملے کی اجازت ملنی چاہیے۔
یوکرین: ملک بھر میں فضائی حملے کا الرٹ جاری
اتوار کے روز زیلنسکی نے ان رپورٹس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "ایسی چیزوں کا اعلان نہیں کیا جاتا ہے اور میزائل خود بولتے ہیں۔"
واضح رہے کہ اس سے پہلے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن مغربی ممالک کو اس طرح کے اقدام کے خلاف خبردار کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ اس طرح کا اقدام یوکرین کی جنگ میں نیٹو فوجی اتحاد کی براہ راست شرکت کے مترادف ہو گا۔
انہوں نے اتوار کی ان اطلاعات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے حالانکہ کریملن کے دیگر سینیئر سیاستدانوں نے اسے جنگ میں ایک سنگین اضافہ قرار دیا۔
ٹرمپ نے یوکرین اور غزہ جنگ کے خاتمے کی کوششیں شروع کر دیں؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرینی افواج اب روسی اہداف کے خلاف امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس راکٹ استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں، جن کی رینج 306 کلومیٹر تک ہے۔
یہ تازہ پیش رفت ایک ایسے وقت آئی ہے، جب ڈونلڈ ٹرمپ جو بائیڈن کی جگہ امریکی صدر بننے والے ہیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جنوری کے اوائل میں اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی یوکرین جنگ کو ختم کر دیں گے۔
روسی یوکرینی جنگ: برطانیہ کو ٹرمپ سے کییف کی حمایت جاری رکھنے کی توقع
جلاوطن روسی اپوزیشن کا برلن میں احتجاج
روس کی جلاوطن اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد مظاہرین نے اتوار کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں احتجاجی مارچ کیا، جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔
جنگ مخالف جلوس کے دوران مظاہرین نے ایک بڑا سرخ بینر اٹھا رکھا تھا، جس پر انگریزی زبان میں لکھا تھا: "نو پوٹن، نو وار۔"
روس اور یوکرین کے ایک دوسرے کے خلاف ’ریکارڈ‘ ڈرون حملے
بہت سے مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "یوکرین کی فتح"، "پوٹن کا زوال" اور "روس کی آزادی" جیسے نعرے درج تھے۔
روسی حزب اختلاف کے جلاوطن رہنماؤں کی تین نمایاں شخصیات نے اس مارچ کی قیادت کی، جس میں الیکسی ناوالنی کی بیوہ یولیا نوالنایا اور ولادیمیر کارا مرزا اور الیا یاشین شامل تھیں۔ ان دونوں کو یکم اگست کو روس اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف، پی، ڈی پی اے روئٹرز)