1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین جنگ: امن منصوبوں پر سعودی عرب میں اگلے ہفتے بات چیت

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
7 مارچ 2025

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم اگلے ہفتے سعودی عرب میں امریکی شراکت داروں سے بات چیت کے لیے ملاقات کرے گی۔ برسلز میں یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد اس کا اعلان کیا گیا ہے۔

زیلینسکی
زیلینسکی نے سوشل میڈيا ایکس پر تیز اور قابل اعتماد امن کے حصول کے لیے یوکرین کے عزم پر زور دیتے ہوئے لکھا کہ یوکرین امن میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے تصویر: ROPI/picture alliance

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنکسی نے کہا کہ وہ آئندہ پیر کو ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور ان کی ٹیم یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا، "میں نے ولی عہد سے ملاقات کے لیے اگلے پیر کو سعودی عرب کے دورے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے بعد میری ٹیم اپنے امریکی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے سعودی عرب میں قیام کرے گی۔"

انہوں نے سوشل میڈيا ایکس پر "تیز اور قابل اعتماد امن" کے حصول کے لیے یوکرین کے عزم پر زور دیتے ہوئے لکھا، "یوکرین امن میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔"

یوکرین: ٹرمپ کی وارننگ کے مدنظر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی

وائٹ ہاؤس نے بھی آئندہ ہفتے سعودی عرب میں ملاقات کی تصدیق کی ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کی تفصیلات پر ابھی بات چیت کی جا رہی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف، جن کا یوکرین مذاکرات میں بھی اہم کردار ہے، نے کہا کہ یہ مذاکرات ممکنہ طور پر ریاض یا جدہ میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا، "تاہم میرے خیال میں ہمارے لیے سب سے بڑی بات چیت۔۔۔۔ امن معاہدہ کرنا ہے۔"

بہت سے دیگر اختلافات کے علاوہ اوول آفس میں سکیورٹی کی ضمانتوں پر ٹرمپ اور زیلنسکی کے ٹیلیویژن پر نشر ہونے والی تلخ کلامی کے کچھ دن بعد اس کا اعلان کیا گیا ہے۔

امریکی مدد کے بغیر یورپ اپنا دفاع کیسے ممکن بنا پائے گا؟

ملاقات کا یہ نیا اقدام ٹرمپ یا زیلنسکی میں سے کسی کی شمولیت کے بغیر دونوں اتحادیوں کے درمیان تعلقات کو دوبارہ جانچنے کے لیے ایک محتاط قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اوول آفس میں تلخ کلامی کے بعد زیلنسکی نے ٹرمپ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ امن عمل کا پہلا مرحلہ کیسا ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر نے اس کو "بہت ہی مثبت پہلا قدم" قرار دیا۔

یوروپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹاس نے بھی ایک بیان میں کہا کہ یورپ اپنا پیسہ وہیں ڈال رہا ہے، جہاں ہمارا منہ ہے اور ہم اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیںتصویر: Frederic Sierakowski/European Union

یورپی یونین کے رہنماؤں کا دفاعی اخراجات کے معاہدے پر اتفاق

یورپی یونین کے رہنماؤں نے جمعرات کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے ان اشاروں کی روشنی میں اپنے دفاعی اخراجات کو بڑے پیمانے پر بڑھانے پر اتفاق کیا کہ امریکہ اب یورپ کی سلامتی کی ذمہ داری کم ہی قبول کرے گا۔

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا کہ یوکرین میں کچھ بھی ہو، "ہمیں یورپ میں خود مختار دفاعی صلاحیتیں بنانے کی ضرورت ہے۔"

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

یوروپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹاس نے بھی اسی طرح کے ایک بیان میں کہا، "ہم اپنا پیسہ وہیں ڈال رہے ہیں، جہاں ہمارا منہ ہے۔ ہم اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں، تاکہ اپنے شہریوں کی حفاظت کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا انتظام کیا جا سکے۔"

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یورپی یونین کے قرض کے قوانین میں نرمی کے فیصلے کی اس بات کے لیے تعریف کی کہ اس سے یورپی یونین کے ممالک اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر سکیں گے۔

البتہ اس اجلاس میں فرانس کی جانب سے یورپ کو ایک جوہری چھتری فراہم کرنے کی پیشکش کے بارے میں کچھ اختلاف تھا، جو فی الوقت امریکہ کے پاس ہے۔

شولس نے امریکی جوہری تحفظ کو تبدیل کرنے کے آپشن کو مسترد کر دیا، لیکن ماکروں نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے متعدد رہنماؤں نے اس منصوبے کے بارے میں ان سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ رواں سال کے وسط تک کچھ پیش رفت دیکھنے کی امید رکھتے ہیں۔

یوکرین جنگ: امن مذاکرات میں امریکہ بھی شامل ہو گا، زیلنسکی

یوکرین کے لیے 'اسکائی شیلڈ' کیا ہے؟

اطلاعات ہیں کہ یوروپ 120 جنگی طیاروں کا ایک بیڑا کییف اور دیگر علاقوں میں یوکرین کے آسمانوں کو محفوظ بنانے کے لیے تعینات کر سکتا ہے تاکہ ملک کے شہروں اور شہریوں کو روسی فضائی حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ٹرمپ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا نیٹو اتحاد کے آرٹیکل پانچ کے مطابق امریکہ پر حملے کی صورت میں کیا نیٹو کا رکن فرانس یا بعض دوسرے ممالک امریکہ کے دفاع میں سامنے آئیں گے؟تصویر: Nicolas Tucat/AFP/Getty Images

اسے "اسکائی شیلڈ" کا نام دیا گيا ہے اور اس دفاعی منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ یورپی قیادت میں فضائی تحفظ کا زون ہو گا جو نیٹو سے الگ ہو گا۔

ایک سابق فوجی افسر اور دفاعی تجزیہ کار اسٹورٹ کرافورڈ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اس وقت یہ محض ایک رد عمل ہے، تاہم اس سے (روس کے ساتھ) گرم جنگ کا خطرہ بھی لاحق ہے، خاص طور پر اگر امریکہ یورپ سے اپنا منہ موڑ لیتا ہے، جس کا ہمیں شبہ بھی ہے۔"

لندن سمٹ: یوکرین، برطانیہ اور فرانس مل کر سیزفائر پلان تیار کرنے پر متفق

ان کے بقول، "کیونکہ امریکہ چینی مسائل کی طرف متوجہ ہو سکتا ہے جو اسے سڑک پر آتے ہوئے دیکھ رہا ہے، تو یورپ کو اپنی طرف خود توجہ دینی پڑے گی۔"

ٹرمپ کا نیٹو کے باہمی دفاعی معاہدے پر شک

صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز ایک بار پھر سے اپنی اس شکایت کا اظہار کیا کہ امریکہ کے نیٹو اتحادی اپنے بجٹ کا مناسب حصہ دفاع پر خرچ نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا، "اگر وہ ادائیگی نہیں کرتے ہیں تو میں ان کا دفاع نہیں کروں گا۔"

ٹرمپ نے اپنے سابقہ اقتدار میں اسی طرح کی دھمکیاں دی تھیں، جس کی وجہ سے یورپی شراکت داروں میں دفاع پر زیادہ اخراجات کی حوصلہ افزائی ہوئی تھی، تاہم اس بار ایسا لگتا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔

’ٹرمپ نے یوکرین کی امداد کم کی تو روس جیت جائے گا‘

ٹرمپ نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا نیٹو اتحاد کے آرٹیکل پانچ کے مطابق امریکہ پر حملے کی صورت میں نیٹو کا رکن فرانس یا بعض دوسرے ممالک امریکہ کے دفاع میں سامنے آئیں گے؟

واضح رہے کہ فرانس نے اپنے یورپی پڑوسیوں کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنی سلامتی کے لیے امریکہ پر انحصار کم  کر دیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ٹرمپ کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 9/11 کے بعد فرانس سمیت یورپی اتحادی افغانستان پر امریکی حملے میں آخر کس طرح شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم وفادار اور قابل اعتماد اتحادی ہیں۔"

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: 'بے عزتی' کس کی ہوئی؟

02:56

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں