1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین جنگ اور ٹرمپ کی قیادت: امن کی نئی راہیں؟

3 جنوری 2025

یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’مضبوط اور غیر متوقع‘‘ شخصیت روسی جارحیت کے خلاف امریکی پالیسی میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔

زیلنسکی کے مطابق، ''اگر ٹرمپ اپنی مضبوط پوزیشن پر قائم رہیں، تو جنگ کے گرم محاذ کو جلد ختم کیا جا سکتا ہے
گزشتہ سال نومبر میں صدارتی انتخابات سے قبل زیلنسکی اور ٹرمپ کی ملاقات کرتے ہوئےتصویر: Ukrainian Presidency/abaca/picture alliance

جنگ کے خاتمے کی امیدیں

زیلنسکی نے جمعرات کی شب یوکرینی ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ تین سالوں سے جاری جنگ کو ایک دن میں ختم کرنا ممکن نہیں، جیسا کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں دعویٰ کیا تھا۔ تاہم، ان کے مطابق، ''اگر ٹرمپ اپنی مضبوط پوزیشن پر قائم رہیں، تو جنگ کے گرم محاذ کو جلد ختم کیا جا سکتا ہے۔‘‘

20 جنوری کو نئے امریکی صدر کے بہ طور عہدہ سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی تک یوکرین سے متعلق اپنی پالیسی واضح نہیں کی ہے۔ زیلنسکی کو امید ہے کہ امریکہ یوکرین کا سب سے بڑا اور اہم فوجی اتحادی رہے گا۔

روس کی پیش قدمی اور یوکرین کی مشکلات

روس اس وقت یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے۔ گزشتہ سال روس نے یوکرین کے دفاعی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرقی علاقوں میں اپنی پیش قدمی جاری رکھی۔ اگرچہ روس کو بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا، لیکن جنگ کا موجودہ منظرنامہ یوکرین کے حق میں نہیں۔ یوکرین کو محاذ پر افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور وہ مغربی اتحادیوں کی مسلسل حمایت کا محتاج ہے۔

زیلنسکی انٹرویو دیتے ہوئےتصویر: Valentyn Ogirenk/REUTERS

امن قائم کرنے کی تجاویز

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون کی جانب سے یوکرین میں مغربی امن فورسز کی تعیناتی کی تجویز پر ٹرمپ نے مثبت ردعمل دیا۔ زیلنسکی نے اس حوالے سے گزشتہ ماہ پیرس میں ماکرون اور ٹرمپ سے ملاقات کی۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس اقدام میں کون سے ممالک شامل ہوں گے اور کیا امریکہ بھی اس میں شریک ہوگا۔

پوٹن کے پچیس برسوں میں کیا کیا ہوا؟

نیٹو کی رکنیت: یوکرین کی ترجیح

زیلنسکی نے نیٹو کی رکنیت کو یوکرین کے مستقبل کے لیے اہم قرار دیا۔ لیکن نیٹو کے 32 رکن ممالک نے واضح کیا ہے کہ یوکرین کی رکنیت جنگ کے خاتمے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ زیلنسکی کا کہنا تھا،''یوکرین میں یورپی امن فورسز کی تعیناتی نیٹو میں ہمارے مستقبل کو خارج از امکان نہیں بناتی۔‘‘

روسی علاقے میں یوکرین کی پیش قدمی

گزشتہ اگست میں یوکرین کی افواج نے روس کے کُرسک علاقے کے کچھ حصے پر قبضہ کر لیا تھا، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی بار روسی علاقے پر کسی دوسرے ملک کی پیش قدمی تھی۔ زیلنسکی نے اس اقدام کو امن مذاکرات میں ایک ''بہت مضبوط کارڈ‘‘ قرار دیا۔

اگرچہ اس پیش رفت نے جنگ کی مجموعی صورتحال پر زیادہ اثر نہیں ڈالا، لیکن عالمی سطح پر اس کا مثبت تاثر پیدا ہوا۔ زیلنسکی کے مطابق، کُرسک کی کامیابی نے ایشیا، جنوبی امریکہ اور افریقہ میں یوکرین کے حق میں رائے عامہ کو تقویت دی اور روس کی عسکری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اگلے ماہ اپنے چوتھے سال میں داخل ہو جائے گی۔ ایسے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور امریکہ کی پالیسی عالمی منظرنامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔

ش خ، ع ت (اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں