1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین جنگ سے عالم عرب پریشان کیوں ہے؟

31 مارچ 2022

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کی فوجی قیادت کے درمیان تناؤ کی خفیہ اطلاعات ہیں۔ امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے سے عرب دنیا پر بھی 'مہلک' اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

Russland - Ukraine Konflikt
تصویر: Vladislav Savenok/AP/picture alliance

یوکرین پر روسی حملے کو اب تقریباً پانچ ہفتے ہو چکے ہیں اور لڑائی مسلسل جاری ہے۔ یوکرین کے حکام نے روس پر ایندھن کے ایک ڈپو پر میزائل سے حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم اس میں ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ادھر یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج مشرق میں ایک نئے روسی حملے کے مقابلے کی تیاری کر رہی ہے اور یوکرینی علاقے کے ایک ایک انچ زمین کا دفاع کرنے کے لیے لڑنے کا تہیہ کر لیا گیا ہے۔

ماریوپول میں عارضی جنگ بندی

 روسی وزارت دفاع نے یوکرین کے محصور بندرگاہی شہر ماریوپول میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد وہاں سے شہریوں کو انخلا کی اجازت دینا ہے۔ جنگ بندی کا آغاز 31 مارچ جمعرات کی صبح سے ہو گیا ہے۔ 

بدھ کے روز فرانس کے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے روسی وزارت دفاع کے حوالے سے ایک بیان میں کہا، ''اس انسانی آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے، ہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کی اس میں براہ راست شرکت کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔''

 اس پیشکش پر یوکرین کی جانب سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ ماریوپول میں جنگ بندی قائم کرنے کی پچھلی کوششیں دونوں جانب سے بد اعتمادی کے الزامات کے تحت ناکام ثابت ہوئیں۔

تصویر: Pavel Nemecek/dpa/CTK/picture alliance

کیا پوٹن کے مشیر انہیں گمراہ کر رہے ہیں؟

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشیر یوکرین میں روس کی فوجی کارکردگی کے بارے میں انہیں گمراہ کر رہے ہیں۔

 وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیٹ بیڈنگ فیلڈ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس اس طرح کی معلومات ہیں کہ روس کے صدر ''محسوس کر رہے کہ روسی فوج نے انہیں گمراہ کیا ہے'' اور اس کے نتیجے میں ''پوٹن اور ان کی فوجی قیادت کے درمیان مسلسل کشیدگی پیدا ہو رہی ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ ''پوٹن کی جنگ ایک اسٹریٹجک غلطی رہی ہے جس نے روس کو ایک طویل مدت کے لیے کمزور کرنے کے ساتھ ہی عالمی سطح پر تیزی سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔''

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے ان خبروں کو اس لیے ''پریشان کن'' قرار دیا کیونکہ بے خبر پوٹن کی جانب سے امن مذاکرات کے ذریعے تنازعے کو ختم کرنے کی کوششیں کم ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ''دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ نہیں جانتے کہ اس طرح کا لیڈر بری خبر ملنے پر کیا ردعمل ظاہر کر سکتا ہے۔''

یوکرین جنگ کا عرب دنیا پر ''مہلک'' اثر

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملوں کے عرب دنیا پر 'مہلک‘ اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بلنکن اسرائیل کا دورہ کرنے کے بعد الجزائر کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جہاں اسرائیل، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ایک سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔

صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ اگرچہ یوکرین کی جنگ بہت دور کی بات لگ سکتی ہے، تاہم پہلے ہی سے عرب، ''خطے کے شہریوں کے لیے اس کے مہلک نتائج'' برآمد ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ''فی الوقت ان کی زندگیوں پر اس کا براہ راست اثر پڑ رہا ہے، خاص طور پر خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے... خاص طور پر گندم کی قیمتیں۔''  شمالی افریقی ممالک گندم کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور روس اور یوکرین دونوں ہی گندم پیدا کرنے والے دنیا کے دو بڑے ملک ہیں۔

امن مذاکرات جمعہ کو دوبارہ شروع ہوں گے

یوکرین کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین یکم اپریل سے دوبارہ آن لائن امن مذاکرات شروع کریں گے۔

یوکرین کے مذاکرات کار ڈیوڈ اراکامیا نے ایک آن لائن پوسٹ میں کہا کہ یوکرین نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کی تجویز دی تھی، تاہم روس نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے مسودے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 اس ہفتے ترکی کے شہر استنبول میں امن مذاکرات کا تازہ ترین دور شروع ہوا تھا جہاں منگل کو ہونے والی بات چیت کو امید افزا بتایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق روسی حملے کے سبب اب تک چالیس لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقام پر پناہ لینے کے لیے یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

یوکرین: ماریوپول کے شہریوں کی تباہ شدہ گھروں میں واپسی

02:33

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں