1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین جنگ میں روس کی حمایت چین کی تاریخی غلطی ہے، امریکہ

16 جون 2022

امریکہ یوکرین کو مزید ایک ارب ڈالر کے فوجی امداد دے گا، دوسری طرف چین نے روس کو اس کے سلامتی خدشات کے حوالے سے حمایت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ بیجنگ یوکرین جنگ میں تاریخ کے غلط رخ پر ہے۔

USA Americas Gipfel Biden
تصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

 

روس کی جانب سے مشرقی ڈونباس علاقے پر حملے کے درمیان امریکہ نے یوکرین کو مزید ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی جس کے بعد صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے مزید امداد کا اعلان کیا۔

 انہوں نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے زیلنسکی سے کہا کہ "امریکہ یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا کیونکہ وہ بلا اشتعال روسی جارحیت کے خلاف اپنی جمہوریت کا دفاع کررہا ہے اور اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کر رہا ہے۔" جوبائیڈن نے مزید کہا کہ یوکرینی عوام کی بہادری، مزاحمت اور عزم نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔

جان کربی کے مطابق یوکرینی صدر نے صدر بائیڈن کو میدان جنگ اور زمینی صورت حال کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی جانب سے مزید ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد کے تحت یوکرین کو 155ملی میٹر ہوائٹزر اور ان کے لیے 30 ہزار راؤنڈ، گولہ بارود، زمینی ہارپون اینٹی شپ میزائل سسٹم اور راکٹ آرٹیلری سسٹم کے لیے اضافی راکٹ دیے جائیں گے۔

بعد ازاں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کو عوام سے خطاب میں کہا کہ وہ اس پیکیج کے لیے امریکہ کے شکر گزار ہیں۔

تصویر: Mikhail Metzel/AP Photo/picture alliance

چین کی طرف سے روس کو حمایت کا اعادہ

چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ فون کا ل کے دوران ماسکو کی "خود مختاری اور سلامتی" کے لیے بیجنگ کی حمایت کا یقین دلایا۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی زنہوا کے مطابق بدھ کے روز ہونے والی اس بات چیت کے دوران صد ر شی جن پنگ نے کہا کہ "تمام فریقین کو یوکرین بحران کے مناسب حل کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔" انہو ں نے کہا کہ "چین بنیادی مفادات، خود مختاری اور سلامتی جیسے خدشات سے متعلق امور پر روس کو باہمی تعاون کی پیش کش جاری رکھے گا۔"

24فروری کو یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے بعد سے شی جن پنگ اور پوٹن کے درمیان یہ دوسری بات چیت تھی۔ خیال رہے کہ چین نے یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کی اب تک نکتہ چینی نہیں کی ہے۔

اس دوران کریملن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے "مغرب کی غیر قانونی پابندیوں کی پالیسی کی وجہ سے عالمی معیشت کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی، مالیاتی، صنعتی، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔"

تصویر: Gleb Garanich/REUTERS

'چین تاریخ کے غلط رخ پر ہے'

اس دوران امریکہ نے روس کے ساتھ چین کی طرفداری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جن ممالک نے یوکرین پر حملہ کرنے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا ساتھ دیا وہ ''تاریخ کی غلط سمت پر کھڑے ہیں۔''

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ''چین غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن اس کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ روس کے ساتھ قریبی تعلقات میں سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہے۔''

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں