1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین جنگ: ڈرٹی بم سے متعلق روسی دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

24 اکتوبر 2022

یوکرین نے روس کے اس دعوے کی مذمت کی ہے کہ وہ تابکار دھماکہ خیز مواد سے لیس بموں کا استعمال کر سکتا ہے۔ تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ یورپ میں روس ہی ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا منصوبہ بنا سکتا ہے۔

Krim | Explosion auf Kertsch-Brücke
تصویر: Russian Investigative Committee/AP/dpa/picture alliance

یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے اپنے یومیہ ویڈیو خطاب میں ماسکو کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ یوکرین ''ڈرٹی بم'' کے استعمال سے اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ روس خود اس قسم کے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

روس کی جانب سے یوکرین پر فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع

 واضح رہے کہ اس سے قبل روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اپنے نیٹو کے ہم منصبوں کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کییف 'ڈرٹی بم' یعنی تابکار مواد سے لیس روایتی دھماکہ خیز مواد، کا استعمال کر سکتا ہے۔ 

زیلنسکی نے اس کے رد عمل میں کہا، ''اگر روس فون کر کے یہ کہتا ہے کہ یوکرین مبینہ طور پر کچھ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، تو اس کا صرف ایک ہی مطلب ہے"یہ کہ روس نے پہلے ہی سب کچھ تیار کر لیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اب دنیا کو ممکنہ حد تک سخت رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے۔''

یوکرین کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ صرف روس ہی یورپ میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''اگر یورپ کے اس حصے میں کوئی جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے تو، اس کا صرف ایک ذریعہ ہو سکتا ہے – اور یہ وہی ذریعہ ہے، جس نے کامریڈ شوئیگو کو ادھر ادھر ٹیلی فون کرنے کا حکم دیا۔''

ایرانی ہتھیاروں کا استمال روس کی ناکامی کا اعتراف ہے، کییف

ایرانی ہتھیاروں کا استمال روس کی ناکامی کا اعتراف ہے، کییفاس سے قبل اتوار کے روز یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے ماسکو کے ان دعوؤں کو ''مضحکہ خیز'' اور ''خطرناک'' بتایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ''روسی اکثر دوسروں پر انہیں چیزوں کا الزام لگاتے ہیں، جس کا وہ خود منصوبہ تیار کر رہے ہوتے ہیں۔''

روس اور مغربی وزرائے دفاع میں فون پر کیا باتیں ہوئیں؟

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اتوار کے روز اپنے برطانوی ہم منصب بین والیس کو بتایا تھا کہ ماسکو کو اس بات کی تشویش ہے کہ کییف یوکرین میں 'ڈرٹی بم‘ استعمال کرنے کی منصوبہ تیار کر سکتا ہے۔

روسی وزیر دفاع نے اس سے قبل فرانس اور ترکی کے وزرائے دفاع کے ساتھ بھی فون پر بات چیت کے دوران ''ڈرٹی بم'' کے دعوے کا اعادہ کیا تھا۔ اس کے بعد میں انہوں نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بھی بات کی۔

عسکری ماہرین اور فوجی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ روسی الزامات ماسکو کی بھاری فوجی شکستوں کے بعد ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب یوکرین کے فوجی ملک کے مشرق اور جنوب میں اپنی جوابی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AeroVironment/abaca/picture alliance

روس کی وزارت دفاع نے کہا، ''یوکرین کی صورت حال، جو بہت تیزی بے قابو کشیدگی کی جانب مائل ہے،  پر تبادلہ خیال کیا گیا۔''

روس اس سے قبل بھی ثبوت فراہم کیے بغیر اس طرح کا دعوی کر چکا ہے۔ ''ڈرٹی بم'' کے استعمال کا مطلب ایک ایسے روایتی دھماکہ خیز آلے  کا استعمال ہے، جو تابکار مواد کو پھیلا سکتا ہے۔

ڈرٹی بم پر مغرب کا رد عمل

بات چیت کے دوران برطانوی وزیر دفاع نے ماسکو کے اس دعوے کی ''تردید'' کی کہ مغربی ممالک یوکرین میں جنگ کو منصوبہ بند طریقے سے وسعت دینے میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

برطانوی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق ماسکو نے ہی بات چیت کی درخواست کی تھی۔ اس کا کہنا تھا، ''وزیر دفاع نے ان دعوؤں کی تردید کی اور خبردار کیا کہ اس طرح کے الزامات کو مزید کشیدگی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔'' 

یوکرین کے مغربی اتحادیوں نے روس کے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے ''روسی کشیدگی کے کسی بھی بہانے کو مسترد کر دیا''۔

ادھر ایک مشترکہ بیان میں، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ ان کی حکومتیں ''روس کے شفاف اور ایسے تمام جھوٹے الزامات کو مسترد کرتی ہیں کہ یوکرین اپنی سرزمین پر ایک 'ڈرٹی بم' استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔''

بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ وہ پوٹن کی جارحیت کی وحشیانہ جنگ کے خلاف صدر وولودمیر زیلنسکی کے چہرے کو سامنے رکھتے ہوئے، یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔

 عسکری ماہرین اور فوجی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ روسی الزامات ماسکو کی بھاری فوجی شکستوں کے بعد ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب یوکرین کے فوجی ملک کے مشرق اور جنوب میں اپنی جوابی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس مناسبت سے اس طرح کے دعوے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جنگ میں مزید شدت آ سکتی ہے اور کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

ص ز ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی یوکرینی فوجی تنصیبات پر بمباری

01:35

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں