1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین جنگ کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ آج

2 فروری 2024

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چوبیس فروری سن 2022 کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا کہ مشرقی یوکرین میں روس نواز افراد کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ کییف حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔

Ukraine | Entlang der gefrorenen Frontlinien in der Ukraine
تصویر: Inna Varenytsia/REUTERS

عالمی عدالت برائے انصاف یوکرین جنگ کے حوالے سے جمعے کے دن ایک اہم فیصلہ سنانے والی ہے۔ اپنے اس ابتدائی فیصلے میں یہ عالمی عدالت روس کے یوکرین پر حملے کی بنیادی وجہ پر اپنا مؤقف پیش کرے گی۔

اس ابتدائی فیصلے کی روشنی میں ہی یہ طے ہو گا کہ آیا روس کے خلاف اس حوالے سے باقاعدہ عدالتی کارروائی شروع کی جائے گی۔ یاد رہے کہ مارچ سن 2022 میں اس عدالت نے روس کو حکم دیا تھا کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ فوری بند کر دے۔

تاہم ماسکو حکومت نے ریاستوں کے مابین تنازعات کا تصفیہ کرانے والی اس عالمی عدالت کے حکم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ روسی حکومت نے کہا تھا کہ نیدرلینڈز کے انتظامی دارالحکومت دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف اس کیس پر اپنا فیصلہ سنانے کی مجاز نہیں ہے۔

صدر زیلنسکی کی روسی یوکرینی جنگ میں مزید شدت کے خلاف تنبیہ

نیٹو نے توپ کے دو لاکھ سے زائد گولے خریدنے کا معاہدہ کرلیا

بدھ کے دن ہی اس عالمی عدالت نے ایک اور کیس میں روس کو ان الزامات سے بری قرار دیا تھا، جس میں یوکرین نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرین میں دہشت گردی کی فنڈنگ کر رہا ہے۔ یہ کیس کییف حکومت نے سن 2017 میں دائر کیا تھا۔

اس حملے کا پس منظر کیا ہے؟

روس کی طرف سے یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے دن بعد ہی یعنی چھبیس فروری سن 2022 کو کییف حکومت نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( عالمی عدالت برائے انصاف) سے رجوع کر لیا تھا۔

روسی فوجیوں کی بیویوں کا احتجاج ماسکو پہنچ گیا

03:24

This browser does not support the video element.

اس کیس میں یوکرینی حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ ماسکو حکومت نے یوکرین پر حملہ کرنے کی خاطر بہانہ بنایا تھا کہ کییف حکومت مشرقی یوکرین میں روس نواز افراد کی نسل کشی یا ان پر تشدد کا مرتکب ہو رہی ہے۔

ساتھ ہی یہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ روس نے حملہ کرتے ہوئے نسل کشی کے بارے میں سن 1948 کے یو این کنونشن کی خلاف ورزی کی۔ 

مزید فوجی امداد پر یوکرینی صدر کا شکریہ

یوکرینی صدر وولودمیر زیلسنکی نے یورپی یونین کی طرف سے خطیر رقوم کی امداد پر شکریہ ادا کیا ہے۔ پچاس ارب یورو کی یہ رقم روس کی جارحیت کے خلاف خرچ کی جائے گی۔ اس امداد سے یوکرین کو اسلحہ اور دیگر فوجی سازوسامان حاصل ہو سکے گا۔

زیلنسکی نے جمعرات کی رات اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا، ''آج یورپی یونین نے ایک طویل عرصے سے انتظار کیا جانے والا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ ماسکو کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ یورپ اس کا مقابلہ کرے گا اور یورپ کو نہیں توڑا جائے گا۔‘ ساتھ ہی زیلنسکی نے کہا کہ یوکرینی عوام اب امریکہ کے فیصلوں کے منتظر ہیں۔

یوکرین میں روسی حملے میں دو فرانسیسی شہری ہلاک

یوکرین کے حکام کے مطابق جنوبی یوکرین کے شہر خیرس میں دو فرانسیسی شہری ہلاک اور تین دیگر غیر ملکی زخمی ہو گئے ہیں۔

خرسن ریجن کے گورنر اولیکزینڈر پروکودین نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ 'بیریسلاوَ پر دشمن کے حملے کے نتیجے میں غیر ملکی رضا کار ہلاک اور زخمی ہوئے‘۔

پروکودین نے البتہ رضاکاروں کے بارے میں زیادہ تفصیلات جاری نہیں کیں۔ انہوں نے بتایا، ''روسی فوج نے دو فرانسیسی شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ دیگر تین غیر ملکیوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

یوکرین کی قومی پولیس نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ فرانسیسی شہریت کے حامل دو افراد ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

ع ب / ک م (خبر رساں ادارے)

طیارہ حادثے کا ذمہ دار روس یا یوکرین؟

02:08

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں