یوکرین: روس نے ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو تباہ کر دیا
13 جون 2022روسی افواج کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے مغربی علاقے ترنوپیل کے قصبے چورتکیف میں واقع اسلحے کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا۔ روسی فورسز کے مطابق اس مقام پر وہی ہتھیار موجود تھے جو امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے گئے تھے۔
ترنوپیل کے علاقائی گورنر وولودمیر ٹرش نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 22 افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک فوجی تنصیب اور چار رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ادھر یوکرین کے صدر وولودمیر زیلینسکی نے چورتکیف حملے کے بارے میں کہا کہ ''دفاعی حکمت عملی کے اعتبار سے اس حملے کی، بالکل اسی طرح، کوئی معنویت نہیں ہے، جیسے کہ بیشتر روسی حملوں کی اور یہ کہ یہ ایک طرح کی دہشت گردی ہے، صرف دہشت گردی ہے۔''
اس موقع پر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے یوکرین کے لیے جدید میزائل ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کی درخواست بھی کی۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ وہ زندگیاں ہیں جنہیں بچایا بھی جا سکتا تھا، اگر یوکرین کی بات سنی جاتی، تو ایسے سانحے روکے جاسکتے تھے۔''
یوکرین کے مشرقی علاقوں کے مقابلے میں مغربی علاقوں پر حملے بہت کم ہو تے رہے ہیں۔ مشرق میں تو اس وقت یوکرین اور روسی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
سیوئروڈونیسٹک کے اسٹیل پلانٹ پر اب بھی یوکرین کا کنٹرول
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف کے مشیر یوری ساک نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ سیوئروڈونیٹسک میں
شہریوں کو پناہ دینے والے سٹیل پلانٹ کا کنٹرول اب بھی یوکرینی افواج کے ہاتھ میں ہے۔
ساک کا کہنا تھا، ''انسانی بحران کے حوالے سے صورت حال، تو بہت مشکل ہے۔ لیکن یوکرین کی مسلح افواج کا اب بھی سیوئروڈونیٹسک کے صنعتی حصے پر کنٹرول ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت شہر کی، ''گلی گلی میں لڑائی کی صورت حال ہے۔ بعض مقامات پر یوکرین کی فوج جوابی حملہ بھی کر رہی ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کو بھاری ہتھیار مل جاتے تو اس کا دفاع زیادہ مؤثر طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔
ایمنسٹی کا روس پر جنگی جرائم کا الزام
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روس پر یوکرین کے شمال مشرقی شہر خارکیف میں جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ خارکیف میں ہونے والے روسی حملوں میں سینکڑوں عام شہری مارے گئے۔
انسانی حقوق گروپ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا، ''خارکیف میں رہائشی علاقوں پر بار بار کی جانے والی بمباری، اندھا دھند حملے ہیں، جس میں سینکڑوں شہری ہلاک اور زخمی ہو گئے، اور یہ جنگی جرائم ہیں۔''
اس کا مزید کہنا تھا کہ کلسٹر بموں کا استعمال کرتے ہوئے کیے جانے والے حملے ہوں یا پھر دیگر قسم کے غیر گائیڈڈ راکٹ اور غیر گائیڈڈ آرٹیلری گولوں کا استعمال ہو، ایسے دونوں طرح کے حملوں سے عام شہریوں کی ہلاکتیں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں ثبوت و شواہد بھی جمع کیے ہیں کہ روسی فورسز نے کلسٹر بموں کے ساتھ ان لینڈ مائنس کا بھی استعمال کیا ہے جو دھماکے کے ساتھ دور تک پھیل جاتی ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)