روس کو میزائل دینے پر ایران کے خلاف یورپی یونین کی پابندیاں
15 اکتوبر 2024ایران نے یورپی یونین کی جانب سے تہران پر پابندیاں عائد کرنے کی مذمت کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے منگل کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تہران روس کو بیلسٹک میزائل فراہم نہیں کرتا ہے۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے لکسمبرگ میں ہونے والے اجلاس میں یوکرین میں ماسکو کی افواج کو میزائل فراہم کرنے پر تہران کے خلاف پابندیوں کی منظوری دے دی ہے۔
ایران کی روس کو بلیسٹک میزائلوں کی فراہمی، یوکرین کی تشویش
بیلسٹک میزائل: یورپ ایران پر عالمی پابندیوں کے تسلسل کا حامی
ان پابندیوں کے تحت ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں ملوث کاروباری اداروں اور افراد کے ساتھ ساتھ روس کو فوجی ہارڈ ویئر کی فراہمی میں ملوث افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
یورپی یونین روس کو بیلسٹک میزائل بھیجنے کے خلاف ایران کو پہلے بھی کئی بار خبردار کر چکا ہے۔
ایران نے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی کی سختی سے تردید کی ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کا ماسکو کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون ہے لیکن اس کا یوکرین کی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور تہران اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ متحارب فریقوں کو فوجی امداد کی فراہمی غیر انسانی ہے۔
یوکرین اور اسرائیل نے ایران پر پابندیوں کا خیر مقدم کیا
یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیہا نے یوکرین میں جنگ کے لیے روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر ایران کے خلاف یورپی یونین کی نئی پابندیوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، "جارحیت کرنے والے کو فوجی امداد بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ جو لوگ جارحیت کی حمایت کرتے ہیں انہیں اس کی ذمہ داری بھی لینی چاہیے اور اس کی قیمت بھی ادا کرنی چاہیے۔"
اسرائیل نے بھی اس خبر کا خیرمقدم کیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے لکھا کہ پابندیاں "واضح پیغام بھیجتی ہیں کہ عالمی برادری ایران کے خطرناک اقدامات، اس کی دہشت گردی کی حمایت، اور اس کے خطے میں عدم استحکام کو برداشت نہیں کرے گی۔"
یوکرین کا روسی ٹرانسپورٹ طیارہ تباہ کرنے کا دعویٰ
یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے روسی حدود کے اندر ایک ہوائی اڈے پر تعینات ایک روسی فوجی ٹرانسپورٹ طیارہ تباہ کر دیا ہے۔
یوکرین نے حالیہ مہینوں میں روس اور روس کے زیر قبضہ علاقوں کے اندر اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے، جس میں فوجی اڈے اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور روسی فوجی رسد میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
کییف کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ایک ٹرانسپورٹ طیارے ٹی یو تھرٹی فور کو تباہ کر دیا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اورینبرگ کے علاقے میں ایک فوجی ہوائی اڈے پر کیا گیا، جو یوکرین کی سرحد سے تقریباً 1000 کلومیٹر دور ہے۔
ایجنسی نے سوشل میڈیا پر کہا، "یہ سوویت ساختہ ہوائی جہاز بنیادی طور پر روسی وزارت دفاع کی قیادت کو لے جانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔"
ایجنسی نے اس حملے کے فوٹیج کو پوسٹ کیا ہے۔ فوٹیج میں طیارے کے اندر آگ لگتی دکھائی دی، لیکن اس میں یہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ مبینہ حملہ کیسے کیا گیا۔
دریں اثنا یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ شمالی کوریا نے یوکرین پر حملے میں روس کی مدد کے لیے فوجیوں کے ساتھ ساتھ ہتھیار بھی بھیجے ہیں۔
یوکرینی رہنما نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ "ہم روس اور شمالی کوریا جیسی حکومتوں کے درمیان بڑھتا ہوا اتحاد دیکھ رہے ہیں۔ یہ اب صرف ہتھیاروں کی منتقلی تک محدود نہیں ہے۔"
ابھی تک اس بات کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی یوکرین کے خلاف ہیں لیکن حالیہ دنوں میں وہاں شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعیناتی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز ( اےایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)