1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین: زیلینسکی مجوزہ امریکی امن منصوبے میں ترمیمات سے متفق

جاوید اختر (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
25 نومبر 2025

یوکرین کے صدر وولودیمر زیلینسکی نے روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے متنازع 28 نکاتی امن منصوبے میں کی جانے والی مجوزہ تبدیلیوں کا خیرمقدم کیا ہے۔

ایک جلی ہوئی گاڑی پر یوکرین کا پرچم لگا ہوا دیکھا جا سکتا ہے، جو روسی فضائی حملے کے بعد تَرنوپِل شہر میں شدید نقصان پہنچنے والی رہائشی عمارت کے مقام پر موجود ہے
اگرچہ تازہ ترین مسودہ ابھی جاری نہیں کیا گیا، لیکن وائٹ ہاؤس نے اسے پیشرفت قرار دیا ہے، اور مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ کسی بھی مستقبل کے معاہدے کو یوکرین کی خودمختاری کا مکمل احترام کرنا ہو گاتصویر: Yuriy Dyachyshyn/AFP/Getty Images

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یوکرین کے یورپی اتحادیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے ان حصوں کو مسترد کرنے کے بعد، جو روس کے جنگی مقاصد کے حق میں جاتے تھے، اس کا ترمیم شدہ ورژن تیار کیا ہے۔

زیلینسکی نے ٹیلی گرام پر کہا،''اب جنگ ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کی فہرست قابلِ عمل بن سکتی ہے… اس فریم ورک میں بہت سے درست عناصر شامل کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ''یوکرین ممکنہ حد تک تعمیری انداز میں کام کر رہا ہے۔‘‘

اس سے قبل، انہوں نے اسٹاک ہولم میں بین الاقوامی کریمیا پلیٹ فارم سمٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ زیلینسکی نے کانفرنس کو بتایا کہ یورپ جن اصولوں پر قائم ہے، ان کی حمایت کرنا نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''سرحدیں طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کی جاسکتیں؛ جنگی مجرم انصاف سے نہیں بچ سکتے؛ اور جارح کو اس جنگ کی مکمل قیمت ادا کرنی ہو گی جو اس نے شروع کی۔‘‘

زیلینسکی کے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب امریکہ، یورپ اور یوکرین کے نمائندے اتوار کو جنیوا میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے ملے، تاکہ واشنگٹن کی جانب سے پیش کردہ جنگ ختم کرنے کے نئے امن منصوبے پر بات چیت کی جا سکے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ نے یوکرین پر جنگ بندی تجویز کو قبول کرنے کے لیے زور ڈالا ہےتصویر: Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images

مجوزہ امن منصوبے میں’خاطرخواہ پیش رفت‘؟

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ جنیوا میں اعلیٰ سطحی مذاکرات میں "خاطر خواہ" پیشرفت ہوئی ہے۔ مذاکرات کے بعد امریکہ اور یوکرین کے نمائندوں نے ایک نظرثانی شدہ امن فریم ورک تیار کر لیا ہے۔

اصل 28 نکاتی منصوبے میں کییف سے کہا گیا تھا کہ وہ روس کے حق میں اپنی بڑی اراضی چھوڑ دے اور اپنی فوج کے حجم میں کمی کرے۔ اس تجویز کو یوکرین کے یورپی اتحادیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اس منصوبے کو اکتوبر میں امریکی اور روسی حکام نے تیار کیا تھا، جس نے کییف اور اس کے یورپی اتحادیوں میں تشویش پیدا کر دی تھی ۔

روسی نمائندوں نے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی میٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ کریملن کے ایک عہدیدار نے پیر کو ان ترمیمات کو ''مکمل طور پر غیر تعمیری‘‘ قرار دے کر مسترد کردیا۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن، جنہوں نے امریکی منصوبے کے اصل ورژن کا خیرمقدم کیا تھا، نے دھمکی دی کہ اگر کییف مذاکرات سے پیچھے ہٹتا ہے تو روس مزید یوکرینی علاقہ قبضے میں لے لے گا۔

روس کی فوج پہلے ہی یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، جس کا بڑا علاقہ برسوں کی لڑائی سے تباہ ہوچکا ہے۔

کییف اور اس کے یورپی اتحادی کہتے ہیں کہ یہ جنگ، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپی سرزمین پر سب سے بڑی اور مہلک ترین ہے، ایک بلاجواز اور غیر قانونی قبضہ ہے جس نے تباہی اور تشدد کی نئی لہر پیدا کی ہے۔ فروری 2022 میں روس کی جانب سے مکمل حملے کے آغاز سے اب تک دسیوں ہزار عام شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

روسی جارحیت کا مقابلہ کرتی دو یوکرینی فوجی بہنوں کی کہانی

03:10

This browser does not support the video element.

ترمیم شدہ منصوبہ

کییف کے حامی ممالک، منگل کو ایک ویڈیو کال کریں گے۔ یہ کال جنیوا میں ہفتے کے آخر میں امریکہ، یورپی اور یوکرینی وفود کے درمیان ہونے والی ہنگامی بات چیت کے بعد رکھی گئی ہے۔

مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ امریکی–یوکرینی بیان میں ایک "اپڈیٹ شدہ اور بہتر کردہ امن فریم ورک" کا اعلان کیا گیا۔

اگرچہ تازہ ترین مسودہ ابھی جاری نہیں کیا گیا، لیکن وائٹ ہاؤس نے اسے پیشرفت قرار دیا ہے، اور مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ''کسی بھی مستقبل کے معاہدے کو یوکرین کی خودمختاری کا مکمل احترام کرنا ہو گا‘‘۔

کییف کے وفد کا کہنا ہے کہ نیا مسودہ ''پہلے ہی یوکرین کی بیشتر بنیادی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔

وائٹ ہاؤس نے اس تنقید کو رد کر دیا ہے کہ ٹرمپ جنگ ختم کرنے کی کوششوں میں روس کی حمایت کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ خیال کہ امریکہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے دونوں فریقوں سے یکساں طور پر بات چیت نہیں کر رہا، مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد ہے۔‘‘

کییف اور اس کے یورپی اتحادی کہتے ہیں کہ یہ روسی یوکرینی جنگ، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپی سرزمین پر سب سے بڑی اور مہلک ترین جنگ ہےتصویر: Vyacheslav Madiyevskyy/REUTERS

یوکرین کو امریکی دھمکی؟

ایک سینئر امریکی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکہ نے یوکرین پر اس تجویز کو قبول کرنے کے لیے زور ڈالا ہے۔

اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اگر کییف نے امریکی تجاویز کو مسترد کیا تو واشنگٹن نے گو کہ امداد روکنے کی براہِ راست دھمکی نہیں دی، لیکن یوکرین یہ سمجھتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ واشنگٹن کیوں اتنی جلدی معاہدے کی جانب بڑھ رہا ہے، 'ہر کوئی‘ جنگ کے خاتمے کے حق میں ہے اگر اس کا حقیقی موقع موجود ہو۔

ٹرمپ نے ابتدا میں یوکرینی صدر وولودیمر زیلینسکی کو منصوبے کے پہلے ورژن پر جواب دینے کے لیے جمعرات تک کی مہلت دی تھی۔

لیکن جرمن چانسلر فریڈرِش میرس نے یہ کہہ کر اس ڈیڈ لائن پر شکوک کا اظہار کیا کہ یہ مذاکرات ایک "طویل، دیرپا عمل" ہوں گے۔

دریں اثنا منگل کے روزبھی یوکرین اور روس کے درمیان مہلک حملوں کا سلسلہ جاری رہا، جس میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں