1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسوئٹزرلینڈ

’یوکرین امن کانفرنس زیلنسکی شو‘، دائیں بازو کے سوئس رہنما

16 جون 2024

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی سوئس پیپلز پارٹی (SVP) نے اپنے ملک کی طرف سے یوکرین سربراہی اجلاس کی میزبانی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’شرمناک‘ قرار دے دیا ہے۔ ایس وی پی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کا سب سے بڑا گروپ ہے۔

Schweiz Bürgenstock | Vorbereitungen vor der Ukraine Friedenskonferenz
تصویر: Urs Flueeler/KEYSTONE/picture alliance

دائیں بازو کے قوم پرست سوئس گروپ نے دو روزہ یوکرین سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے پر خود سوئس حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ روس پر یوکرین کے خلاف جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا باعث ''شرمندگی‘‘ ہے اور یہ سوئٹزرلینڈ کی روایتی غیر جانبداری کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس گروپ کے بقول غیر جانبداری سوئٹزرلینڈ کی خوشحالی کا ایک اہم حصہ اور آئین کا لازمی جُزو ہے۔

دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی (SVP) کی سرکردہ شخصیات نے دلیل دی ہے کہ سوئٹزرلینڈ کو اس ویک اینڈ پر روس کے بغیر اپنے ہاں یوکرین کانفرنس منعقد نہیں کرنی چاہیے تھی۔

پوٹن چین کے ساتھ گہرے اقتصادی تعلقات کے خواہاں

01:41

This browser does not support the video element.

SVP کے یوتھ ونگ کے سربراہ، نیلز فِشٹر نے روسی نشریاتی ادارے RT سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ سب کچھ محض ڈھونگ ہے۔ ہمارے ملک کے لیے باعث شرمندگی۔‘‘

 سوئٹزر لینڈ کے پر تعیش سیاحتی مقام بیرگن اسٹاک میں منعقدہ یوکرین اجلاس ایک گرما گرم بحث چھڑنے کا سبب بن گیا ہے۔  جس کا مقصد  اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہے کہ آیا سوئٹزرلینڈ کو اپنی دیرینہ اور گہری جڑیں رکھنے والی پوزیشن ختم کر دینی چاہیے؟

سوئٹزر لینڈ کے پر تعیش سیاحتی مقام بیرگن اسٹاک میں منعقدہ یوکرین اجلاس میں یوکرینی صدر کا خطابتصویر: Laurent Cipriani/AP Photo/picture alliance

اتوار 16 جون کو ختم ہونے والی کانفرنس میں مغربی طاقتیں اور دیگر اقوام موجود تھیں جو  یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت اور دونوں ملکوں کے مابین جنگ کی انسانی قیمت پر اتفاق رائے ہونے کی کوششیں کرتی رہیں۔ SVP کے یوتھ ونگ کے سربراہ، نیلز فشٹر نے اپنے بیان میں کہا، ''روس کو اس کانفرنس میں مدعو نہ کر کے سوئس حکومت نے عالمی دباؤ کے آگے آنکھیں بند کر کے جھک جانے کا ثبوت دیا ہے۔‘‘

روسی نشریاتی ادارے RT کو بیان دیتے ہوئے نیلز فشٹر نے مزید کہا، ''سوئٹزرلینڈ نے یوکرین کو یہ حکم صادر کرنے کی اجازت دے کر کہ کسے اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا جا سکتا، اس کانفرنس کو  زیلنسکی شو بنا دیا ہے۔‘‘

روس سے متصل یوکرینی علاقوں میں زندگی ممکن ہی نہیں رہی

02:33

This browser does not support the video element.

 ان کا مزید کہنا تھا،''اب ہم خطرے میں ہیں، اور یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ سوئٹزرلینڈ خود کو ایک عالمی جنگ کی طرف کھینچنے کی اجازت دے رہا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ سوئٹزرلینڈ نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی کے کہنے پر کانفرنس کی میزبانی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

اُدھر بیرن حکام کا کہنا ہے کہ روس کو اس عمل میں شامل ہونا چاہیے تھا لیکن ماسکو نے بار بار اس کانفرنس میں حصہ لینے میں عدم دلچسپی ظاہر کی اور یہی جواز بنا ماسکو کو دعوت نہ دینے کا۔

بیرگن اسٹاک میں منعقدہ یوکرین امن کانفرنستصویر: Urs Flueeler/KEYSTONE/picture alliance

کریملن نے ماسکو کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کو اپنانے کی وجہ سے سوئٹزرلینڈ کو ایک کھلا دشمن قرار دیا ہے اور خاص طور پر قیام امن کی کوششوں میں ثالثی کے لیے اُسے نااہل قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ  یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے یورپ کی دو دیگرتاریخی طور پر غیر جانبدار ریاستوں، سویڈن اور فن لینڈ نے نیٹو میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ یوکرین میں قیام امن سے متعلق پہلی سربراہی کانفرنس دراصل روسی صدر کی طرف سے کییف سے اس مطالبے کے بعد کہ اگر وہ ماسکو کے ساتھ امن مذاکرات چاہتا ہے تو ہتھیار ڈال دے، منعقد ہوئی جس میں عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔

ک م/  ا ب ا(روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں