جرمنی میں ہتھیار تیار کرنے والی کمپنی ہیکلر اینڈ کوخ نے بتایا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں اُن کے کاروبار میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ نیٹ منافع بھی دوگنا سے زیادہ ہو چکا ہے۔
اشتہار
یوکرین میں فروری کے اوآخر میں روس کی طرف سے حملوں کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ اب جرمن اسلحہ ساز کمپنی ہیکلر اینڈ کوخ نے اپنے کاروبار میں نمایاں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق ہیکلر اینڈ کوخ کمپنی نے سن 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران گزشتہ برس کے مقابلے میں 22.2 فیصد، یعنی 77.5 ملین یورو کا اضافی اسلحہ فروخت کیا ہے۔ اس دوران کمپنی کا نیٹ منافع 3.3 ملین یورو سے بڑھ کر 8.1 ملین یورو تک پہنچ چکا ہے۔
بہترین افتتاحی سہ ماہی
ایچ اینڈ کے نامی اس جرمن اسلحہ ساز کمپنی کے چیف فائنینشل افسر بیورن کرؤنرٹ نے کہا کہ کمپنی کی تاریخ کی یہ سب سے بہترین افتتاحی سہ ماہی تھی۔ انہوں نے مثبت نتائج کی وجہ اسلحے کی بھاری مانگ اور کام کے زیادہ مؤثر طریقوں کو قرار دیا۔
کیا جرمنی یوکرین کے لیے مزید اسلحہ بھیجے گا؟
02:05
کمپنی کے اعداد وشمار پر یوکرین میں جنگ کے بظاہر اثرات تو دکھائی نہیں دے رہے کیونکہ فروری کے اوآخر سے اور مارچ کے اختتام تک، کسی ملک نے نہ تو اسلحے کے آرڈر دیے اور نہ ہی کسی طرح کی ڈیلیوری وصول کی تھی۔
واضح رہے اس کمپنی کی جانب سے کاروبار کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں جاری کی گئی ہیں۔
'روس کے ہمسایہ ممالک ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھا رہے ہیں‘
کمپنی کے مالک ژینس بوڈو کوخ کے مطابق سن 2014 میں روس کی جانب سے کریمیا پر قبضے کے بعد ماسکو کے ہمسایہ ممالک کی طرف ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں مزید اضافے کی توقع بھی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا، ''نیٹو کی مشرقی یورپی رکن ریاستیں اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے بڑھا رہی ہیں یا پھر ان میں جدت لا رہی ہیں۔ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو یقینی بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔‘‘
دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والے ممالک
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2002 کے مقابلے میں سن 2018 میں ہتھیاروں کی صنعت میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب نے سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
1۔ سعودی عرب
سعودی عرب نے سب سے زیادہ عسکری ساز و سامان خرید کر بھارت سے اس حوالے سے پہلی پوزیشن چھین لی۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران فروخت ہونے والا 12 فیصد اسلحہ سعودی عرب نے خریدا۔ 68 فیصد سعودی اسلحہ امریکا سے خریدا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ H. Jamali
2۔ بھارت
عالمی سطح پر فروخت کردہ اسلحے کا 9.5 فیصد بھارت نے خریدا اور یوں اس فہرست میں وہ دوسرے نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق بھارت اس دوران اپنا 58 فیصد اسلحہ روس، 15 فیصد اسرائیل اور 12 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa
3۔ مصر
مصر حالیہ برسوں میں پہلی مرتبہ اسلحہ خریدنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہوا۔ مصر کی جانب سے سن 2014 اور 2018ء کے درمیان خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔ اس سے پہلے کے پانچ برسوں میں یہ شرح محض 1.8 فیصد تھی۔ مصر نے اپنا 37 فیصد اسلحہ فرانس سے خریدا۔
تصویر: Reuters/Amir Cohen
4۔ آسٹریلیا
مذکورہ عرصے میں اس مرتبہ فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر چوتھا رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 4.6 فیصد رہی۔ آسٹریلیا نے 60 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 4.4 فیصد بنتے ہیں۔ اس عرصے میں الجزائر نے ان ہتھیاروں کی اکثریت روس سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ سن 2014 اور 2018ء کے درمیان چین اسلحہ برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک بھی رہا۔ کُل عالمی تجارت میں سے 4.2 فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
7۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.7 فیصد اسلحہ خریدا جس میں سے 64 فیصد امریکی اسلحہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور بھاری اسلحے کی خریداری میں عراق کا حصہ 3.7 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ جنوبی کوریا
سپری کی تازہ فہرست میں جنوبی کوریا سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا دنیا کا نواں بڑا ملک رہا۔ اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.1 فیصد اسلحہ جنوبی کوریا نے خریدا۔ پانچ برسوں کے دوران 47 فیصد امریکی اور 39 فیصد جرمن اسلحہ خریدا گیا۔
تصویر: Reuters/U.S. Department of Defense/Missile Defense Agency
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے 2.9 فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
پاکستان گزشتہ درجہ بندی میں عالمی سطح پر فروخت کردہ 3.2 فیصد اسلحہ خرید کر نویں نمبر پر تھا۔ تاہم تازہ درجہ بندی میں پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 2.7 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے اپنے لیے 70 فیصد اسلحہ چین، 8.9 فیصد امریکا اور 6 فیصد اسلحہ روس سے خریدا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
کوخ نے تاہم اس بارے میں وضاحت نہیں پیش کی کہ کون سے ممالک نے رواں سال کے ابتدائی تین مہینوں میں ان کی کمپنی کو اسلحے کے آرڈر دیے۔ البتہ یہ ضرور بتایا جاتا ہے کہ ہیکلر اینڈ کوخ کمپنی ناروے، لیتھوینیا اور لیٹویا کو ماضی میں رائفلیں سپلائی کرتی رہی ہے اور ان تینوں ممالک کے ایچ اینڈ کے ساتھ ایسے معاہدے بھی طے ہیں، جس کے تحت دوبارہ آرڈر دیے جاسکتے ہیں۔
ع آ / ع ت (ڈی پی اے)
مصنوعی ذہانت کے ہتھیار: مستقبل میں جنگیں کیسے ہوں گی؟