یوکرین میں 23 ہزار روسی فوجی مارے جا چکے ہیں، صدر زیلنسکی
1 مئی 2022
یوکرین جنگ میں اب تک ہزاروں انسانی جانوں کا زیاں ہو چکا ہے۔ اب یوکرینی صدر زیلنسکی کا دعوی ہے کہ روس یوکرین میں مزید فوجی بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اشتہار
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس کے مابین جاری جنگ میں اب تک 23 ہزار روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے ہفتہ 30 اپریل کی شب اپنے ایک ویڈیو بیان میں اس بات کا دعوی کیا کہ روسی افواج کو اس جانی نقصان کے علاوہ ہزاروں ٹینکوں اور 25 ہزار دیگر جنگی گاڑیوں کی تباہی بھی برداشت کرنا پڑی ہے۔
روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی مصدقہ تعداد سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم روس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 24 فروری سے جاری اس جنگ میں ایک ہزار روسی فوجی مارے گئے ہیں۔ روسی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسی دوران یوکرین کے 23 ہزار سے زائد جنگجو مارے گئے۔ روسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کی فورسز کی طرف سے یوکرین کے 2600 سے زائد ٹینک اور 112 ہیلی کاپٹرز ناکارہ بنا دیے گیے ہیں۔
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
روس اور یوکرین کی طرف سے اس وقت یہ جنگ بڑے پیمانے پر مشرقی علاقوں لوہانسک اور ڈونیٹسک میں لڑی جا رہی ہے۔ ان علاقوں کو اجتماعی طور پر ڈونباس ریجن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ علاقے زیادہ تر روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول ہیں۔ قوی خیال یہ ہے کہ روس اپنے جنگی وسیع تر منصوبے میں ناکام ہونے کے بعد اب اپنی طاقت یوکرین کے جنوب اور مشرق کے حصوں پر مرکوز کر رہا ہے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے ویڈیو خطاب میں مزید کہا ہے کہ ماسکو یوکرین کے مشرقی حصے پر حملہ آور ہونے کی غرض سے مزید فوجی یوکرین بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''روس نے ڈونباس میں دباؤ بڑھانے کی کوشش کی خاطر خرکیف کے علاقے میں مزید فوج بھیجی ہے۔‘‘
انہوں نے روسی فوج سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ''ہر روسی فوجی اب بھی اپنی جان بچا سکتا ہے۔ آپ ہماری سرزمین پر مرنے سے بہتر ہے کہ روس میں رہ کر زندہ رہیں۔‘‘ زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین روس کے خلاف پابندیوں کو مضبوط بنانے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس سے تیل کی درآمد پر پابندیوں کا فیصلہ 'مستقبل قریب میں‘ متوقع ہے۔