اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران جرمن وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ دنیا کو یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 'روس کی جنگ جھوٹ پر مبنی ہے۔'
اشتہار
جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین پر روسی حملے کی شدید طور پر مذمت کرنے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دیں۔
جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیئر بوک نے کہا کہ عالمی برادری کو، ''امن اور جارحیت، انصاف اور طاقتور کی مرضی کے درمیان، عمل کرنے اور نظر انداز کرنے کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔''
روس کی جنگ جھوٹ پر مبنی ہے
جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے نے ایک اہم موڑ کی نشاندہی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''اسی لیے یہ جنگ صرف یوکرین کے بارے میں نہیں ہے اور نہ ہی صرف یورپ کے بارے میں ہے، بلکہ ہم سب کے بارے میں ہے۔ روس کی جنگ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ یہ ایک اہم موڑ ہے۔''
جرمن وزیر خارجہ نے کہا، ''روس کی جنگ ایک جارحیت ہے اور یہ جھوٹ پر مبنی ہے۔'' ان کا مزید کہنا تھا، ''آپ کہتے ہیں کہ اپنے دفاع میں کارروائی کر رہے ہیں، تاہم پوری دنیا نے دیکھا کہ آپ نے اس حملے کی تیاری کے لیے کئی ماہ تک اپنی فوجوں کو تیار کیا۔''
جرمن وزیر خارجہ نے روس کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کیا کہ وہ ایک امن مشن پر ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''آپ کہتے ہیں کہ روس امن کے دستے بھیج رہا ہے، لیکن آپ کے ٹینک پانی تو نہیں پہنچا رہے ہیں، آپ کے ٹینک بچوں کے لئے غذائی اشیا نہیں لے جا رہے ہیں، آپ کے ٹینک امن نہیں لے جا رہے، بلکہ آپ کے ٹینک موت اور تباہی لے کر جا رہے ہیں۔''
'آپ ہمیں دھوکہ نہیں دے سکتے'
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے روس پر الزام لگایا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کو بھی سخت پیغام دیتے ہوئے کہا، ''مسٹر لاوروف، آپ اپنے آپ کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں، لیکن آپ ہمیں، ہمارے اور اپنے لوگوں کو فریب مبتلا نہیں کر سکتے۔''
بیئربوک نے کہا کہ انہیں امن اور سلامتی کے ماحول میں میں پروان چڑھنے کا زبردست اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بھی، ''نازی جرمنی کی طرف سے شروع کی گئی تھی جو ایک بہت ہی بے رحم جنگ'' تھی۔
سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران افریقی نژاد افراد کے ساتھ تفریق برتنے والے الزامات پر بات کرتے ہوئے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ '' قومیت کے امتیاز کے بغیر ہر پناہ گزین کو تحفظ ملنا چاہیے۔''
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
جنگ سے یوکرائنی شہری شدید متاثر
روس کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے بعد بے شمار شہری ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ بہت سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
کییف کے رہائشی بھی ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔ شہری دفاع کے کچھ ممبران پیٹرول بم بنا رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خصوصی یونٹس
کییف کے شہری دفاع کے محکمے نے شہر کے دفاع کے لیے مختلف یونٹس بنا لیے ہیں، جو شہر میں گشت کر رہے ہیں اور لوگوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خوف میں مبتلا لوگ
ایسے افراد جو یوکرائن سے فرار ہونے کے قابل نہیں ہیں، انہوں نے گھروں کو چھوڑ کر انڈر گراؤنڈ شیلٹرز میں مسکن بنا لیا ہے۔ زیادہ تر لوگ ٹرین اور انڈر گراؤنڈ سب وے اسٹیشنز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Kunihiko Miura/AP/picture alliance
شہری علاقوں پر حملہ
روس نے ایسے دعویٰ کیے ہیں کہ وہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنائے گا لیکن کچھ راکٹ شہری علاقوں میں بھی گرے۔ چھبیس فروری کو ایک حملے میں یہ عمارت متاثر ہوئی۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP/dpa/picture alliance
دھچکے کی کیفیت
جمعے کو کییف میں ایک راکٹ ایک شہری علاقے میں گرا، جس کی وجہ سے اس خاتون کا گھر مسمار ہو گیا۔ جمعرات کے دن روسی افواج نے کییف سمیت کئی شہروں میں رہائشی علاقوں پر بمباری کی۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP Photo/picture alliance
کییف کی طرف پیش قدمی جاری
روسی افواج کییف کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئی ہیں۔ اس دوران روسی حملوں کے نتیجے میں کئی شہری عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔ شہری انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
تحفظ کی تلاش میں
روسی افواج نے چوبیس فروری کو یوکرائن پر حملہ کیا۔ اس عسکری کارروائی کی وجہ سے شہری خوف کے عالم میں ہیں اور وہ تحفظ چاہتے ہیں۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP/picture alliance
سب وے اسٹیشنز محفوظ ٹھکانہ
کییف میں جب جنگی سائرن بجتا ہے تو شہری سب وے کے انڈر گراؤنڈ اسٹیشنز کی طرف بھاگتے ہیں۔ تین ملین آبادی والے اس شہر میں ایک خوف کا عالم طاری ہے۔
تصویر: Zoya Shu/AP/dpa/picture alliance
جنگی محاذوں سے فرار
مشرقی یوکرائن کے باسی جنگ شروع ہونے کے فوری بعد ہی وہاں سے فرار ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یہ لوگ پناہ کی غرض سے ہمسایہ ممالک پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ کی طرف جا رہے ہیں۔
مشرقی یوکرائن کے باسی مہاجرت اختیار کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ پیدل ہی ہمسایہ ملک ہنگری کی طرف گامزن ہیں۔ سرحد پر لمبی قطاریں لگی ہیں۔
تصویر: Janos Kummer/Getty Images
بچھڑے مل گئے
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عہد کیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں یوکرائن کے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے سرحدیں کھول دیں اور مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔
تصویر: Bernadett Szabo/REUTERS
رضا کاروں کی کوششیں
رومانیہ نے بھی یوکرائنی مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے۔ رومانیہ کے شہری بھی ان مہاجرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Andreea Alexandru/AP/picture alliance
ملک نہیں چھوڑوں گا
یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ کییف نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ وہ روسی جارحیت کے آگے ہمت نہ ہاریں۔